• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کمانڈر بلڈرز کے ’’چیف ایگزیکٹو کمانڈر ریٹائرڈ محمد ذاکر‘‘ سے خصوصی بات چیت

کمانڈر بلڈرز کے ’’چیف ایگزیکٹو کمانڈر ریٹائرڈ محمد ذاکر‘‘ سے خصوصی بات چیت

انٹرویو: لیاقت علی جتوئی

جنگ:کمانڈر بلڈرز کو پروجیکٹ کرتے کرتے اچانک ’لوکاسٹ ہاؤسنگ اسکیم‘ (کم لاگت رہائشی منصوبہ)کا خیال کیسے آیا؟

کمانڈر ریٹائرڈ محمد ذاکر: پاکستان کی تقریباً90فی صد یا اِس سے بھی زائدآبادی متوسّط طبقے سے تعلق رکھتی ہے، جن کے لیے زندگی کی بنیادی سہولیات کاحصول ہمیشہ سے ایک اہم مسئلہ رہا ہے۔ آزادی کے وقت سے لے کر آج تک ہم ’سوشل ویلفیئر‘ کا کوئی ایسا مربوط نظام نہیں لا سکےجوعوام الناس کی حالتِ زار تبدیل کر سکے۔ مال و زرکی غیرمنصفانہ تقسیم امیر کو امیر تر اور غریب کو غریب تر بنائے جا رہی ہے۔ لاکھ کوششوں کے باوجود، ہم اِس ملک کی کثیر آبادی کو پینے کا صاف پانی، اچھی تعلیم و تربیت، صحت و علاج کی سہولیات، آلودگی سے پاک ماحول اورجان و مال کا وہ تحفظ نہیں دے سکے جو اُن کا بنیادی حق تھا۔ یہی وجہ ہے کہ آزادی کے 70سال سے زائد گزر جانے کے باوجود ہم دنیا کے ترقی یافتہ ملکوں کی فہرست میں اپنی جگہ بنانے میں ناکام رہے ہیں۔

ہم سب بچپن سے سُن رہے ہیں کہ ہمارا ملک ایک نازک دور سے گزر رہا ہے اور اِس نازک دور کی طوالت کااندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہےکہ ہماری نسل بڑھاپے کی دہلیز کو چھو چکی ہے اور یہ دور ختم نہیں ہوا اور ہمیں آج بھی کسی مسیحا کا انتظار ہے۔ چنانچہ’ 'کمانڈر ویلفیئر ٹرسٹ‘ بنا کرمیں نے اپنی زندگی کاآخری عشرہ دُکھی انسانیت کی خدمت کے لیے وقف کر دیا ہے۔ اِس ملک میں ہر بے گھر کو گھر دینا اور ایسی بستیاں آباد کرنا جہاں متوسط اور غریب عوام پُر آسائش زندگی بسر کرسکیں، اب میری زندگی کا مقصد ہے۔ نیت صاف ہو تو اللہ عزوجل بھی مدد کرتا ہے،اِس لیے مجھے یقین ہے کہ انشا ءاللہ میں اپنے مقصد میں ضرور کامیاب ہوں گا اور وہ دن دور نہیں، جب اِس ملک کے چپے چپے میں ’کمانڈر سٹی‘ کی صورت میں ایک بہترین نظامِ زندگی موجود ہوگا۔

کمانڈر بلڈرز کے ’’چیف ایگزیکٹو کمانڈر ریٹائرڈ محمد ذاکر‘‘ سے خصوصی بات چیت

جنگ: ’کمانڈر سٹی‘ رقبے اورسائز کے لحاظ سے کتنی بڑی ہاؤسنگ اسکیم ہوگی؟

کمانڈر ریٹائرڈ محمد ذاکر: ’کمانڈر سٹی‘کی وسعت اِس کو ملنے والے عوام الناس کے رسپانس پر منحصر ہے لیکن ہماری کمپنی کے پلان کے مطابق ہم انشا ءاللہ پاکستان کے10بڑے شہروں سے منسلک ’کمانڈر سٹی‘ میں آئندہ 10سے 20سال میں دس لاکھ گھر تعمیر کر کے اسے اِس کُرہ ارض کی سب سے بڑی پرائیوٹ ہاؤسنگ اسکیم بنانے کا مضبوط اور مصمم ارادہ رکھتے ہیں۔ اِس اسکیم کا آغاز کراچی سے کیا جا رہا ہےجہاں دو، دو ہزار رہائشی یونٹس پر مشتمل ایک سو،ایک سو ایکڑ زمین پر پچاس سیکٹرز تعمیر کئے جائیں گے۔ اسِ طرح عوام الناس کو مجموعی طور پر ایک لاکھ رہائشی یونٹس دستیاب ہوں گے۔ اِن ایک لاکھ گھروں میں 5فی صد یعنی پانچ ہزار رہائشی یونٹس مستحق، بیوہ، خواتین، یتیم بچوں اور معزور افراد کو رہائش کے لیے مفت فراہم کیے جائیں گے جب کہ 25فی صد یعنی پچیس ہزار گھر ویلفیئر اسکیم کے تحت آدھی قیمت میں لوگوں کو دیے جائیں گے۔ بقایا 70فیصد یعنی ستر ہزار گھر ریگولر اسکیم کے تحت ریگولر پرائس پر قرضہ کی سہولت کے ساتھ دیے جائیں گے۔ ہماری ہر اسکیم میں قیمت اتنی کم اور شرائط اتنی آسان ہوں گی کہ اب ہرشخص کے لیے گھر کا حصول محض خواب تک محدوود نہیں رہے گا۔

جنگ: ’کمانڈر سٹی‘ میں گھر حاصل کرنے کے لیے کم از کم کتنی رقم درکار ہو گی؟

کمانڈر ریٹائرڈ محمد ذاکر: جب ہم نے ہر بے گھر کو گھر دینے کی ٹھان ہی لی ہے تو گھر کےحصول کو آسان بھی بنانا ہے۔ عوام یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ ’کمانڈر سٹی‘ میں ایک ایسی اسکیم متعارف کی جا رہی ہے، جس کے تحت انہیں بغیر کوئی قیمت ادا کیے، گھر کی چابی دے دی جائے گی اور گھر کی قیمت وہ اِس میں رہتے ہوئے آسان ماہانہ اقساط کی صورت میں ادا کریں گے یعنی ہم ہاؤس بلڈنگ فائنانس کارپوریشن یاکسی بھی پرائیوٹ بینک سے فائنانسنگ کروا کر تیار گھر خریدار کو دے دیں گے۔ اِس طرح جو لوگ کرائے کے گھروں میں رہتے ہیں اُن کے لیے اب اپنے گھر میں رہنا ممکن ہو جائے گا۔ اگر کوئی ماہانہ 15ہزار روے ادا کر سکتا ہے تو وہ ’کمانڈر سٹی‘ میں سب سے چھوٹا دو کمروں پر مشتمل اسٹوڈیو اپارٹمنٹ بغیر کوئی ایڈوانس رقم د یے خرید سکے گا۔

جنگ: ’کمانڈر سٹی‘کی آدھی قیمت والی اسکیم کیا ہے؟

کمانڈر ریٹائرڈ محمد ذاکر: ہماری آدھی قیمت والی اسکیم دراصل ویلفیئر اسکیم ہے، جس کے مطابق کوئی بھی رہائشی یونٹ آدھی قیمت ادا کر کے خریدا جا سکتاہے۔ ہماری یونٹ پرائس اِس طرح سے پلان کی گئی ہے کہ آدھی قیمت پلاٹ اور ڈیویلپمنٹ کی ہے اور آدھی کنسٹرکشن کی۔ اِس اسکیم کے تحت خریدار نے صرف پلاٹ کی قیمت ادا کرنی ہےاور گھر ہم مفت تعمیر کر کے دیں گے۔ پلاٹ کی قیمت کی ادائیگی کے لیے زیادہ سے زیادہ ایک سال کا وقت دیا جا رہا ہے جب کہ گھر کی تعمیرساڑھے تین سال میں ہوگی۔ اِس اسکیم کے تحت 80گز کا بنگلہ صرف 12لاکھ روپے میں حاصل کیا جاسکتا ہے، جہاں زمین بھی اپنی، چھت بھی اپنی اور کچھ قرض نہیں۔ اتنی کم قیمت میں گھر کا حصول اِس کُرہ ارض پر شاید کہیں بھی ممکن نہیں۔

جنگ: ’کمانڈر سٹی‘ شہر یا ملک کی دوسری ہاؤسنگ اسکیمز سے کس لحاظ سے مختلف ہے؟

کمانڈر ریٹائرڈ محمد ذاکر: ’کمانڈر سٹی‘ ایک ہاؤسنگ اسکیم سے ہٹ کر سوشل ویلفیئر کا ایک منفرد سسٹم آف Living ہے۔ اسکیم میں پینے کے صاف پانی کے فلٹر پلانٹس، بہترین تعلیمی ادارے، بہترین ہسپتال، بہترین کھیل و تفریح کے میدان، بہترین کلب ہاؤسز، بہترین شاپنگ سینٹرز، بہترین فوڈ کورٹس، یتیم خانے، اولڈ ہاؤسز اور بہترین صفائی اور سیکیورٹی کے انتظامات موجود ہوں گے۔اسکیم کے رہائشی افراد کو تین کیٹیگریز پلاٹینیم، گولڈ اور سلور میں تقسیم کیا جائے گا۔ پلاٹینیم کیٹیگری کے تمام افراد یعنی مستحق، بیوہ، خواتین، یتیم بچّے اور معزور افراد کے لیے مراعات سب سے زیادہ ہوں گی اور یہ لوگ ماہانہ مینٹیننس کی مد میں کوئی چارجز ادا نہیں کریں گے۔ یہی نہیں بلکہ اِن کو ’کمانڈر ویلفیئر ٹرسٹ‘ کی جانب سے ماہانہ راشن الاؤنس بھی ادا کیا جائے گا اور’کمانڈر سٹی‘ انِ کے لیے کسی جنت سے کم نہیں ہوگا۔ یہی وہ لوگ ہیں، جن کی دُعاؤں سے اللہ تعالیٰ پروجیکٹ کو دن دوگنی رات چوگنی ترقی عطا کرے گا (انشاءاللہ) کیوںکہ اللہ تعالیٰ کا قرآنِ پاک میں ارشاد ہے، ’’جنہوں نے دوسروں کے ساتھ بھلائی کی، اُ ن کے لیے اِس دنیا میں بھلائی ہے‘‘۔ اِس طرح دوسری کیٹیگری ’’گولڈ‘‘ اِن لوگوں پر مشتمل ہوگی جو مزدور طبقہ ہوں گے اور اُن کی ماہانہ آمدنی 20ہزار روپے تک ہوگی، اُن کے لیے اسکول،ہسپتال، کلب ہاؤس، ٹرانسپورٹ وغیرہ میں اسپیشل ڈ سکاؤنٹ ہوگا تاکہ کم آمدنی کے باوجود وہ اِن سہولیات کا بھرپور طریقے سے فائدہ اُٹھا سکیں۔ تیسری کیٹیگری ’’سلور‘‘ اِن لوگوں کی ہوگی، جن کی ماہانہ آمدنی 20ہزار روپے سے زائدہو گی اور اِن کے لیے تمام چارجز نارمل ہوں گے۔ اسکیم میں صفائی اورسیکیورٹی کا بہترین نظام موجود ہو گا۔ اِس کے علاوہ ایمرجنسی ریسکیو سروس، فائر بریگیڈ، ایمبولینس سروس اور گھروں کی مینٹیننس کے لیے الیکٹریشن، پلمبر سروس وغیرہ بھی دستیاب ہوں گی۔ ’کمانڈر سٹی‘ سے کراچی شہر آنے جانے کے لیے ہماری ائیرکنڈیشنڈ شٹل سروس دن رات دستیاب ہو گی، جس سے مرکزِشہر سے دوری کا احساس یکسر ختم ہوجائے گا۔

عوام کی سہولت کے لیے اسکیم کے اندر پاکستان کا سب سے سستا سُپر اسٹور کھولا جارہا ہے،جہاں روزمرہ استعمال کی اشیاء فیکٹری ریٹ پر بغیر کسی منافع کے فروخت کی جائیں گی۔ مہنگائی کے اِس دور میں کمانڈر ٹرسٹ کی زیرِنگرانی چلنے والا یہ سُپر اسٹور اسکیم میں رہائش پذیرلوگوں کے لیے کسی نعمت سے کم نہ ہوگا۔

اسکیم میں رہائش پذیرلوگو ں کے لیے کمانڈر ویلفیئر ٹرسٹ کی جانب سے ایک ’’سینٹرل ریوالونگ فنڈ‘‘ قائم کیا جائے گا، جس سے لوگوں اور بالخصوص نوجوانوں کو ’کمانڈر سٹی‘ میں اپنا کاروبار کرنے کے لیے بِلاسود قرضے دیے جائیں گے۔ اِس کے علاوہ کمانڈر سٹی میں ہر سہ ماہی میں کم از کم ایک بار ’کمانڈ ر ٹرسٹ‘ کی جانب سےمعاشی مسائل سے دوچار رہائش پذیر لوگو ں کے لیے ایک ’’دربار‘‘ کا اہتمام کیا جائے گا، جہاں لوگو ں کے معاشی مسائل کے حل کے لیے جہاں تک ہو سکے گا، مدد کی جائے گی۔

اسکیم میں رہائش پذیرلوگو ں کے لیے ایک ’سوشل ویلفیئر کمیٹی‘ بھی کام کرے گی، جس کے دفتر میں لوگ اپنے بچے، بچیوں کے رشتوں اور مناسب نوکریوں یا کاروباری معاونت کے لیے رجسٹریشن کروائیں گے اور جس حد تک ممکن ہوگا، اِن کی بے لوث مدد کی جائے گی۔ اسکیم میں انڈسٹریل زون الگ سے قائم کیا جائے گا، جہاں مختلف اشیاء کی فیکٹریاں لگا کر نا صرف لوگو ں کو روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں گے بلکہ اِن میں سے چند فیکٹریاں اِس ملک کی تعمیروترقّی کے لیے برآمدات میں اضافہ کا سبب بھی بنیں گی۔

جنگ: سوشل ویلفیئر کے جو منصوبے بیان کیے گئے ہیں، اِن کے لیے کثیر فنڈنگ کی ضرورت پڑے گی، اِ س کے لیے آپ کے کیا منصوبے ہیں؟

کمانڈر ریٹائرڈ محمد ذاکر: '’مولانا عبدالستار ایدھی‘ ' سوشل ویلفیئر کے حوالے سے میری آئیڈیل شخصیت تھے۔ جتنا اُنہوں نے انسانیت کی فلاح و بہبود کےلیے کام کیا، شاید ہی کوئی کر سکے۔ میں سمجھتا ہوں، اِس ملک میں اگر دس، پندرہ ایدھی جیسے لوگ پیدا ہو جائیں تو یہ ملک ویسے ہی جنت بن جائے گا۔ میں ایدھی بننا چاہتا ہوں لیکن میں اُن کی طرح چندے کے لیے لوگوں کے آگے جھولی نہیں پھیلا سکتا، اِس لیے میں نے اپنے رب سے دُعا کی ہے کہ اے اللہ ’کمانڈر سٹی‘ میں مجھے وہ برکت عطا فرما تاکہ میرے ٹرسٹ کو دوسروں کا محتاج نہ ہونا پڑے۔ اب اگر اللہ چاہے گا تو سب کچھ ممکن ہو جائے گا۔ ہمیں اللہ کی رحمتوں سے مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ انشاءاللہ ہم سب مل کر اسِ وطن کو جنت کی طرح بنا دیں گے۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین!

تازہ ترین