• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پارہ نمبر5،(خلاصۂ تراویح)
(ڈاکٹر عامر عبداللہ محمدی)
اس پارے کے آغاز میں ارشاد فرمایا گیا کہ وہ عورتیں جو پہلے سے کسی کے نکاح میں ہوں، وہ تمہارے لئے حرام ہیں،اگر آزاد مومنہ عورتوں سے نکاح کی استطاعت نہ ہو تو تو مومنہ کنیز سے نکاح کرلو۔ایک دوسرے کے مال کو ناجائز طریقوں سے کھانے سے روکا گیا،تجارتی تعلقات،باہمی لین دین باہمی اجازت اور راضی خوشی ہونا چاہیے۔
بیان فرمایا گیا کہ انسانوں پر سب سے زیادہ حق والدین کا ہے، مرد عورتوں کے قوام اور نگہبان ہیں کہ وہ بعض معاملات میں فوقیت رکھتے ہیں اور اس لئے بھی کہ وہ کفالت کرتے ہوئے اپنا مال خرچ کرتے ہیں،نیز فرمایا گیا، اگر شوہر اور بیوی کے درمیان اختلاف ہو جائے تو اسے ہوا دینے کے بجائےحسن ظن سے کام لیتے ہوئے ختم کرنے کی تلقین کی گئی،خاندان کے بزرگ ثالثی کا فریضہ انجام دیں، لیکن اگر صورت حال بگڑ چکی ہو اور اللہ تعالیٰ کی حدود کی پامالی کاڈر ہو تو بہتر ہے کہ علیحدگی اختیار کرلی جائے،عورت خلع لے لے یا مرد طلاق دے دے۔
اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے،شرک سے بچنے، والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کرنے،قرابت داروں، یتیموں، مسکینوں،اجنبی پڑوسیوں،رشتے دار پڑوسیوں، قریبی دوستوں،مسافروں،غلاموں ، لونڈیوں سب کے ساتھ نیکی کرنے کی تلقین کی گئی،وہ لوگ جو اپنا مال لوگوں کو دکھانے اورریاکاری کے لیے خرچ کرتے ہیں ،وہ دراصل اللہ ، رسولﷺ اور روز قیامت کے ہی منکر ہیں۔
اگلے رکوع میں شراب (خمر) کی حرمت بیان کی گئی اور یہ بیان کیا گیا کہ یہ بہت بڑا گناہ ہے۔ نیزحالت ناپاکی میں پانی نہ ملنے کی صورت میں پاک مٹی سے تیمم کی سہولت کا بیان ہوا ، یہودیوں کی کلام الٰہی میں تحریف اور الفاظ کو ان کے موقع محل سے بدل دینے کی روش بیان کرتے ہوئے شرک کرنے والوں کو اسی حال میں فوت ہوجانے پر معافی نہ ملنے اور باقی کسی بھی گناہ کو اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو معاف کردینے کا اعلان ہوا۔اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو اتحاد و اتفاق کے ساتھ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کرتے ہوئے اولی الامر کی فرماںبرداری کرتے رہنے کی تلقین فرمائی اور یہ بھی بتایا کہ اگر تمہارے اور اولی الامر کے مابین کسی مسئلہ پر کوئی نزاع،اختلاف ہوجائے تو اسے اللہ اور رسولﷺ کی طرف لوٹادینا اور وہاں سے آنے والی توثیق کو بلاچوں وچرا تسلیم کرلینا۔
اگلے رکوع میں موت کے خوف سے میدانِ جہاد سے گریز کرنے والوں کا تذکرہ کرتے ہوئے موت کی اٹل حقیقت کا بیان کرتے ہوئے فرمایا گیا کہ وہ تو آکر رہے گی خواہ تم مضبوط ترین قلعوں میں ہی کیوں نہ چھپ جاؤ۔ارشاد ہوا، بھلا یہ لوگ قرآن میں غور وفکر کیوں نہیں کرتے اگر یہ ایک اللہ کے علاوہ کسی اور کی جانب سے ہوتا تو اس میں یہ بہت اختلاف پاتے۔قتلِ خطاء اور قتلِ عمد کے احکامات بیان کئے گئے ،مجاہدین اسلام کی فضیلت بیان کی گئی اور مظلوموں کے حق کے لیے آواز اٹھانے اور اللہ کی راہ میں ہجرت کرنے کی ترغیب و فضیلت بیان کی گئی۔
حکم دیا گیا کہ حالت جنگ میں بھی نماز ادا کی جائے گی کہ نماز سے معافی اور چھوٹ مسلمان کوکسی صورت حاصل نہیں،نمازِ خوف کا طریقہ تعلیم فرمایا گیا۔ پارے کے آخری جزو میں اخلاقی تعلیم دیتے ہوئے فرمایا گیا کہ لوگوں کی سرگوشیوں میں کوئی بھلائی نہیں ہوتی ،یہ صرف اس صورت میں جائز ہے کہ خیرات اور لوگوں کو اچھی باتوں کی تلقین کی جائے۔شیطان کے اس قول کا ذکر ہوا کہ میں یقیناً انسانوں کو گمراہ کرتا رہوں گا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ شیطان لوگوں سے زبانی کلامی وعدے کرتا اور سبز باغ دکھاتا ہے جو سراسر دھوکہ ہے اس کا اور اس کے دوستوں کا ٹھکانہ جہنم ہے۔
عائلی زندگی کے بارے میں رہنمائی فرمائی گئی کہ اپنی ایک سے زائد بیویوں میں ہر طرح سے عدل و برابری کرنا تمہارے بس میں نہیں، اس لئے ایک بیوی کی طرف بالکل مائل ہوکر دوسری کو بے سہارا نہ چھوڑدینا۔اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے سچی گواہی دینے والوں میں شامل ہونے کا حکم دیا گیا ،خواہ تمہاری گواہی کی زد میں خود تمہارا نفس ،والدین یا رشتہ دار ہی کیوں نہ آجائیں۔
پارے کے آخری رکوع میں منافقین کی چال بازیوں کا ذکر فرماتے ہوئے ان کی نمازوں کا حال بیان فرمایا کہ بہت سستی و کاہلی سے محض لوگوں کو دکھانے کے لیےکہ ہم بھی مسلمان ہیں،یہ نماز پڑھتے ہیں یہ نہ اسلام کی طرف ہیں نہ کفرکی طرف ،پوری طرح بلکہ کفر و ایمان کے درمیان ڈگمگارہے ہیں۔یہ منافقین جہنم کے سب سے نچلے طبقے میں ہوں گے ۔آخر میں فرمایا گیاکہ اگر یہ توبہ کرلیں اور اپنی اصلاح کرلیں تو اللہ تعالی انہیں مومنوں میں شامل فرماکر بڑا اجر دے گا۔ فرمایا :اللہ کیوں تمہیں عذاب دے گا، اگر تم شکر گزاری کرتے رہو اور پکے مومن بن جاؤ، اللہ تعالیٰ تو بہت قدر دانی کرنے والا ہے۔
تازہ ترین