• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مقبوضہ بیت المقدس دنیا کے قدیم ترین شہروں میں شمار ہوتا ہے اسے کئی طرح کی اہمیت حاصل ہے وہ مسلمانوں کا قبلہ اول بھی ہے اور دوسری قوموں کی مذہبی اور دینی آماجگاہ بھی ہے قبلہ اول تمام قوموں کے لئے محترم اور اہم ہے امریکا کی سرپرستی میں اسرائیل اس پر قابض ہو رہا ہے اب امریکا نے ایک قدم اور بڑھاتے ہوئے اپنا سفارت خانہ اسرائیلی دار الحکومت سے بیت المقدس منتقل کر کے یہ واضح کردیا کہ بیت المقدس اسرائیل کا ہے جبکہ 1948ء میں جب برطانیہ نے ارض فلسطین پر اسرائیلی ریاست قائم کی تھی تب بھی بیت المقدس اس کا حصہ نہیں تھا اقوام متحدہ نے جب ارض فلسطین کو تقسیم کرنے کے لئے جو نقشہ وضع کیا تھا اس میں بھی یروشلم کو بین الاقوامی کنٹرول میں دینے کی سفارش کی تھی کیونکہ یہ تمام اقوام کے لئے اہم اور مقدس علاقہ ہے مگر اہل فلسطین نے اقوام متحدہ کا یہ فیصلہ قطعی قبول نہیں کیا اور اپنی آزادی اور فلسطین پر اسرائیلی قبضے کے خلاف مسلسل جدوجہد کر رہے ہیں۔
امریکا نے اپنا سفارت خانہ یروشلم میں منتقل کیا تو اہل فلسطین سراپا احتجاج بن گئے اس احتجاج کو روکنے، ختم کرنے کے لئے فلسطینیوں پر اسرائیلی درندوں کی فائرنگ سے سینکڑوں فلسطینی شہید اور ہزاروں زخمی ہوگئے اتنے ظالمانہ اور شدید درندگی کے واقعہ پر نہ صرف اقوام متحدہ بلکہ چالیس اسلامی ممالک کا فوجی اتحاد بھی کان دبا کر بیٹھا ہے کہیں سے کوئی آواز اس سانحہ کیخلاف بلند نہیں ہوئی سوائے ایک مرد مجاہد طیب اردوان کے اس نے نہ صرف اسرائیل سے اپنے سفیر اور سفارتی عملے کو واپس بلایا اپنی سر زمین پر اسرائیلی سفارت خانہ کو بھی بند کر ا کر عملے کے ارکان کو واپس بھیج دیا ہے اور یہیں تک بس نہیں کیا اس نے امریکا کو بھی بتا دیا کہ اگر امریکا نے اسرائیل سے اپنی جانبداری ختم یا کم نہیں کی تو ترکی امریکا سے اپنے سفارت کاروں کو بھی واپس بلا سکتا ہے۔ ترکی نے غزہ میں شہید ہونے والوں کے سوگ میں تین روزہ سوگ کا اعلان کردیا ہے ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکا نے مظلوم فلسطینیوں کی پشت میں خنجر گھونپ دیا ہے یروشلم کو اسرائیل کے حوالے کرنے کا امریکی ایجنڈا گو کہ بہت پرانا ہے جسے ڈونلڈ ٹرمپ نے حتمی شکل دی ہے ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں امریکیوں کا گمان ہے کہ وہ یہودی ہے اس لئے ہی یہودی لابی نے اسے صدارتی انتخاب میں کامیاب کرایا تھا یہی وجہ ہے کہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے کی افتتاحی تقریب میں ڈونلڈ ٹرمپ کی بیٹی نے بھی شرکت کی تھی امریکی صدر کے اس فیصلے پر سینکڑوں فلسطینی شہید اور ہزاروں زخمی ہوئے پورے فلسطین میں کہرام مچا ہوا ہے۔
اسرائیل نے بیت المقدس پر قبضہ کرنے کی سازش کے تحت ہی مسجد میں نمازیوں پر پابندی لگا دی ہے کہ کوئی مسجد اقصیٰ میں نماز نہیں پڑھے گا اور نہ ہی وہاں اذان ہوگی اور نہ جمعہ کا خطبہ ہوسکے گا اسرائیلی حکام زبردستی وہاں سیکورٹی کے مسائل پیدا کر رہے ہیں تاکہ وہ اس طرح مسجد ابراہیمی کی طرح قبلہ اول کو بھی تقسیم کرسکیں۔ دراصل یاسر عرفات کے بعد فلسطین میں جو سیاسی تقسیم ہوئی ہے وہ روز بروز بڑھتی جا رہی ہے یہی وجہ ہے کہ دیگر مسلم ریاستیںاس معاملے سے وہ دلچسپی نہیں رکھتیں جیسا کہ یاسر عرفات کے دور میںتھی۔ سعودی عرب نے بھی صرف زبانی کلامی مذمت کی ہے کیونکہ اب وہ خود اپنی طاقت کھو رہا ہے وہ بھی امریکی ایجنڈے کو خطے میں روک نہیں سکتا ویسے بھی امریکا نہ تو کسی ادارے کا احترام کرتا ہے نہ اہمیت دیتا ہے یہی وجہ ہے کہ امریکا نے اپنے اتحادیوں کو بھی اس بارے میں اعتماد میں نہیں لیا جو اتحادی اس کے ساتھ نیٹو اور ویٹو میں اس کے ساتھ ہیں ان کو بھی لا علم رکھتے ہوئے اس نے ارض فلسطین پر اپنی من مانی کرکے بیت المقدس میں اپنا سفارت خانہ کھول دیا ہے اسرائیل نے اس موقع پر اپنے قیام کی سترہویں سالگرہ بھی منائی اسرائیل نے اپنی سالگرہ کے موقع پر فلسطینیوں کے خون سے ہولی کھیلی ہے معصوم فلسطینی عورتوں، بچوں، نوجوانوں کا بے دریغ خون بہا کر نہ صرف اپنی سالگرہ کو مسلم خون سے آلودہ کیا اور امریکی سفارت خانے کے افتتاح کو خون مسلم سے رنگ دار کردیا۔ دراصل اس طرح امریکہ نے بیت المقدس اسرائیل کے سپرد کردیا ہے یہ امریکی منصوبہ سازوں کا بڑا سوچا سمجھا منصوبہ یا سازش ہے جسے بروئے کار لایا گیا ہے یقینا یہ کوئی اچانک فیصلہ نہیں ہے یہ سوچی سمجھی منصوبہ بندی کا ہی نتیجہ ہے۔ سفارت خانے کی عمارت کی تعمیر کوئی ایک ہفتے یا ایک دن میں تو نہیں ہوئی ہوگی ۔ مظلوم فلسطینی جو مسلسل احتجاج کر رہے ہیں۔ جانیں قربان کر رہے ہیں لیکن کسی بھی مسلم ملک یا اس کے پڑوسی مسلم ریاستوں پر کوئی اثر نہیں ہو رہا فلسطینی مظلوم اپنی لڑائی تنہا لڑ رہے ہیں نہ او آئی سی نہ اقوام متحدہ نہ ہی اور کوئی بین الاقوامی تنظیم فلسطینیوں کی کسی طرح مدد کر رہی ہے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ اس خطے اور اس سے ملحق علاقوں کے بارے میں نبی آخر الزماں حضرت محمد ﷺ کی پیشگوئی پوری ہونے کا وقت آچکاہے قرب قیامت کی علامات جنم لینے لگی ہیں اللہ تمام عالم اسلام کی حفاظت فرمائے اور مسلمانوں کو اتحاد اور یکجہتی کی توفیق عطا فرمائے آمین۔ امریکا کو بھی یاد رکھنا چاہیے کہ قرب قیامت کے آثار میں یہ بھی شامل ہے کہ قیامت سے پہلے امریکا کی ریاست نیست و نابود ہوجائے گی خطہ زمین سے اس کا وجود مٹ جائے گا۔ آخر وہ یہ من مانیاں اور خود سری کس لئے کر رہا ہے کہیں ایسا تو نہیں جب چراغ بجھنے کو ہوتا ہے تو اس کی لو بھڑکنے لگتی ہے کہیں یہی معاملہ تو درپیش نہیں اللہ ہماری ہمارے وطن عزیز کی حفاظت فرمائے، آمین۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین