• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’را‘ کے سابق سربراہ کا جنرل قمر باجوہ پر اعتماد اور توقعات

’’ را‘‘ کے سابق سربراہ کا جنرل قمر باجوہ پر اعتماد اور توقعات

اسلام آباد ( رپورٹ/ اعزاز سید) بھارتی خفیہ ادارے ’’ را ‘‘ کے سابق سربراہ امرجیت سنگھ دولت نے توقع ظاہر کی ہے کہ پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ پاک بھارت تنازعات کے حل میں مدد دے سکتے ہیں۔ انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ باجوہ صاحب کو نئی دہلی مدعو کرکے بات چیت کرنی چاہئے۔ نئی دہلی سے اس نمائندے سے ٹیلی فون پر خصوصی گفتگو کرتے ہوئے امرجیت سنگھ کا کہنا تھا کہ انہیں توقع ہے اس طرح تنازعات حل ہو سکتے ہیں۔ امر جیت سنگھ دولت سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کے دور میں ’’ را ‘‘ کے سربراہ رہے۔ پاکستان میں آئی ایس آئی کے اس وقت کے سربراہ لیفٹننٹ جنرل (ر) اسد درانی کے دور میں اے ایس دولت بھارتی ایجنسی کے سربراہ تھے۔ جنہوں نے حال ہی میں کتاب ’’ اسپائی کرانیکلز را ، آئی ایس آئی اینڈ الیوژن آف پیس ‘‘ تحریر کی جسے بازار میں ابھی آنا ہے لیکن دونوں ممالک کے میڈیا کی یہ زینت بنی ہوئی ہے ۔ اس سوال پر کہ ایک حریف ملک کے جاسوس ادارے کے سربراہ کے ساتھ مل کر کتاب لکھنے کا تجربہ کیسا رہا ؟ امرجیت سنگھ دولت نے ہنستے ہوئے جواب دیا کہ جب ابتداء میں یہ تجویز سامنے آئی تو ہمارا خیال تھا کوئی ہمارے لکھے پر یقین نہیں کرے گا لیکن انہوں نے اپنے اس تجربے کو خوش گوار قرار دیا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ وہ اسد درانی کے ساتھ ٹریک۔ ٹو رابطوں کے ذریعہ ملتے رہے۔ امر جیت نے اسد درا نی کو ایک اچھا انسان قرار دیا اور بتایا کہ ابتداء میں کشمیر پر دونوں نے مل کر دو صفحات تحریر کئے، تب کسی نے ہمیں مل کر کتاب تحریر کرنے کا تصور دیا، اس طرح کتاب لکھنے میں ڈھائی سال لگے اور موضوع پر ہم نے مجموعی طورپر 30 گھنٹے بات کی ۔ امر جیت سنگھ 1940 میں سیالکوٹ میں پیدا ہوئے، وہ ’’ کشمیر: دی واجپائی ایئرز ‘‘ کے بھی مصنف بھی ہیں جس میں انہوں نے مسئلہ کشمیر کے حل میں بھارت کی حکمت عملی پر بات کی ہے ۔ انہوں نے اپنی پہلی کتاب میں کارگل جنگ کا بھی ذکر کیا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں امر جیت سنگھ دولت نے کہا کہ تازہ کتاب لکھنے کا تصور انہیں اپنی گزشتہ کتاب سے ملا کہ ہمیں آپس میں بات کرنا اور ایک دوسرے سے ملوث ہونا چاہئے، جب اس حوالے سے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اسد درانی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے زیادہ بات کرنے سے گریز کیا اور کہا کہ جب کتاب سامنے آجائے گی تب وہ بولیں گے اور ذرائع ابلاغ کے ساتھ تفصیلی مکالمہ ہوگا۔ واضح رہے کہ دو حریف خفیہ اداروں کے سربراہوں کی جانب سے مشترکہ کتاب لکھنے کی یہ پہلی کاوش ہے ، ورنہ دیکھا یہ گیا ہے کہ آئی ایس آئی اور ’’ را ‘‘ کے سربراہان دنیا سے تو باتیں کرتے ہیں لیکن آپس میں نہیں بولتے۔

تازہ ترین