• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اتوار کا دن خاصا مصروف رہا۔ اتوار کی دوپہر اسلام آباد کے ایک بڑے ہوٹل میں گزری جہاں پی ٹی آئی کی قیادت اپنے پہلے سو دن کا ایجنڈا پیش کر رہی تھی، اتوار کی شام ایک دوسرے بڑے ہوٹل میں گزری جہاں ایک نئے نیوز چینل نے افطار ڈنر کا اہتمام کر رکھا تھا۔ اس تقریب کے میزبان یوسف بیگ مرزا تھے حسنِ اتفاق ہے کہ دوپہر اور شام میں ہونے والی دونوں تقاریب کے مہمان خصوصی عمران خان تھے۔ میں یہاں دوپہر کی تقریب کا احوال لکھوں گا۔ اسی پر تبصرہ کروں گا۔ اس تقریب کے سلسلے میں پی ٹی آئی کی پوری قیادت بڑی سرگرم تھی۔ بنیادی طور پر اس کا اہتمام پی ٹی آئی کے الیکشن مینجمنٹ سیل نے کیا تھا اس کے سربراہ ایک سابق بیورو کریٹ ارباب شہزاد ہیں، ان کا خیال تھا کہ تحریک انصاف کی ٹیم اور میڈیا کو تحریک انصاف کی حکومت کے پہلے سو دن کے ایجنڈے سے آگاہ کیا جائے۔ افتخار درانی نے میڈیا سے تعلق رکھنے والی متعدد شخصیات کو مدعو کر رکھا تھا۔ میں نے اس تقریب میں ہونے والی پوری گفتگو سید علی کے ساتھ بیٹھ کر سنی۔ سو مجھے چشم دید کہلوانے کا پورا حق ہے۔
پہلے تو مجھے پی ٹی آئی کے اراکین سے مل کر ایسے لگا جیسے وہ الیکشن جیت چکے ہیں اور اب وہ الیکشن کے بعد اپنے لائحہ عمل سے آگاہ کرنے لگے ہیں۔ خیر تحریک انصاف کی آئندہ الیکشن کے حوالے سے ایسی توقعات ہیں مگر پتا نہیں مجھے کیوں لگتا ہے کہ الیکشن میں تاخیر ہو جائے گی۔
تحریک انصاف کی قیادت نے چھ کلیدی موضوعات کو پیش نظر رکھ کر مستقبل کے پاکستان کا خاکہ ترتیب دیا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ پچھلے ستر سالوں میں وہ کچھ نہیں ہو سکا جو قائداعظمؒ کی سوچ تھی بلکہ پچھلے پینتیس سالوں میں تو ایسی سیاسی قیادت آئی جس نے ملک کو بہت پیچھے دھکیل دیا ہے۔ گزشتہ دس برسوں میں جتنا قرضہ لیا گیا اتنا قرضہ تو پچھلے ساٹھ برسوں میں نہیں لیا گیا تھا۔ تحریک انصاف کی قیادت کا خیال ہے کہ پاکستان کو بدلنے کا ہمارا منصوبہ سو روزہ لائحہ عمل کے گرد گھومتا ہے اگرچہ یہ مشکل ایجنڈا ہے مگر اس کے بغیر چارہ بھی نہیں۔ پی ٹی آئی کی حکومت پہلے سو دنوں میں اسی لائحہ عمل کے تحت سمت کا تعین کرے گی اور پھر پاکستان کو بدل کر رکھ دے گی، پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کا خیال ہے کہ وہ اپنے ایجنڈے پر عمل کر کے جلد ہی پاکستان کو نہ صرف مشکلات سے نکالے گی بلکہ ملک کو تیزی سے ترقی کرنے والے ملکوں کی صف میں لا کھڑا کرے گی۔ تحریک انصاف کی حکومت کے چھ بنیادی موضوعات درج ذیل ہیں جو ایجنڈے کی وضاحت کرتے ہیں۔
1۔طرز حکومت میں تبدیلی
2۔وفاق پاکستان کا استحکام
3۔ معیشت کی بحالی
4۔ زرعی ترقی اور پانی کا تحفظ
5۔ سماجی خدمات میں انقلاب
6۔پاکستان کی قومی سلامتی کی ضمانت
طرز حکومت میں تبدیلی پر بات کرتے ہوئے ارباب شہزاد کا کہنا تھا کہ اداروں میں مثبت تبدیلیاں کی جائیں گی، احتساب حکومت کا اہم ستون ہو گا، دیہات کی سطح تک عوام کو اختیارات فراہم کئے جائیں گے۔ سیاست سے پاک پولیس کا نظام ہو گا۔ انصاف کی فراہمی میں انقلابی تبدیلیاں لائیں گے۔ سول سروس میں اصلاحات کی جائیں گی۔
وفاق پاکستان کے استحکام پر بات کرتے ہوئے مخدوم شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ تحریک انصاف وفاق پاکستان کو مضبوط بنانے کے لئے اقدامات کرے گی۔ فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام کرے گی۔ بلوچستان میں مفاہمتی عمل شروع کرے گی۔ انتظامی بنیادوں پر جنوبی پنجاب کو صوبہ بنائے گی۔ کراچی کی بہتری کے لئے بہترین منصوبہ بندی کرے گی۔ پاکستان کے غریب ترین اضلاع کے لئے غربت میں کمی کی تحریک کا آغاز کرے گی۔
معیشت کی بحالی پر اسد عمر نے بات کی۔ معیشت کو بہتر بنانے کے ساتھ انہوں نے نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کی بات کی اور بتایا کہ پیداواری شعبے کی بحالی کے علاوہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی تیزی سے ترقی کی راہ ہموار کی جائے گی۔ پانچ برسوں میں ’’وزیراعظم اپنا گھر پروگرام‘‘ کے تحت پچاس لاکھ گھر بنائے جائیں گے۔ سیاحت کو فروغ دیا جائے گا۔ ٹیکس میں اصلاحات لائی جائیں گی، پاکستان کو کاروبار دوست ملک میں بدلا جائے گا، ریاستی اداروں کی تنظیم نو کی جائے گی۔ توانائی کے بحران کو ختم کیا جائے گا۔ سی پیک کو انقلابی منصوبہ بنایا جائے گا۔ شہریوں اور صنعتکاروں کی مالی وسائل تک رسائی میں اضافہ کیا جائے گا۔
زرعی ترقی اور پاکستان کے تحفظ پر انقلابی اقدامات کا ذکر جہانگیر ترین نے کیا۔ جہانگیر ترین کی مرتب کردہ زرعی پالیسی انتہائی شاندار تھی، انہوں نے حاضرین کو بتایا کہ کاشتکار کے لئے زراعت کو منافع بخش بنانے کے لئے زرعی ایمرجنسی کا نفاذ کیا جائے گا، کسانوں کی مالی امداد کی جائے گی اور ان تک وسائل کی رسائی میں اضافہ کیا جائے گا۔ زرعی منڈیوں میں انقلابی تبدیلیاں لائی جائیں گی۔ لائیو اسٹاک میں انقلابی اقدامات کئے جائیں گے قومی واٹر پالیسی پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔ نیشنل واٹر کونسل قائم کی جائے گی، نئے ڈیمز بنائے جائیں گے۔
خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے محفل کو کشت زعفران بنائے رکھا۔ انہوں نے سماجی خدمات میں انقلاب کی بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ صحت اور تعلیم کے شعبوں میں انقلاب برپا کیا جائے گا، کبھی کسی نے غریبوں کے بچوں کا نہیں سوچا مگر ہم سوچیں گے۔ سوشل سیفٹی نیٹ میں توسیع کی جائے گی، خواتین کی ترقی اور بہبود کے سلسلے میں انقلابی تبدیلیاں لائی جائیں گی۔ صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا، ماحول کو بہتر بنانے کے لئے شجر کاری پر توجہ دی جائے گی تاکہ ماحولیات کو بہتر سے بہتر بنایا جا سکے۔
پاکستان کی قومی سلامتی کی ضمانت پر ڈاکٹر شیریں مزاری نے بات کی۔ قائداعظمؒ یونیورسٹی کی سابقہ پروفیسر ڈاکٹر مہر النساء شیریں مزاری نے کہا کہ وزارت خارجہ کو بہتر بنانے کے لئے ادارہ جاتی ڈھانچے میں جدت لائی جائے گی۔ پاکستان کی علاقائی اور عالمی مطابقت میں اضافہ کیا جائے گا۔ خارجہ پالیسی کے ذریعے معیشت کو مضبوط بنایا جائے گا۔ نیشنل سیکورٹی آرگنائزیشن کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ داخلی سیکورٹی کو بہتر بنایا جائے گا۔ داخلی سیکورٹی میں اضافہ کیا جائے گا۔
یہ تھے وہ بنیادی چھ موضوعات جن پر تحریک انصاف کی حکومت پہلے سو دنوں میں عمل کر کے سمت کا تعین کرے گی۔ عمران خان اپنی کابینہ اور ٹیم کی کارکردگی کا خود جائزہ لیا کریں گے وہ کابینہ کے علاوہ ماہرین پر مشتمل چھوٹی سی ٹیم تشکیل دیں گے جو ملک میں حقیقی تبدیلی کو یقینی بنائے گی۔ اس تقریب سے عمران خان کا خطاب بڑا جارحانہ تھا۔ جذبے، ولولے اور جوش سے بھرپور تقریر میں عمران خان نے پاکستانیوں کو ایک عمدہ قوم بنانے کا عہد کیا بلکہ انہوں نے کہا کہ آپ اچھی قوم بنا دیں، قوم باقی کام خود بخود کر لیتی ہے، انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں کی بہت تعریف کی۔
اللہ کرے عمران خان نے جو بہتر خواب پاکستان کے لئے سوچ رکھا ہے اس پر عمل ہو مگر انہیں اپنی ٹیم کا ازسرنو جائزہ لینا ہو گا یہاں مثال کے طور پر صرف ایک شخص کا نام لکھ رہا ہوں ،تقریب کے آخر میں جب سوالات کا سلسلہ شروع ہوا تو پہلا سوال معیشت کے حوالے سے ہوا، اس سوال کا جواب اسد عمر نہ دے سکے پھر اس سوال کا جواب عمران خان کو خود دینا پڑا۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عمران خان کو گورنر سندھ کے بھائی اسد عمر سے کہیں زیادہ معیشت کا خود پتا ہے۔ اسد عمر نے ویسے بھی دوران تقریر عمران کو چار مرتبہ وزیراعظم کے طور پر مخاطب کیا جو کوئی دوسرا مقرر نہ کر سکا۔ یہ بات خوشامد کا اظہار ہے۔ یاد رہے کہ کبھی باصلاحیت شخص خوشامد نہیں کرتا، اب سوچئے کہ اسد عمر نے ایسا کیوں کیا؟
ایک سوال کا جواب نہ دے سکنے کے بعد پتا نہیں اسد عمر اپنے لیڈر کو کونسا نیا لولی پاپ دیں گے، ابھی حکومت نہیں آئی اس لئے عمران خان کو صرف ایک شخص پر انحصار کرنے کی بجائے معاشی ماہرین کی ایک ٹیم بنانی چاہئے، ان کی پارٹی میں عمر ایوب سمیت معیشت کو سمجھنے والے بہت سے افراد ہیں، ایجنڈا بہت خوبصورت ہے مگر عمران خان کو آنکھیں کھلی رکھ کر ٹیم کی نگرانی کرنا ہو گی بقول نوشی گیلانی ؎
وصال رت کی یہ پہلی دستک ہی سرزنش ہے
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین