بھارتی جارحیت، مگر ہم کہاں کھڑے ہیں
بھارتی فوج کی گولہ باری، 4شہید، 3بچے اور ان کی ماں شامل، کنٹرول لائن سے بات پہنچی ورکنگ بائونڈری تک اس کا مطلب کیا پاکستان پر بزدلانہ حملہ مگر یہ بزدلانہ کہیں دیدہ دلیرانہ نہ ہو جائے، ایک طرح سے پیغام ہے ہمارے دشمن کا کہ کشمیر کو روتے ہو ایک پھر پاکستانی سرزمین کو رو سکتے ہو اس لئے اس ریجن میں میری چلے گی، اور میرا ہدف پاکستان جو ابتدا سے مجھے تسلیم نہ تھا اسے مٹانا ہے، آج ہم کبھی ایک، کبھی دو اور ابھی کل ہی کی بات کہ ایک پاکستانی ماں اور اس کے 3بچوں کو ورکنگ بائونڈری پر شہید کر دیا، ایسا کیوں ہے اس کا ایک جواب تو ہم نے دے دیا، اور بھی کئی جوابات ہیں، ہم سب کو سامنے رکھ کر دشمن کو نشانے پر رکھنا ہو گا کیونکہ وہ ہر روز ہمیں نشانہ بناتا ہے، اگر مستحکم وطن پرست سیاست کی ہوتی ،اپنی پروا نہ کی ہوتی تو ہماری فوج کو اندر باہر اِدھر اُدھر چومکھی جہاد نہ کرنا پڑتا، یہ دشمنوں کی کہیں ہماری عطا کردہ کامیابیاں ہیں کہ سرحدوں پر، کنٹرول لائن پر، اور ملک کے طول و عرض میں ہمارے سپاہی شہادتیں دے رہے ہیں، ہمارا سپاہ سالار شہیدوں کے جنازے پڑھ رہا ہے، اور دوسری جانب سیاست وطن کے پلیٹ فارم سے دشمن کو جراتیں دی جا رہی ہیں کہ لوہا گرم ہے وار کرو، یہ نہ بھولیں کہ بھارت ہمیں اسی طرح جنگ پر ابھار رہا ہے جیسے ہم فوج کو مارشل لا پر ابھار رہے ہیں مگر 10سال سے فوج نے مارشل لا سے توبہ النصوح کر لی ہے، ایک آئیڈیل پیشہ ور آرمی کا ہر افسر جوان بھارت کو منہ توڑ جواب دے رہا ہے، مگر اس کے لئے ملک کے اندر جو فضا قائم ہے اس سے نمٹنا ایک آزمائش ہے، زور تو توڑ دیا ہے مگر اب بھی یہاں سرکشی تھمی نہیں، عوام فوج کے ساتھ ہیں، مگر کوئی تو ہم سا اپنے وطن میں ہے جو باہر کے شر کو جگہ ہی نہیں حوصلہ بھی دے رہا ہے۔
٭٭٭٭
حب الوطنی ہمیں ایک بنا سکتی ہے
امریکا نے کہا ہے نواز شریف کا بیان، پاکستان کے لئے فیصلہ کن موڑ ہے یہ بیان امریکا نے ہمارے حق میں یا ہمیں جگانے کے لئے نہیں بلکہ ہمیں یہ بتانے اور باور کرنے کے لئے دیا ہے کہ نواز شریف کا بیان سچ ہے، اب فیصلہ کرو کہ میری اور میرے مہرے کا غلبہ مانو گے یا کسی انہونی کا انتظار کرو گے۔ نواز شریف کا بیان دانستہ تھا یا نادانستہ، غلط تھا یا صحیح، نیک نیتی پر مبنی تھا یا نہیں، جو کچھ بھی تھا کام کر گیا، اور آج امریکا، بھارت کی اور بھارت امریکا کی زبان بول رہا ہے کیونکہ پاکستان کے خلاف دونوں کے مذموم مقاصد ایک جیسے ہیں، اگر کسی کو یہ شک ہے کہ جو تیر کمان سے نکل گیا وہ فقط ’’ڈلے بیر ہیں‘‘ کوئی طوفان نہیں آ جائے گا تو یہ شتر مرغ سوچ ہو گی، ہمیں سنبھلنا ہو گا، ایک بات اگر اہل وطن ناراض نہ ہوں تو کہہ دیں کہ یہاں ہنوز کوئی میر جعفر، میر صادق موجود نہیں۔ حب الوطنی سب کی محفوظ ہے، اور غداری کے الزامات بے بنیاد، البتہ ہم خود غرضی کے ملبے تلے دب کر اجتماعی ملکی مفاد کو عمداً یا سہواً نقصان پہنچا رہے ہیں۔ امریکا تو گویا للکار رہا ہے اب فیصلے کی گھڑی ہے اپنی کمزوری مان لو اپنے دشمن ہمسائے اور ہمارے جائے بھارت کو علاقہ چوہدری مان لو، اتنا دیتے رہیں گے کہ جی سکو نہ مر سکو، گویا تقسیم کو غلط اور پاکستان کے قیام کو چیلنج کیا جا رہا ہے، کیسا موڑ اور کیسا فیصلہ ہم سے امریکا کرانے کا عزم ظاہر کر رہا ہے، لفظوں کے دروبست سے جاننے کی کوشش کرو، ہمیں باہمی اختلافات کے ذریعے مارا جا رہا ہے، سیاست، ذاتی دشمنی میں بدل چکی ہے، نواز شریف کا بیان، نواز شریف نے کسی بھی مقصد کے تحت دیا ہو مگر اس سے امریکا براستہ بھارت اپنا الو سیدھا کر رہا ہے، بیان نہیں دینا چاہئے تھا، اور جب بیان آ چکا ہے اس نازک موڑ پر اس بیان کو ہم پاکستان کے لئے نقصان کا باعث نہ بنانے پر متحد ہو جائیں۔
٭٭٭٭
چھوڑو بھی جانے دو ضد
آصف زرداری نے کہا:میاں صاحب کو 30 سال کا حساب دینا ہو گا، نواز شریف نے جواب دیا ہے:اب سب کا حساب ہو گا، ہم سب کو حساب دینا ہو گا، گناہ گار ہمیشہ سر جھکا کر منہ چھپا کر چلتا ہے، بے گناہ سر اٹھا کر چہرہ چمکا پر چلتا ہے ۔ کھرے انسان کے چہرے پر حزن و ملال نہیں ہوتا، وہ غصہ بھی نہیں ہوتا، بس اک گونہ بیخودی دن رات اس پر طاری رہتی ہے، اور نوسرباز ہر وقت ڈرتا، الجھتا، گرتا، اٹھتا منقار زیر پر رہتا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو جائے کہیں ویسا نہ ہو جائے۔ ظاہر ہے ہم سب کے کھاتے تو صاف نہیں، بلکہ کھتونیاں بھی مشکوک ہیں اس لئے ایک ہی حل ایک ہی راستہ ہے کہ ہم بھی رہیں یہ ملک بھی رہے اور آگے بھی بڑھیں اور وہ صرف اور صرف حساب دینے اور دھرتی کا قرض چکانے کا راستہ، جواب سب کو اختیار کرنا پڑے گا ورنہ وہ ہو گا جو ہم نے کبھی سوچا نہ ہو گا، اگر اللہ کی جانب سے ایسے اسباب پیدا ہو گئے ہیں کہ احتساب کرنے والے اس نے بھیج دیئے ہیں تو اسی میں بقا ہے کہ تعاون کریں، اپنے اپنے کھاتے پیش کر دیں صحیح غلط کا فیصلہ سب مانتے جائیں، یہاں کا حساب آسان ہے وہاں مشکل ہو گا بلکہ چکانا غیر ممکن ہو گا، ہم سمجھتے ہیں نواز شریف نے زرداری کو جواب نہیں پوری قوم کو مشورہ دیا ہے کہ اعتراف جرم کر کے، فیصلوں کو تسلیم کر لیں، جس کے ذمہ بھی جو کچھ نکلتا ہے آج ہی یہیں دیدے، پھر آخری اسٹیشن پر پلیٹ فارم پر ہی اٹکے لٹکے نہ رہ جائیں، اب ہم سب کی اپنے اپنے نفس سے جنگ ہے، نفس کو شکست دینا ہو گی، یہ نام لے کر ایک دوسرے پر الزام دھرنے دست و گریبان ہونے سے ہم سب پھنس جائیں گے۔