• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی ٹی آئی کوروزانہ 5479نوکریاں اور2739گھردیناہونگے

اسلام آباد(طارق بٹ) اگر آئندہ انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف اقتدارمیں آتی ہےتوپانچ سال تک روزانہ 5479نوکریوں کی تخلیق اور 2739گھروں کی تعمیر ہونا کئی وجوہات کے باعث ایک نامکمن کام ہے۔ پی ٹی آئی کی جانب سےدو شعبوں میں ناممکن اور غیر حقیقی ٹارگٹس کا تعین مضحیکہ خیز ہےکیونکہ کوئی بھی حکومت اپنی پارٹی سے قطع نظر ایساکام نہیں کرسکتی کیونکہ پاکستان کو سنجیدہ مسائل کاسامنا ہے۔ پہلے سو دن کیلئےمنصوبہ پیش کرتے ہوئے پی ٹی آئی نےپانچ سال کے دوران تیزرفتاری کےساتھ ایک کروڑ نوکریاں اور 50لاکھ گھر تعمیر کرنےکاعہدکیاہے۔ سرکاری پراجیکٹس میں تاخیر اورتعطل ایک عام بات ہے۔ اعداد وشمار سے ظاہرہوتاہے کہ پانچ سال تک کل 164370 نئی نوکریاں ہر مہینے فراہم کرنا ہوں گی اور سالانہ 20لاکھ نوکریاں تخلیق کرنا ہوں گی۔ پی ٹی آئی کی حکومت کو ہر ماہ کل 82170گھر تعمیر کرنا ہوں گے۔ ہر سال 10لاکھ گھر بنانا ہوں گے۔ حتیٰ کہ ترقی یافتہ ممالک میں فنڈز کی فروانی، تکنیکی معلومات، آلات اور مطلوبہ سامان دستیاب ہوتاہے تب بھی اس طرح کے بڑے کام کرنا ناممکن ہوتا ہے۔ 2013میں پی ٹی آئی کامنشور اپریل میں پار لیما نی انتخابات کے موقع پر پیش کیاگیاتھا، اس میں 150000 کال سنٹر کی سیٹس تخلیق کرنےاور ای گورننس کی سہولت کاعہد کیاگیاتھا تاکہ 250000نئی نوکریاں تخیلیق کی جاسکیں۔ صرف پی ٹی آئی جانتی ہے کہ جب اس نےخیبر پختونخوا پر پانچ سال تک حکومت کی تو اس منصوبے کاکیاہوااور اس طرح کتنی نوکریاں تخلیق کی گئیں۔ کچھ عرصہ قبل پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے گیارہ نکاتی ایجنڈا پیش کیاتھا اور اب منتخب ہونے کی صورت میں انھوں نے پہلے سو دن کیلئےاپنی حکومت کا ایک جامع منصوبہ پیش کیاہے۔ دیگر مقاصد کے علاوہ ان اقدامات کا مقصد یہ ظاہر کرنا بھی ہے کہ پی ٹی آئی انتخا با ت جیت رہی ہے۔ یہ دیگر سیاسی جماعتوں اور خاص طور پر پاکستان مسلم لیگ نواز کےلوٹوں کوایک پیغام دینا چاہتی ہے کہ انھیں چھوڑ دو اور پی ٹی آئی میں شامل ہوجاو۔ یہ آئندہ حکمران جماعت ہونے کا تاثر پھیلا رہی ہے۔ یہ کوئی غیرمعمولی بات نہیں ہے کیونکہ پارٹیاں انتخابات کے موقع پر ایسی باتیں کرتی ہیں۔ پی ٹی آئی نے ایک کروڑ نوکریاں تخلیق کرنے، مینوفیکچرنگ بحال کرنے، چھوٹے اوردرمیانے کاروباری شعبوں کو ترقی دینے، 50لاکھ گھروں کی تعمیر کیلئےپرائیوٹ سیکٹر کو سہولیتیں فراہم کرنے،سیاحت کوفروغ دینے، ٹیکس اصلاحات کرنے، ریاستی اداروں کی درستگی، توانائی کا مسئلہ حل کرنے، چین پاکستان اقتصادی راہداری کو گیم چینجر بنانےاور سرمائےتک رسائی کو آسان بنانےکا عہدکیاہے۔ پی ٹی آئی نے پاکستان کو ایک کاروبار دوست ملک بنانے، ٹیکس اصلاحات کرنے اور 50لاکھ گھر تعمیر کرنا بھی 10نکاتی معاشی پالیسی میں شامل ہے۔ پاکستانی کے بین الااقوامی کاروبار کو بہتر کرنے کیلئےکاروباری رہنماوں کی ایک بزنس کونسل تشکیل دی جائےگی۔ پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن، پاکستان سٹیل ملز اور پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں انقلابی تبدیلیاں لانےکیلئے ان اداروں کو فنڈز فراہم کرنے کیلئے ’’پاکستان ویلتھ فنڈز ‘‘ بنائی جائےگی۔ 2018کے انتخابات کیلئے11نکاتی پروگرام 2013 میں پیش کیے گئے ایجنڈے سے زیادہ مختلف نہیں ہےاور یہ کے پی میں زیادہ تر نافذ نہیں ہوسکا۔ تعلیم، صحت، ٹیکس اصلا حا ت، کرپشن کنٹرول ، معاشیات، روزگار، سیاحت ، زراعت، وفاقی اور صوبائی اصلاحات، نظامِ انصاف اور خوایتن کے حقوق یہ وہ شعبے ہیں جن پرعمران خان نےخاص طور پر زور دیاہے۔ پی ٹی آئی کے 2013کے منشور کے مطابق جن شعبوں پرزور دیاگیا وہ آج بھی ویسے ہی ہیں جیسے گزشتہ انتخا بات سےپہلےتھے۔ اگرچہ 2013کے منشورکےبہت سے پہلوئوں کا تعلق وفاقی حکومت سے تھا اُن کیلئے پی ٹی آئی سے سوالات نہیں ہوسکتے، کچھ وعدے ایسے ہیں جو صو با ئی حکومت کےدائرہ اختیار میں آتے ہیں لیکن کے پی میں پی ٹی آئی آج بھی انھیں پورانہیں کیا۔
تازہ ترین