• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

محکمہ داخلہ کی سردمہری، راؤ انوار سے بارود برآمدگی کی تفتیش شروع نہ ہوسکی

محکمہ داخلہ کی سردمہری، راؤانوار سے بارود کی برآمدگی کی تفتیش شروع نہ ہوسکی

محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے اجازت نہ ملنے کی وجہ سے پولیس نقیب قتل کیس میں گرفتار سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے خلاف دھماکہ خیز مواد رکھنے کے مقدمے کی تفتیش دو ماہ گذرنے کے باوجود شروع نہیں کرسکی۔پولیس حکام کے مطابق متعلقہ شعبہ کو اب تک چار مرتبہ یاد دہانی کے خط بھجوائے جاچکے ہیں۔

نقیب اللہ محسود اور تین دیگر افراد کو جعلی پولیس مقابلے میں قتل کرنے کا مقدمہ مشترکہ تحقیقات کے دوران جھوٹا ثابت ہوا تھا۔ مقابلے کے علاوہ چاروں مقتولین سے غیرقانونی اسلحہ اور دھماکہ خیزمواد کی برآمدگی بھی ظاہر کی گئی تھی۔

پولیس مقابلے کے ساتھ ساتھ ان سے ’سامان‘ کی برآمدگی کے مقدمے بھی جھوٹے قرار پائے تھے جس پر اس تمام غیرقانونی اسلحہ کی برآمدگی کی ایک اور آیف آئی آر راؤ انوار اور ان کے ساتھیوں کے خلاف درج کی گئی تھی۔

مقدمے کے مطابق برآمد ’سامان‘ میں بارود بھی شامل تھا۔ پولیس ذرائع کے مطابق کسی پولیس افسر سے بارود کی برآمدگی کا مقدمہ درج ہونے پر اس کی تفتیش شروع کرنے کیلئے متعلقہ پولیس کو محکمہ داخلہ کی پیشگی اجازت درکار ہوتی ہے۔

سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار احمد اور ان کے ساتھیوں کے خلاف ایکسپلوزو ایکٹ کی دفعہ 4/3 کی تفتیش کرنے کیلئے محکمہ داخلہ سندھ کو ایڈیشنل آئی جی آفتاب پٹھان کی جانب سے خط لکھا گیا تھا۔

پاکستان پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کے ماتحت ہوم سیکریٹری سندھ نے اس خط کا جواب تاحال نہیں دیا اور نہ ہی مطلوبہ اجازت نامہ جاری کیا گیا ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں محکمہ داخلہ سندھ کو ایڈیشنل آئی جی آفتاب پٹھان کی جانب سے اب تک چار ریمائنڈر بھیجے جاچکے ہیں مگر محکمہ داخلہ کے افسران اس اہم معاملے کی اجازت نہیں دے رہے تاکہ پولیس اپنی تفتیش مکمل کرسکے۔

پولیس حکام کے مطابق اس سرد مہری کی وجہ سے مقدمے کا نقصان ہورہا ہے۔

تازہ ترین