• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
خصوصی مراسلہ …شجعیہ نیازی
9بجے خبر نامہ جو عموماً والد ہی دیکھا کرتے تھے۔ 8بجے ڈرامہ جو سب دیکھتے تھے۔ ریمورٹ کا کوئی تصور نہیں تھا اب ریمورٹ بھی ہے چینلز بھی بے شمار ہیں موبائل میں بھی ریموٹ ہے بہت سے گھروں میں ٹی وی بھی ایک سے زیادہ ہیں ۔اپنی مرضی کا چینل دیکھا جاتا ہے ۔چھوٹے شہروں میں تو لوگ سٹرکوں پر سو جاتے تھے، اپنے گھر کے باہر چار پائی بچھائی اور سوگئے لوگ گرمیوں میں چھتوں پر سوتے تھے اب بھی سوتے ہوں گے لیکن تعداد بہت کم رہ گئی ہے ۔مائیں ہاتھ سے کپڑے دھوتی تھیں ۔صابن کو کاٹ کاٹ کر سویاں بنائی جاتی تھیں ۔اب واشنگ مشین آگئی پائوڈر آ گئے ۔چھوٹے شہروں میں ایک دو ہی پرائیویٹ اسکول ہوتے تھے اب درجنوںہیں ۔سرکاری اسکولوں میں بچوں کو ABCچھٹی کلاس میں پڑھانی شروع کی جاتی ہے ،اب Play Groupوالا بچہ انگلش کے فقرے بول لیتا ہے ۔کسی چھوٹے شہر سے لاہور آنا ہو تا تو کئی کئی گاڑیاں بدلنا پڑتی تھیں صبح سے شام ہو جاتی تھی اب گھنٹے منٹوں میں تبدیل ہو چکے ۔ یہ زیادہ پرانی باتیں نہیں یہ ہی کوئی 25سال پہلے کی ہوں گی کچھ دیکھی ہوئی کچھ سنی ہوئی ہیں۔نہیں بدلا تو سیاست دان نہیں بدلا الیکشن نہیں بدلا،الیکشن میں جیتنے والا خاندا ن نہیں بدلا برادری ازم نہیں بدلا ، سوشل پریشر نہیں بدلا۔ کیا وجوہات ہیں کہ آج بھی کم و بیش وہی خاندان بر سراقتدار ہیں جو 25,30سال پہلے تھے پیپلز پارٹی ،مسلم لیگ ،مارشل لا سے ہم باہر ہی نہیں نکل پا رہے ۔اگرپاکستان کے حالات پچھلی تین دہائیوں میں بہتر ہوئے ہوتے تو مضمون ادھر ہی ختم کردیتے ہیں لیکن افسوس ایسانہیںہے ۔ڈاکٹر عشرت حسین سابق گورنر اسٹیٹ بینک کی کتاب کے بیک فلیپ پر لکھا ہے کہ 90کی دہائی میں پاکستانی معیشت گرنا شروع ہوئی اور پھر گرتی ہی چلی گئی اس سے پہلے یہ بھارت اور بنگلہ دیش سے بہتر تھی ۔ہماری زندگی کا رہن سہن سب اپ ٹو ڈیٹ ہو گیا ہے ۔ہم اپنی مرضی کا چینل دیکھتے ہیں ریموٹ سے چینل تبدیل کر لیتے ہیں یہ سب ہمارےلئے سہولت ہے ۔لوگ باہر سونے کی بجائے اے سی کی ٹھنڈی ہوا میں پر سکون سوتے ہیں ۔سودا سلف خود لانے کی بجائے ہم نے Grocery Appsڈائون لوڈ کر لی ہیں جو خریدنا ہو گھر بیٹھے آن لائن آڈر کریں وہ گھر ڈلیور کر جائیں گے۔گھر میں کھانا پکانے کی بجائے اگر باہر سے منگوانا ہو تو فوڈ Apps آگئی ہیںجس سے آپ گھر بیٹھے اپنی مرضی کا کھانا منگوا سکتے ہیں ۔گھنٹوں کا سفر اب منٹو ں میں طے ہو جاتا ہے ۔اگر آپ کو کسی دوسرے شہر جانا ہو تو آپ فاسٹ بس سروس کا انتخاب کر لیتے ہیں ۔ نہ صرف وقت بچتا ہے بلکہ تھکاوٹ بھی کم ہوتی ہے۔اب گھروں میں ا سمارٹ واشنگ مشین ہے کپڑے خشک ہو کر باہر آ جاتے ہیں وقت بچتا ہے توانائی بچتی ہے۔ہم اپنا پیٹ کاٹ کر بچوں کو اچھےا سکولوں میں بھیجتے ہیں تاکہ وہ دور حاضر کی دوڑ میں پیچھے نہ رہ جائیں ۔ بچے کھیل گھر میں موبائل پر کھیل لیتے ہیں کیونکہ باہر سیکورٹی کا مسئلہ ہے ۔ ان سب کا تعلق ہم سے ہمارے پیاروں سے ہے اس لئے ہم نے اپنے آپ کو اپ ڈیٹ کر لیا متمول گھرانوں کے یہ آسائشیں کوئی مسئلہ نہیں ۔لیکن مڈل اور لوئر مڈل کلاس کو بھی اپنا رہن سہن اپ ڈیٹ کرنا پڑاہے، اسکےلئے انہیں گاڑی قسطوں پر لینی پڑی ،ایڈوانس تنخواہ لے کر ایل ای ڈی خریدنی پڑی یا گھر میں اے سی لگوانا پڑا ۔ لیکن ٹھیک جگہ ووٹ ڈالنے کیلئے نہ مجھے ایڈوانس کی ضرورت ہے نہ ہی قسطیں کروانی پڑیں گی لیکن پھر بھی ہم نے اپنے آپ کو اس میں اپ ڈیٹ اس لئے نہیں کیا کہ اس سے ہماری ذات یا ہمارے پیاروں کو براہ راست فائدہ نہیں۔ اللہ بھی اس قوم کی حالت نہیں بدلتا جس کو خود اپنی حالت بدلنے کا احساس نہ ہو، وقت ظالم ہے گزرتا جا رہا ہے ہم دنیا کا کون سا محلہ بن گئے ؟ہمارا پاسپورٹ دیکھ کر ائیر پورٹ پر الگ لائن میں بھیج دیتے ہیں۔یہاں تک کہ اس ذلت کا سامنا حال ہی میں ہمارے وزیر اعظم کو بھی امریکہ کے ائیر پورٹ پر کرنا پڑا ۔ ہماری ایٹمی قوت دنیا کوکھٹکتی ہے ۔ ہمارا وجود بہت سی طاقتوں کو گوارہ نہیں ۔مگراب کی بار ووٹ ضرور دینا ہے اورپاکستان کو ووٹ دینا ہے ۔سوچ سمجھ کر ذات برادری سے بالا تر ہو کر صرف پاکستان کودیناہے۔زمانے کے انداز بدل چکے ہیں ۔ اب کی بار الیکشن میں بھی اپنے آپ کو اپ ڈیٹ کریں کہ پاکستان ہمارے لئے سب سے بڑھ کر ہے ۔ووٹ تعلیم کیلئے ،صحت کیلئے ،دنیا میں عزت کیلئے ،ہیومن ڈویلپمنٹ کیلئے ،میرٹ کیلئے ،امن کیلئے ،ووٹ سر سبز پاکستان کیلئے ۔
تازہ ترین