• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پارہ نمبر6،(خلاصۂ تراویح)
(ڈاکٹر عامر عبداللہ محمدی)
چھٹے پارے کے آغاز میں فرمایاگیا کہ اللہ تعالیٰ بُری بات کے ساتھ اونچی آواز کرنے کو پسند نہیں فرماتا، مگر مظلوم ہونے کی صورت میں اسےاجازت ہے۔یہود کے اس قول کا بیان کیا گیا جو انہوں نے سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں کہا کہ ہم نے اللہ کے نبی عیسیٰ ابن مریم ؑکو قتل کرڈالا، حالانکہ نہ وہ ان کو قتل کرسکے ،نہ سولی دے سکے، لیکن ان کے لئے معاملہ مشتبہ کردیا گیا۔انہوں نے بلاشبہ، عیسیٰ علیہ السلام کو قتل نہیں کیا، بلکہ اللہ نے انہیں اپنی طرف اٹھالیا اور اللہ سب پر غالب اور خوب حکمت والا ہے۔اہل کتاب کو دین میں غلو کرنے اور حد سے بڑھنے سے روکا گیا اور ناحق بات کہنے سے منع کیا گیا۔ فرمایا کہ بے شک، عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے رسول،اللہ کا کلمہ اور اس کی طرف سے ایک روح (امر) ہیں،یہ نہ کہو کہ اللہ تین ہیں،اللہ تو صرف ایک معبودبرحق ہے۔ سورۂ نساء کے آخر میں ’کلالہ‘ یعنی ایسا شخص جس کی اولاد نہ ہو، کی وراثت کا حکم بیان کیا گیا۔
سورۂ مائدہ ،مدنی سورت ہے، جس میں 120 آیات اور 16 رکوع ہیں۔سورت کے آغاز میں ہی اپنے عہد و پیمان پورے کرنے کا حکم دیا گیا۔ حالتِ احرام میں شکار کی ممانعت کی گئی۔شعائر اللہ یعنی اللہ کی نشانیوں کی بے حرمتی کرنے سے روکا گیا دشمنی میں بھی عدل و انصاف قائم رکھنے کی تلقین کی گئی۔فرمایا گیاکہ تم پر مردار،بہتا ہوا خون،خنزیر کا گوشت،وہ جانور جس پر اللہ کے سوا دوسرے کا نام پکارا گیا ہو،جو گلا گھٹنے سے مرجائے،یا چوٹ لگنے سے مرا ہو یا اونچی جگہ سے گرکے مرا ہوا ،کسی جانور کے سینگ مارنے سے اس کی موت واقع ہوجائے ، یہ سب تم پر حرام ہیں، اسی طرح جانور کو اگر کسی درندے نے پھاڑ ڈالا ہو، مگر یہ کہ تم نے اسے مرنے سے پہلے ذبح کرلیا ہو ۔اسی طرح جو بتوں کے نام پر ذبح کیا گیا ہو اور قسمت کے حال معلوم کرنا بھی حرام قرار دیا گیا۔فرمایا کہ یہ پوچھتے ہیں آخر ہمارے لئے حلال کیا ہے ؟تو آپ کہہ دیجئے کہ تمام پاکیزہ چیزیں حلال کی گئی ہیں،اہل کتاب کا ذبیحہ اور تمہارا ذبیحہ ایک دوسرے کے لیے حلال ہے۔نماز کے آداب اور شرائط کا بیان ہوا کہ نماز سے قبل وضو کیا جائے اگر پانی نہ ہو تو ناپاکی دور کرنے کے لئے پاک مٹی سے تیمم کرلو ۔
یہود ونصاری کے اس زعم باطل کو بیان کیا گیا کہ یہ دونوں کہتے ہیں کہ ہم اللہ کے بیٹے اور چہیتے ہیں۔حالانکہ اگر ایسا ہوتا تو اللہ انہیں ان کے گناہوں کی وجہ سے عذ اب کیوں دیتا؟ بلکہ سب اللہ کی مخلوق ہیں۔حضرت آدم علیہ السلام کے دو بیٹوں ہابیل و قابیل کا واقعہ ذکر ہوا جس میں آپس کی رقابت میں فیصلہ اللہ کے سپرد ہوا کہ جس کی قربانی اللہ قبول کرلے گا ،وہ کامیاب ٹھہرے گا۔
آیتِ محاربہ بیان ہوئی کہ بغاوت کرنے والوں اور فساد پھیلانے والوں کو قتل کیا جائے یا سولی دی جائے یا مخالف جانب سے ان کے ہاتھ اور پاؤں کاٹ دئے جائیں یا انہیں جلاوطن کردیا جائے ۔قصاص کے احکام بیان ہوئے کہ جان کے بدلے جان اور اعضاء کے بدلے اعضاء کاٹے جائیں، البتہ معاف کردینے سے اس کا کفارہ ہوجائے گا۔
فرمایاگیا کہ اے ایمان والو، تم یہود و نصاریٰ کو اپنا دوست نہ بناؤ ،یہ تو آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں۔جو دین سے پھرنا چاہتا ہے ،اسے کہا گیا کہ اللہ تم سے بہتر مسلمان لائے گا جو آپس میں نرم اور کفار کے لیے سخت ہوں گے۔یہود کی مذمت بیان کی گئی، جنہوں نے کہا تھا کہ اللہ کا ہاتھ نعوذ باللہ تنگ ہے، فرمایا کہ اللہ کے تو دونوں ہاتھ کشادہ ہیں وہ جس طرح چاہتا ہے خرچ کرتا ہے ۔
نبی کریم ﷺ کو ہدایت دی گئی کہ آپﷺ پر جو کچھ نازل کیا جاتا ہے، اسے لوگوں تک پہنچادیں، اگر آپ نے ایسانہ کیا تو رسالت کا حق ادا نہ ہوپائے گا ۔ فرمایا گیا کہ لوگوں کے شر سے اللہ آپ کو بچائے گا۔آگےفرمایاگیا خواہ مسلمان ہو ،یہودی ہو ،بے دین ہو،نصرانی ہو خواہ کوئی بھی ہو جو بھی اہمان لائے گا وہ غم و خوف سے نجات پائے گا۔
ایک بار پھر سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں خدا ہونے کا عقیدہ رکھنے والوں کو سمجھایا گیا کہ عیسیٰ علیہ السلام نے تو خود کہا تھا کہ اے بنی اسرائیل اللہ کی عبادت کرو جو میرا اور تمہارا رب ہے ۔اسی طرح فرمایا گیا کہ وہ لوگ کافر ہوگئے جنہوں نے کہا کہ اللہ تین معبودوں میں سے تیسرا ہے،درحقیقت اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں۔مسیح علیہ السلام اللہ کے رسول تھے، ان سے پہلے بھی بہت سے رسول آچکے،ان کی والدہ ایک نیک خاتون تھیں اور وہ دونوں کھانا کھاتے تھے ۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ دیکھیں ہم کس طرح ان کے سامنے دلائل کھول کھول کر بیان کرتے ہیں۔پارے کے آخری رکوع میں فرمایا گیاکہ اہل کتاب تم اپنے دین میں ناحق حد سے زیادہ غلو (زیادتی)نہ کرو۔
تازہ ترین