• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت ،پاکستان کو زک پہنچانے اور روایتی دشمن کا کردار نبھانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔ ہفتے کے روز بھارتی وزیر اعظم نریندر سنگھ مودی نے لداخ میں لیہہ کے مقام کا دورہ کیا اور متنازع ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کشن کنگا ڈیم کا افتتاح کر دیا۔یہ پاور اسٹیشن پاکستانی سرحد کے قریب لگایا گیا ہے جو پاکستان کے حصے کا پانی استعمال کرتے ہوئے 330میگا واٹ بجلی پیدا کرے گا۔یہ سندھ طاس معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔کشن کنگا ہائیڈرو پاور اسٹیشن پر کام کا آغاز 2009ء میں ہوا تھا۔ اس دوران پاکستان نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی اور دریائی پانی کے بہاؤ میں رخنہ ڈالنے کا مقدمہ عالمی بینک کے سامنے پیش بھی کیا تھا اور عالمی بینک نے کشن کنگا منصوبے پر پاکستان اوربھارت کے مابین دو بار مذاکرات بھی کروائے تھے ، مگر بھارتی ہٹ دھرمی کی وجہ سے وہ بے سود ثابت ہوئے۔ بھارت کی جانب سے آبی معاہدے کی صریحاً خلاف ورزی پر پاکستان نے شدید احتجاج کیا ہے اور اس معاملے کو عالمی سطح پر اٹھانے کیلئے اٹارنی جنرل پاکستان اشتر اوصاف کی سربراہی میں اپنا اعلیٰ سطحی وفدواشنگٹن بھیجا ہے۔وفد میں وزارت پانی و بجلی کے اعلیٰ حکام، انڈس واٹر کمشنراور وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل شریک ہیں۔ایسی صورت میں کہ جب پڑوسی ملک ہمیں پانی کی بوند بوند کیلئے ترسانے پر کمر بستہ ہے اور ہمارے دریاؤں پر ڈیم بنا رہا ہے ، ملک میں نئے آبی ذخائر کی تعمیر ناگزیر ہے۔صورتحال اس بات کی متقاضی ہے کہ عالمی اداروں سے رجوع کرتے ہوئے اُنہیں بھارتی آبی جارحیت کیخلاف متحرک کیا جائے اور بھارت کیساتھ سندھ طاس معاہدے کے متعلق محض مذاکرات پر اکتفا کرنے کے بجائے اپنے موقف کو پر زور انداز میں پیش کرتے ہوئے بھارت کو آبی جارحیت کا ادراک کروایا جائے۔ پاکستان کے آبی ذخائر میں مسلسل کمی کے پیش نظر بھارتی آبی جارحیت کیخلاف خاموشی یا اسے نظر انداز کرنا موجودہ تشویشناک صوتحال کی سنگینی میں مزید اضافہ کر سکتا ہے۔

تازہ ترین