• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خیبر پختونخوا کےتقریباً تمام اضلاع میں گزشتہ چار ماہ کے دوران خسرہ کی وبا جس تیزی سے پھیلی ہے اس کے نتیجے میں صوبہ بھر میں چار بچوں کی اموات اور5ہزار393افراد کے متاثر ہونے کی خبریں سامنے آئی ہیں یہ صورت حال تشویشناک ہونے کے ساتھ ساتھ پنجاب اور آزاد کشمیر کے سرحدی اضلاع کے لئے بھی خطرے کی گھنٹی ہے جبکہ اندرون پنجاب اور سندھ کے بعض شہروں میں بھی اس وقت اس بیماری کی اطلاعات موجود ہیں اس پر بلاتاخیر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ خسرہ تیزی سے پھیلنے والی متعدی بیماری ہے جو عموماً بارہ سال سے کم عمر کے بچوں کو لاحق ہوتی ہے اورگھر کے سبھی بچے اس کی لپیٹ میں آجاتے ہیں اس کا دورانیہ عموماً آٹھ سے دس روز رہتا ہے اور تین مرحلوں میں جسم پر دانے ظاہر ہونے، ان سے پانی رسنے اور بالآخر سیاہی مائل ہو کر ختم ہو جانے پر مریض کو آرام آتا ہے جبکہ بیماری کے دوران ذہن بےچینی کا شکار رہتا ہے ۔ صحت کے ماہرین کے مطابق بچوں کو 12ماہ سے 15ماہ کی عمر کے دوران خسرے سے بچائو کے ٹیکے لگوانا ضروری ہے اس سے عموماً 90فیصد بچے مرض سے محفوظ رہتے ہیں خیبر پختونخوا کے سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں مردان722، پشاور 615اور ڈی آئی خان 599کیسوں کےساتھ سرفہرست ہیں۔ اس ضمن میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ صوبہ بھر میں تین سال بعد گزشتہ سال 15اکتوبر کو میگا انسداد خسرہ مہم کی منصوبہ بندی شروع کی گئی اگر یہ مہم بلاتعطل جاری رہتی تو یہ صورت حال پیش نہ آتی اس تاخیر کا نوٹس لیا جانا چاہیئے۔ محکمہ صحت کے ذرائع کا کہنا ہےکہ صوبے میں خسرے کا ہائی سیزن چل رہا ہے جس کے پیش نظر تمام ہسپتالوں کو صورت حال کے بارے میں فوری رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جو اچھی بات ہے تاہم صورت حال کو قابو سے مزید باہر نہیں ہونا چاہیئے دیگر صوبائی حکومتوں کو بھی حالات فوری طور پر قابو میں رکھنے کی ضرورت ہے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین