• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مخالفین سندھ کا دورہ کریں پھر بتائیں کام ہوا یا نہیں، الگ صوبہ بنانے والوں پر لعنت بھیجتا ہوں، مرادعلی شاہ

مخالفین سندھ کا دورہ کریں پھر بتائیں کام ہوا یا نہیں، الگ صوبہ بنانے والوں پر لعنت بھیجتا ہوں، مرادعلی شاہ

کراچی(اسٹاف رپورٹر)وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے نئے صوبے کا مطالبہ کرنے والوں پر لعنت بھیجتے ہوئے کہاہے کہ سندھ ایک ہے اور ایک ہی رہے گا۔مخالفین صوبے کا دورہ کریں اورپھربتائیں کام ہوا ہے یا نہیں‘پانچ سال قبل شہر میں دہشت کا ماحول تھا،ہم نے کراچی کے شہریوں کوخوف کے ماحول سے باہر نکالا ۔ سانگھڑ میں کالاباغ ڈیم کے حق میں ریلیاں نکالنے والے ہم پرسندھ کو دو حصوں میں بانٹنے کا الزام لگارہے ہیں میں یہ الزام مسترد کرتا ہوں‘ پورا سندھ میرا ہے‘سندھ کے عوام نے بار بار پیپلز پارٹی کو منڈیٹ دیا ہے، آئندہ عام انتخابات میں ایک بار پھر منتخب ہوکر سندھ میں حکومت بنائیںگے۔ سندھ اسمبلی میں گزشتہ ایک ہفتہ سے جاری بجٹ بحث کو سمیٹتے ہوئے وزیراعلی مراد علی شاہ نے حزب اختلاف خصوصا ایم کیوایم پر سخت تنقید کی‘ اپنے ڈھائی گھنٹے طویل خطاب میں وزیر اعلی نے کراچی سے لیکر کشمور تک ترقیاتی کاموں کی تفصیلات سے ایوان کو آگاہ کیا اور ان کا کہناتھا کہ پیپلز پارٹی کے پانچ سالہ دور حکومت میں سندھ کے شہری اور دیہی علاقوں میں یکساں طور پر ترقی ہوئی ہے‘انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی نے 14مئی کو صرف سپلیمنٹری بجٹ پیش کیا، کے پی کے صوبہ کس سمت جا رہا ہے مجھے نہیں پتہ،ہم نے لوگوں کی خدمت کی ہے ‘ سندھ اسمبلی میں 70 سے زائد ارکان نے بجٹ پراظہارخیال کیا،جوگ کہتے تھے کہ افسردہ ہیں‘ انھوں نے بجٹ پر زیادہ بات کی انھیں جواب بھی ملے گا‘ آج سب باتیں بتاؤ ں گا‘اپنی نااہلی کو کسی اور پر لگانا مناسب نہیں‘پانچ دن بجٹ بحث کے لیے ہوتے ہیں آج آٹھواں دن تھا پھربھی تنقید بند نہیں ہوئی، انشااللہ آئندہ بھی عوام کی خدمت کاموقع ہمیں ہی ملنا ہے، بجٹ پیش کرنے کا موقع بھی پھر سے ہمیں ہی ملے گا‘ نگراں حکومت دو مہینے کے لیے آرہی ہے‘ اکنامک کونسل کے اجلاس میں سندھ کے ساتھ زیادتی کی گئی ‘400ارب روپے جو ملنے چاہئیں تھے اس میںسے 150 ارب کی نئی اسکیم کیلیے پیسے دیئے گئے، واٹر کیے لیے 27 ارب کی الوکیشن سے 330 ملین روپے دیئے گئے، تونائی کے لیے 26 ارب کی مختص کردہ رقم میں سے 125 ملین روپے دیئے گئے۔ مراد علی شاہ نے کہاکہ رواں سال 721 اسکیمیں مکمل کررہے ہیں،وزیر اعلی نے کہا کہ 2726 اسکیمزمیں سے 958 اسکیمز نئے سال میں ختم کریں گے، جو نئے انتخابات میں جیت کر آئیں گے ہم انکو مکمل اسکیمز دلائیں گے ۔سندھ میں امن کی بحالی کا کریڈٹ صوبائی حکومت کو جاتاہے‘پانچ سال قبل شہر میں دہشت کا ماحول تھا‘ہم نے اس خوف کے ماحول سے کراچی کے شہریوں کو باہر نکالا۔چیف جسٹس نے جناح اسپتال کا دورہ کیا، وہاں انعام دے کر آئے، چیف جسٹس نے دوسرے صوبوں کے اسپتالوں کا بھی دورہ کیا، لیکن کسی کو انعام نہیں دیا‘سندھ میںزرعی انکم ٹیکس وصول کیا جائے گا، یہ کوئی نیا ٹیکس نہیں۔قائد حزب اختلاف نے کہا گزشتہ پانچ سالوں میں 1500 بلین روپے خرچ کیے ہیں جو صریحا غلط ہے‘تقریر کے دوران وزیراعلی سندھ نے ہاو س کی اسکرین پر اسکیمز کی تصاویر دکھائیں۔اس موقع پر انہوں نے ایک شعر کا یہ مصرعہ بھی پڑھا: شوقِ دیدار اگر ہے تو نظر پیدا کر۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ جھرک ملاکاتیار پل پورے پاکستان میں طویل ترین پل ہے،جہاںہزار میگاواٹ کی ونڈ میل آپ کو نظر آئیں گی ، سندھ حکومت نے سجاول پل سولہ مہینوں میں بنایا،ٹنڈو محدم خان تو بدین روڈ ایشن ڈیولپمنٹ کی پارٹنرشپ سے بن رہا ہے ،ضلع عمرکوٹ سے کنری روڈ بھی ایڈی پی اسکیم میں شامل ہے‘ میں آپ کو تھر لے جاؤ ں گا اور آپ کو سڑکیں دکھاؤ ں گا‘ صوبے میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ہوئی ہے، جن لوگوں کو علم نہیں وہ پورے صوبے کا دورہ کریں یا انہیں میں خود دورہ کرانے کے لئے تیار ہوں۔مرادعلی شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ مجھے تنقید کا نشانہ بنایا گیا کہ میں کراچی میں ہی گھومتا ہوں اور چائے پراٹھا کھاتا ہوں،وزیراعلی نے تصاویر دکھائیں جس میں وہ سکھر، ٹنڈو محمد خان، بدین ، گھوٹکی، و مٹھی میں عوام کی ساتھ چائے پی رہے ہیں،وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ ایم کیو ایم کے رکن محمد حسین نے کل ایک جملہ کہا تھا کہ ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے، میں کہتا ہوں کہ بھائی صاحب! ابھی تو پارٹی ٹوٹ گئی ہے،وزیر اعلی سندھ نے اپنی تقریر کے اختتام میں میر تقی میریہ شعر بھی پڑھا۔اب تو جاتے ہیں میکدے سے میر۔پھر ملیں گے اگر خدا لایا۔

تازہ ترین