• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نگراں وزیر اعظم کے نام پر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں عدم اتفاق

نگراں وزیر اعظم کے نام پر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں عدم اتفاق

اسلام آباد (انصار عباسی) نگراں وزیراعظم کے تقرر کے معاملے میں ڈیڈلاک پیدا ہو سکتا ہے کیونکہ ایسا لگتا ہے کہ جن ناموں کا تبادلہ انہوں نے آپس میں کیا ہے اس پروزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ متفق نظر نہیں آتے۔ باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیراعظم عباسی نے پیپلز پارٹی کے دیے گئے پینل پر ’’نہ‘‘ کہہ دیا ہے، اس پینل میں جلیل عباس جیلانی، سیلم عباس جیلانی اور ذکاء اشرف کے نام شامل تھے۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ عباسی نے خورشید شاہ سے کہا کہ وہ نئے نام لائیں یا پھر اُن (وزیراعظم) کے تجویز کردہ تین ناموں میں سے کوئی ایک قبول کرلیں۔ وزیراعظم کے پینل میں جسٹس (ر) ناصر الملک، جسٹس (ر) تصدق جیلانی اور مس شمشاد اختر شامل ہیں۔ توقع ہے کہ اپوزیشن لیڈر حکومت کے پیش کردہ ناموں پر اپنی پارٹی کی سینئر قیادت کے ساتھ بات کریں گے۔ تاہم، ذرائع نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس بات کا امکان نہیں کہ آصف زرداری سرکاری ناموں میں سے کسی ایک پر اتفاق کر لیں گے۔ ایسی صورتحال میں معاملہ فیصلے کیلئے پارلیمانی کمیٹی کو بھجوایا جا سکتا ہے۔ اگر پارلیمانی کمیٹی بھی کوئی فیصلہ کرنے میں ناکام ہوگئی تو معاملہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھجوایا جائے گا جو کوئی ایک نام بطور نگراں وزیراعظم پاکستان چن لے گا۔ آئین کے آرٹیکل 224؍ کے تحت قومی اسمبلی تحلیل ہونے پر یا اس کی مدت مکمل ہونے پر یا اسمبلی کے آرٹیکل 58؍ یا 112؍ کے تحت تحلیل کیے جانے پر صدر مملکت نگراں کابینہ مقرر کرتے ہیں: بشرطیکہ صدر مملکت وزیراعظم اور سبکدوش ہونے والی قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر کی مشاورت کے ساتھ نگراں وزیراعظم مقرر کریں گے۔ اگر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کسی نام پر اتفاق نہ کر سکے تو آئین کے آرٹیکل 224 اے پر عمل کیا جائے گا۔ آرٹیکل 224 اے میں لکھا ہے کہ اگر قومی اسمبلی تحلیل ہونے کے تین دن تک وزیراعظم اور سبکدوش ہونے والی قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر نگراں وزیراعظم کیلئے کسی ایک نام پر اتفاق نہیں کر پاتے تو ایسی صورت میں وہ دونوں دو دو نام قومی اسمبلی کی تشکیل کردہ کمیٹی کو بھجوائیں گے، اس کمیٹی میں سبکدوش ہونے والی قومی اسمبلی یا سینیٹ یا دونوں کے 8؍ ارکان ہوں گے اور اس میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی تعداد یکساں ہوگی، ارکان کی نامزدگی وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کریں گے۔ آئین کے تحت تشکیل پانے والی کمیٹی معاملہ بھجوائے جانے کے تین دن کے اندر نگراں وزیراعظم کا نام فائنل کرے گی۔ لیکن اگر کمیٹی مذکورہ وقت کے اندر ایسا کرنے میں ناکام ہو جاتی ہے تو یہ معاملہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو دو روز کے اندر فیصلے کیلئے بھجوایا جائے گا۔

تازہ ترین