• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اگر وزارت ِعظمیٰ ملی تو.....
تحریک انصاف نے اپنے پہلے 100دن کا پروگرام دے دیا ہے، عمران خان نے کہا:اگر الیکشن جیتے تو سخت فیصلے ہوں گے۔ مدینہ کی طرزپر فلاحی ریاست بنائیں گے۔ 2013میں حکومت کے لئے تیار نہیں تھے۔ پروگرام تو بہت جاندار ہے مگر اس کے شروع میں ان شا ء اللہ کی جگہ اگر لگا ہواہے، اس لئے سردست یہ اگرمگر پروگرام ہے۔ اس لئے دعا ہی کی جاسکتی ہے کہ تحریک انصاف حکومت بنائے اور اپنے پہلے 100دن میں وہ کر دکھائے جو اس نے کہا ہے۔ ہر جماعت کا ایک مستقل 5 سالہ منشور ہوتا ہے اور آج تک کسی نے اپنا منشور پورا نہیں کیا بلکہ اس کے کسی جزو کو بھی عملی شکل نہیں دی۔ عمران خان نے 100روزہ منشور دے کربڑا رسک لیا اگر 100دن میں جو کہا گیا، کرکے نہ دکھایا گیا تو اس حکومت کی عمر بھی 100روزہ ثابت ہوسکتی ہے۔ ابھی تو کوئی سیاسی پارٹی حتمی طور پر نہیں کہہ سکتی کہ اس کی حکومت آئے گی، تاہم عمران خان نے اپنے پہلے 100روز کا پروگرام دےکر بڑی جرأت کا مظاہرہ کیا ہے۔ قوم کو انہیں پہچاننے جاننے میں اب پانچ برس نہیں صرف 100دن لگیں گے۔ بہرحال یہ اچھوتا منشور ہے۔ ایسا پہلے کبھی نہیںہوا۔ اگرچہ خیبرپختونخوا میں عوام دیکھ چکے ہیں حسن کارکردگی کا منظر، تاہم عمران خان نے اس کا بھی ایک طرح سے جواب دے دیا ہے کہ تب ہم تیار ہی نہیں تھے۔ اب مکمل تیاری کے ساتھ ’’اگر‘‘ کے ساتھ پہلے 100روز کا منشورسامنے آگیا ہے۔ بڑی اچھی بات ہےاب قوم کو جلد ہی علم ہو جائے گا کہ تلوں میںکتنا تیل ہے اور دلوں میں کتنا جذبہ ہے خدمت کا۔ تحریک انصاف پُرعزم تو ہے پُرعمل بھی ثابت ہو تو پاکستان کے حالات بدل سکتے ہیں کیونکہ 100دنوں ہی میں آ جائے گی حلق تک تاثیر مسیحائی کی۔ اچھی امید کے ساتھ پہلے بھی جیتے تھے تحریک انصاف کے بریک تھرو کے بعد بھی 100دن جی لیں گے۔ ویسے پہلے 100دن کا پروگرام ہر اخبار کی سپرلیڈ ہے بس اس کےلئے سپرلیڈر کی ضرورت ہے۔
٭٭٭٭٭
نگاہ بلند سخن دلنواز
نواز شریف سے وزیر اعظم اورشہباز شریف کی ملاقات۔ بھرپور الیکشن لڑنے کا فیصلہ۔ لگتا ہے سابق وزیر اعظم نےاپنا مخصوص بیانیہ ترک کردیا ہے اور اب وہ شہبازشریف کو سولو دے دیںگے کہ پارٹی کو سنبھالا دو، جو وفادار نکلے ان کو ساتھ لے کر مزیدوفادارڈھونڈو اور وہ اپنے ووٹ بینک کو مضبوط بنائو۔ پانچ برسوں میں جو بیج ن لیگ نے بوئے وہ ابھی پھل دینے پر نہیں آئے تھے کہ ژالہ باری شروع ہوگئی۔ بہرحال اب بھی اگر نواز شریف غصے میں کہی گئی باتیں واپس لینے کا اعلان کردیں اور پارٹی کا منہ قبلہ ٔ الیکشن کی جانب پھیر دیں تو وہ خود کو ثابت کرسکتے ہیںکہ؎
’’دریائوں کے دل جس سے دہل جائیں وہ طوفان‘‘
مگر اس کے لئے مومن ہونا شرط ہے اورماشاءاللہ اب ن لیگ میں صرف مومن ہی باقی رہ گئے ہیں۔ کچے ایمان والے ’’پہلے سوروزہ پروگرام‘‘ میں داخل ہوچکے ہیں، اس لئے جلد ہی پتہ چل جائے گا کہ بھینس نے ’’کٹّا‘‘ دیا یا ’’کٹّی‘‘ ن لیگ سے اگرچہ اب کہنے کا فائدہ نہیں کہ اس کی جڑوںمیں پاناما سے بڑھ کر لوڈشیڈنگ بیٹھی ہے۔ اس کے لئے انہوں نے دوہزار میگاواٹ بھی سسٹم میں ڈالےمگر سسٹم نے مینگنیاں دیں۔ آج لوگ روزے کی حالت میں جب لوڈشیڈنگ کے دوران دعائیں دیتے ہیں وہ بھی کافی حوصلہ افزاہیں۔ اس لئے ن لیگ یہ کہنے میں بجا ہے کہ وہ بھرپور الیکشن لڑے گی۔ ہم یہ بھی گزارش کرتے چلیں کہ اب شہباز شریف مشیروں کے چکر میں اول تو آئیں ہی نہیں اور اگرکوئی واقعی مخلص ہو تو بھی ذرا احتیاط اور تحمل سے قدم بڑھائیں، نوازشریف ان کے ساتھ ہیں۔ مریم نواز جو اپنے پیارے چچا کی پیاری بھتیجی ہیں، اگر اپنی صلاحیت بروئے کار لائیں تو ن لیگ بھرپور الیکشن لڑ بھی سکتی ہے، جیت بھی سکتی ہے۔
٭٭٭٭٭
بھارت کے بھلے کی بات
اب تک بھارت نے قریب کے دوستوں کی تلاش ترک کرکے دوردور تک دوست تلاش کئے۔ مل بھی گئے، مگر یہ بات اٹل ہے کہ جب بھی مشکل کی گھڑی آتی ہے تو سب سے پہلے ہمسائے پہنچتے ہیں، خون کے رشتہ داربعد میں آتے ہیں۔ اس لئے پاکستان ہو یا بھارت، ان دونوں کی تو دیوار بھی مشترک ہے۔ ایک آواز پر ایک دوسرے کی مدد کو پہنچ سکتے ہیں۔ اب سارے وہ اختلافات بھلا دیں جو دونوں طرف انتخابات جیتنے کے لئے پیدا کئے جاتے ہیں۔ بھارت کا اساسی نظریہ سیکولر ازم ہے۔ اب مٹھی بھر انتہا پسندوں کی انتہا پسندی کو انتہا تک پہنچا دے، اسی میں ان کی ساری بڑی آتمائیں بھی خوش ہوں گی اور یہ دونوں دیوار بہ دیوارہمسائے موج مستی کریں گے۔ تنائو کی بیماری سے چھٹکارا پالیں گے۔ ایک ہی ہفتے میں گائے ذبح کرنےپر دو بھارتی مسلمان ماردیئے گئے۔ کیا اس طرح بھارتی نیتا 39کروڑ بھارتی مسلمانوںکو کھو کر آگے کی جانب ایک قدم بھی بڑھا سکیں گے؟ اگر بھارت ہنوز سیکولر ہے اور اسے ہونا بھی چاہئے تو پھر کوئی گائے کا پیشاب پیئے یا کوئی گائے کاگوشت کھائے، اس سے ایک سیکولر ریاست کوکوئی واسطہ نہیں ہونا چاہئے۔ ذرا اپنے مہان نیتائوں کی تقریریں، تحریریں پیش نظررکھیں اور پھر آج کے انتہاپسند ہندو ریاست بھارت کو دیکھیں۔ کیا وہ اپنے سیکولر نظریئے کو خیرباد نہیں کہہ چکے؟ ہم واضح کردیں کہ بھارت کو صرف اورصرف سیکولر ازم ہی ایک مضبوط متحد ریاست بنا سکتا ہے، اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔ پاکستان اور بھارت کو اب مل بیٹھ کر سارے تنازع حل کرکے اپنے اپنے لوگوں کی فلاح و ترقی، امن و خوشحالی کی خاطر جنگ کے امکانات کو ختم کرنا ہوگا ۔
٭٭٭٭٭
یہ کہنا چھوڑ دیں کہ کوئی امید بر نہیںآتی
O۔ ظفراللہ جمالی:نوازشریف کا بیانیہ ڈرامہ نہیں، سزاملنی چاہئے۔
اگر پانچ برس ڈرامہ دیکھا تو آخری قسط بھی آرام سے دیکھیں۔ رہ گئی سزا تو اتنا کہنا ہی کافی ہے کہ یہ دنیا دارالمکافات ہے۔
O۔ پرویزرشید کو پھر وفاقی وزیر بنائے جانے کا امکان۔
حرج ہی کیاہے 31مئی رات 12بجے بھی بنا دیئے گئے تو وفاقی وزیرہوںگے۔ سابق در سابق ہوجائیں گے۔ یہ بڑے اعزاز کی بات ہے۔
O۔ اعتزاز احسن:پی ٹی آئی میں جانے والوں کو خلائی مخلوق جیسی طاقت اشارہ دیتی ہوگی۔
لگتا ہے میثاق جمہوریت نے جھرجھری لی ہے۔
O۔ خبرہے کہ کائرہ کی بھی پی ٹی آئی میں پرواز کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔
کائرہ صاحب! تردید کردیں ورنہ آپ کے ہاں سے بھی سیاسی مرتدین حرکت میں آسکتے ہیں۔
O۔ رمضان المبارک میں مسلم امہ کے لئے بہتر تبدیلیاں آنے کے امکانات روشن ہوجاتے ہیں۔ ان شاء اللہ یہ عید مسلمانان عالم کے لئے بڑی خوشیاںلائے گی۔ روزہ داراپنی دعائوں میں امت ِمرحومہ کو نہ بھولیں۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین