• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کنٹرول لائن پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کے بعد بھارت نے ورکنگ بائونڈری پر سرحدی دیہات کو نشانہ بنانا شروع کردیا ہے۔ جمعرات کی رات شکر گڑھ کی دیہی آبادی پر اس کی بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ سحری کھانے سے بھی محروم رہے۔جمعہ کی رات کو بھی بھارتی فوج نے اپنی کارروائی جاری رکھی جس کے نتیجے میں تین بچوں اور ایک خاتون سمیت چارافراد شہید اوردس زخمی ہو گئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی اشتعال انگیزی پرچناب رینجرز نے جوابی کارروائی کر کے بھارتی پوسٹوں کو نشانہ بنایا جس سے کئی پوسٹوں میں آگ لگ گئی بھارتی فوجیوں کے جانی نقصان کے بارے میں فوری طور پر معلومات حاصل نہیں ہو سکیں۔ اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ کو دفتر خارجہ میں طلب کرکے پاکستان نے اس بہیمانہ اقدام پر بھارت سے شدید احتجاج کیا یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ پاکستان کے بار بار مطالبے کے باوجود بھارت کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری پرجارحانہ حملوں سے باز نہیں رہا۔ اگرچہ پاک فوج بر وقت منہ توڑ جواب دیتی ہے مگر بھارتی فائرنگ اور گولہ باری سے بے گناہ دیہاتی شہید، ان کے مال مویشی ہلاک اور املاک تباہ ہو رہی ہیں۔ درحقیقت بھارت نےدونوں ملکوں کے مابین سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کو معمول بنا لیا ہے اور جنگ جیسی صورت حال پیدا کر دی ہے حالات اتنے گھمبیر ہیں کہ محض رسمی احتجاجی مراسلوں سے بھارت کے جارحانہ عزائم پر قابو نہیں پایا جا سکتا۔ حکومت کو چاہئےکہ اس معاملے کو اقوام متحدہ کی سطح پر اٹھائے اور شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کیلئے عالمی برادری کے ضمیر کو جھنجوڑے کیونکہ یہ سلسلہ مزید جاری رہا تو خطے کا امن خطرے میں پڑ سکتا ہے اور دونوں ملکوں میں باقاعدہ جنگ چھڑ سکتی ہے۔انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کو بھی معاملے کا نوٹس لینا چاہیئے اور شہریوں کے انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے آواز اٹھانی چاہئے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین