• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ٹیسٹ کرکٹ سے ٹاس کےخاتمے کی تجویز،نئی بحث چھڑ گئی

آئی سی سی کرکٹ کمیٹی ٹیسٹ کرکٹ میں ٹاس ختم کرنے یا نہ کرنے کے معاملے پر بحث اپنے اگلے اجلاس میں کرے گی،یہ اجلاس28اور29مئی کو بھارتی شہر ممبئی میں منعقد کیا جائے گا۔

ٹیسٹ کرکٹ میں ٹاس کی رسم اولین ٹیسٹ میچ جو1877میں انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلے گئے میچ سے چلی آرہی ہے،اچانک ٹاس کی رسم کو ختم کرنے کی تجویزسامنے آگئی ہے۔

آ ئی سی سی کے ممبئی میں ہونے اجلاس میں تجویز پیش کی جائے گی کہ ٹاس ختم کر کے مہمان ٹیم کے کپتان کو اختیار دیا جائے کہ وہ خود پہلے بیٹنگ یا با لنگ کا انتخاب کرے تاہم ٹیسٹ میچز میں ٹاس ختم کئے جانے کی تجویز پر غور سے قبل ہی اس پرنکتہ چینی شروع ہوگئی ہے۔

اس تجویز پر پاکستان کے سابق کرکٹ کپتان آصف اقبال نے اس تجویز کی سخت مخالفت کی ہے، وہ کہتے ہیں کہ اگر ایسا ہوا تو خدشہ ہے کہ میچ سے پایا جانے والا تجسس دم توڑ جائے ، ان کا کہنا تھا کہ ٹاس نہ کیے جانے سے ٹیسٹ کرکٹ میں وکٹ سے متعلق علم کوچھین لینے کے مترادف ہو گا ۔

آصف اقبال کا کہنا تھا کہ دنیا کی بہترین ٹیم بننے کیلئے صرف ٹاس کا جیتناکافی نہیں ،ضروری ہے کہ آپ وطن کے ساتھ ساتھ بیرون ملک بھی فتوحات حاصل کریں، آئی سی سی کی تجویز مان لی گئی تو ہر ہوم ٹیم کا ایڈوانٹیج ختم ہوجائے گا اور مہمان ٹیم کو بھی میزبانی جیسا فائدہ ملنے لگے گا۔

بھارت کے سابق بھارتی کپتان بشن سنگھ بیدی نے اس پر ردعمل دیتےہوئے کہا ہےکہ کیا کوئی ڈیڑھ صدی پرانی روایت بدلنے کے بارے میں بھی سوچ سکتا ہے، میرے پاس اس کے اظہار کیلئے الفاظ ہی نہیں ہیں،بھلا اتنی پرانی روایت کو ختم کرنے یا اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا سوچا ہی کیوں جائے۔

بھارت کے ایک اور سابق کپتان دلیپ وینگسارکر نےتجویز پر بے زاری کا اظہر کرتے ہو ئے کہا کہ بار بار پلیئنگ کنڈیشنز میں تبدیلیاںمثبت نہیں، ٹاس کی روایت ختم کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

آسٹریلیا کے دو سابق قائد اسٹیو وا اور رکی پونٹنگ کے ساتھ ماضی کی عظیم ویسٹ انڈین فاسٹ بولر مائیکل ہولڈنگ نے ٹاس سے متعلق تجویز کی حمایت کی ہے اور کہا ہے کہ اس طرح بیٹ اور بال کے درمیان مقابلے میں توازن پیدا ہوگا لیکن آسٹریلین میڈیا بھی ٹاس ختم کرنے کی تجویز پر نالاں ہے۔

معروف آسٹریلوی اخبار نے لکھا ہے کہ مہمان ٹیم کو اگر فائدہ دینا ہے تو اسے دورے سے قبل اچھی پریکٹس میچز دیئے جائیں، اگر اسے اختیار دے دیا جائے گا تو 10 میں سے نو مرتبہ باہر سے آنے والی ٹیم پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کرےگی ،اور ٹاس کے معاملے پر موجود تجسس ختم ہو جائے گا ۔

آسٹریلین اخبار مزید لکھتا ہے کہ ٹاس سے اگر فرق پڑتا تو کینگروز بھارت میں چار صفر سے نہ ہارتے جبکہ انہوں نے اتنی ہی بار ٹاس بھی جیتا تھا اسی طرح گذشتہ ایشز میں انگلینڈ کو چار صفر سے شکست نہ ہوتی۔

سابق آسٹریلین کوچ ڈیرن لی مین نے تسلیم کیا کہ میچ جیتنے کیلئے صرف ٹاس جیتنا کافی نہیں اچھی کارکردگی بھی دکھانا پڑتی ہے۔

آسٹریلین اخبار مزید لکھتا ہے کہ ٹاس پر نزلہ گرانے کے بجائے وکٹوں کی کوالٹی پر توجہ دینی چاہیے، میچز کو دلچسپ اور نتیجہ خیز بنانے کیلئے پچ کیوریٹرز پر نظر رکھنے کی زیادہ ضرورت ہے۔ اگر وہ اپنی نوکری بچانے یا ہوم ٹیم کو فائدہ پہنچانے کیلئے بالکل ہی مردہ وکٹ بنائیں تو انہیں سزا دی جائے۔

تازہ ترین