• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
مستقبل کی پائیدار عمارتوں کی تعمیر

ہم جن عمارتوں میں رہتے اور سانس لیتے ہیں اور ان تعمیرات سے جڑی ویلیوچین(Value Chain)زبردست تبدیلی کے عمل سے گزر رہی ہے۔ مصنوعی ذہانت (AI)، انٹرنیٹ آف تھِنگس، روبوٹکس اور دیگر ٹیکنالوجیز ناصرف اسمارٹ سٹیز، آٹومیشن اور نئے مواقع کا باعث بن رہی ہیں بلکہ تعمیرات کے شعبے میں نئی جہتیںبھی متعارف کرارہی ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس Technological Disruption کے نتیجے میں روایتی طریقہ تعمیرات کی جگہ آٹومیشن ، جب کہ ریئل اسٹیٹ ایجنٹ کی جگہ روبوٹ سنبھال لے گا۔ ٹیکنالوجی میں ہر نئے روز آنے والی جدت کے باعث لوگوں کی عمریں بڑھ جائیں گی، جس سے جاب مارکیٹ سے لے کر خط حیات (Ecosphere) اور سماجی زندگی، ہر چیز بد ل جائے گی۔

Increasing Longevity, Ageing Society

احتیاطی اور ٹیکنالوجی کے بل بوتے پر ترقی پذیر’ شعبہ خدماتِ صحت‘ کے باعث مستقبل کے معاشروں میں انسانوں کی عمریں بڑھنے کے امکانات ہیں۔ ہر چند کہ CRISPR/Cas9 جیسے جینوم میں تبدیلی کے تصورات ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں، تاہم اس بات کے قوی امکانات موجود ہیں کہ اس کے ذریعے جینیاتی انجنیئرنگ کرکے انسانی زندگی میں اضافہ کیا جاسکےگا۔ دنیا کی ہر چیز کی Dataficationنے اس عمل کو مزید تیز کردیا ہے۔ اس Dataficationکی مثالیں فٹنس ٹریکرز، نیوٹریشن Appیا پھر انٹرنیٹ آف تھنِگس کی صورت میں ہمارے سامنے ہیں، جو انسانی صحت اور اس سے جڑے مسائل کو سمجھنے اور ان سے نمٹنے میں معاون ثابت ہورہی ہیں۔ماہرین کا خیال ہے کہ میڈیکل سائنس میں اس ترقی کے نتیجے میں صنعتی اور دیگر ملکوں میں لوگوں کی اوسط عمریں 90سال اور اس سے بھی زیادہ کو چھونے لگیں گی۔

کثیرآبادی والے ممالک میں پائیدار (Sustainable)، لچکدار (Flexible)اور توانائی کی بچت (Energy Efficient) کرنے والے چھوٹے گھروں (Micro Properties)کی طلب بڑھ جائے گی۔ جس رفتار سے ان ممالک میں ترقی ہورہی ہے اور جنگلات اور زراعت کی جگہ تعمیرات لےرہی ہے، یہ رجحان کسی صورت بھی پائیدار (Sustainable)نہیں ہے۔

Sustainable Real Estate

عالمی کاربن اخراج میں تعمیراتی صنعت کا حصہ 20% ہے۔ ماحولیات کو مزید عدم توازن سے بچانے اور مستقبل کی آبادیاتی (Demographic)تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تعمیراتی صنعت میں کاربن اخراج میں قابلِ ذکر کمی لانا ہوگی۔ تھری ڈی (3D)پرنٹنگ اور مصنوعی حیاتیات (Synthetic Biology)کا امتزاج، تعمیرات کو پائیدار صنعت (Sustainable Industry) بنا سکتا ہے۔ مستقبل میںتھری ڈی کی مختلف تکنیکوں جیسے Continuous Liquid Interface Production، Rapid Liquid Printing اور Carima-Continuous Additive 3D Printing Technology کے ذریعے عمارتوں کے حصے یا پھر تمام عمارت تعمیر کی جاسکے گی۔ان تکنیکوں کے ذریعے پرنٹ کی گئی تھری ڈی عمارتیں زیادہ لچکدار، تعمیراتی لحاظ سے زیادہ مستحکم ہوں گی اور عمارت کی لائف سائیکل بڑھ جائے گی۔ نتیجتاً، وسائل کا استعمال اور مرمت (Maintenance) کے اخراجات کم ہوجائیں گے۔

Value Through Data

صنعتی ممالک میں، لوگ اپنا 80% وقت عمارتوں کے اندر گزارتےہیں۔ترقی پذیر ممالک بھی اسی ڈگر پر ہیں۔ عمارتیں ہی جدید دنیا میں لوگوں کا ماحول ہیں۔ ہم آنے والے دنوں، مہینوں اور برسوں میں مزید آن۔لائن کاروبار دیکھیں گے، زیادہ لوگ اپنے گھر کے دفتر سے بیٹھ کر کام کریں گے اور لوگ اپنی اپنی Virtual Realities میں مکمل طور پر کھو کر رہ جائیں گے۔ اندازہ ہے کہ زندگی گزارنے کے طور و طریقے نہ بدلے تو مستقبل میں لوگ اوسطً اپنا 90% وقت عمارتوں کے اندر ہی گزاریں گے۔ یہ وہ وقت ہوگا، جب ٹیکنالوجی کے باعث، عمارتیں سینسرز اور انٹرنیٹ آف تھِنگس کے ذریعے انسانی زندگی کے ہر لمحے کا ڈیٹا اکٹھا کررہی ہوں گی۔ ڈیوائسز جیسے، ایمازون کا Echo Dot، جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہوم اپلائنسز، سرویلنس ٹیکنالوجی اور سینسرز انسان کے خرچہ کرنے کے انداز ، سونے، جاگنے، بات چیت کرنے، پیار کرنے اور کام کرنے کا سارا ڈیٹا اکٹھا کریں گی۔مستقبل کے اس منظرنامے کی جھلک پہلے ہی Living Labs ہاؤسز کی صورت میں دیکھی جاسکتی ہے، جہاں رہنے والے افراد کے ہر لمحے کا ریسرچ مقاصد کے لیےمشاہدہ کیا جاتا ہے۔ مستقبل میں یہ رجحان وسیع پیمانے پر جڑیں پکڑسکتا ہے۔ لوگوں کو رہنے یا کام کرنے کے لیے مفت میں جگہ فراہم کی جائے گی، جس کے بدلے میں لوگوں سے ان کی زندگی کے ہر لمحے کو زیرِ مشاہدہ رکھا جائے گا۔ مستقبل کا بزنس ماڈل کچھ اس طرح ہوسکتا ہے کہ، عمارتوں میں رہنے کے باعث90% انسانی زندگی کا ڈیٹا تحقیق کے لیے دستیاب ہوگا۔ عمارتوں کے ماحول پر پرسنلائزڈ یا ٹارگٹڈ اشتہارات کی بھرمار ہوگی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ مستقبل کی عمارتوں کی قیمت کا دارومدار ان کی بہتر منصوبہ بندی، تعمیرات یا استعمال پر نہیں بلکہ اس بات پر ہوگا کہ ان عمارتوں کے اندر کتنا ڈیٹا پیدا ہوتا ہے۔

Offline or Online

متذکرہ بالا صورتِ حال میں یہ ممکن ہے کہ انفرادی پرائیویسی بالکل ختم ہوکر رہ جائے۔ ڈیٹا کے قانونی یا غیرقانونی استعمال کے ڈر کے باعث، کچھ لوگ Unconnectedگھروں یا آف لائن پبلک مقامات کا رُخ کرنے لگیںگے۔ اس منظرنامے میں آف لائن ریئل اسٹیٹ اور عمارتوں سے سینسرز ہٹانے یا اینٹی سرویلنس ٹیکنالوجی فراہم کرنے والی کمپنیاں اُبھر کر سامنے آسکتی ہیں۔ اس منظرنامے کے اشارے پہلے ہی اسمارٹ سٹیز کے خلاف لوگوں کے بڑھتے خدشات کی صورت میں سامنے آنے لگے ہیں۔ کئی افراد کو اسمارٹ سٹیز میں وسیع پیمانے پر ڈیٹا اکٹھا کرنے اور اس کے استعمال پر اعتراض ہے، جس کے باعث آف لائن Living اور De-droning سولیوشن دینے والی کمپنیاں اُبھر کر سامنے آرہی ہیں۔

فیصلہ آپ نے کرنا ہے کہ آپ کس طرح کے مستقبل میں رہنا چاہیں گے!

تازہ ترین