• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ،توہین عدالت مقدمہ میں طلال نے الزامات سے انکار کردیا

اسلام آباد(جنگ رپورٹر)وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے سپریم کورٹ میں توہین عدالت کے مقدمہ کی سماعت کے دوران اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے تمام تر الزامات سے انکار کر تے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ ان کی 24 جنوری کی پریس ٹاک اور 27 جنوری کی تقریر کو بدنیتی سے ترمیم (ایڈیٹ ) کر کے چلایا گیا ہے ،انہوں نے کسی جج کا نام نہیں لیا ہے بلکہ ان کی تقریر میں سے مخصوص جملے نکالے گئے ہیں اور ان کابیان کسی اور انداز سے دیا گیا ہے جبکہ دوران سماعت عدالت نے طلال چوہدری کو گواہوں کی فہرست جمع کرانے کا حکم جاری کیا ،جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل تین رکنی بینچ نے تو ہین عدالت کیس کی سماعت کی تو مسول علیہ ،طلال چودھری اپنے وکیل کامران مرتضی کے ہمراہ پیش ہوئے توعدالت نے انہیں کہاکہ وہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ342 کے تحت اپنابیان قلمبند کروائیں ، جس پر مسول علیہ نے موقف اختیار کیا کہ میری جس تقریر کی بات کی جارہی ہے وہ میری تقریر ہی نہیں تھی بلکہ صرف پریس ٹاک تھی جسے توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے،میرے بیانات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر نشر کیا گیا ہے ، جن توہین آمیز تقاریر کو ویڈیو ریکارڈ کے طور پر پیش کیا گیا ہے وہ مکمل طور پر پیش نہیں کی گئیں، بلکہ ان میں ترمیم(ایڈیٹنگ) کرکے مرضی کی باتیں نشرکی گئی ہیں ، جسٹس گلزاراحمدنے کہا کہ آپ نے بابا رحمتے کے حوالے سے جو بات کہی تھی وہ آپ کے الفاظ ہیں یانہیں؟ جس پر انہوں نے کہا کہ الفاظ میرے ہی ہیں لیکن پوری بات کو دیکھا جائے ،میں نے کسی جج یا عدلیہ کی کوئی توہین نہیں کی ہے،فاضل عدالت نے ان سے پوچھا کہ آپ نے پی سی او ججوں کی بات کی ہے یانہیں؟ تو انہوں نے کہا کہ میں نے جو لفظ پی سی او استعمال کیا ہے وہ ہمارے ملک کی تاریخ ہے ، طلال چودھری نے استدعا کی کہ ان کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ ختم کیا جائے،فاضل عدالت نے طلال چوہدری کابیان قلمبندکر نے کے بعد واضح کیا کہ اب بات ختم ہو چکی ہے، فاضل عدالت نے مسول علیہ کو اپنے دفاع میں شواہد اور گواہان کی فہرست عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت بدھ تک ملتوی کردی ،کیس کی سماعت کے دوران عدالت کی بجلی چلی گئی توجسٹس گلزاراحمد نے کہا کہ دیکھیں یہ کیا ہورہا ہے؟ صبح سے تین بار بجلی گئی ہے، حالانکہ عام طور پرسپریم کورٹ کی بجلی نہیں جاتی ہے۔
تازہ ترین