پشاور (لیڈی رپورٹر)آٹھ ماہ سے سرکاری مشینری کی جانب سے شمشان گھاٹ کی تعمیر میں مختلف قسم کی ٹال مٹول اور تاخیری حربے استعمال کئے جا رہے ہیں اور اقلیتوں کو بے حد نقصان پہنچانے کی سازش کی جارہی ہے۔ پشاور ہائیکورٹ میں شمشان گھاٹ کے حوالے سے شنوائی کے موقع پرحکومتی محکموں کی غیر حاضری اس بات کا واضع ثبوت ہے کہ اقلیتوں کو ان کے بنیادی حقوق میں تاخیر بھی ملک کیخلاف گہری سازش کے مترادف ہے ان خیالات کا اظہار چیئرمین سکھ کمیٹی آف پاکستان رادیش سنگھ ٹونی نے شمشان گھاٹ کی تعمیر میں تاخیری حربے اپنانے کے حوالے سے کیا۔ انہوں نے کہا کہ 70 سال سے محروم اقلیت برادری کو اپنی پوجا پاٹھ کیلئے عبادت گاہ میسر نہیں فاٹا سے تعلق رکھنے والی آبادی کو دو گردوارے دیئے گئے لیکن عرصہ دراز سے پشاور میں رہنے کو ترجیح دینے والی کمیونٹی کو گردوارہ عبادت گاہ کا نہ ملنا بھی ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے پشاور میں اس وقت 150 سے زائد خاندان آباد ہیں جو کہ کئی عرصہ سے ہندو برادری کے ساتھ اوقاف پراپرٹی معاملے پر 40 سال سے جھگڑے کر رہے ہیں لیکن ان کے پاس آج بھی کوئی گردوارہ نہیں۔ شمشان گھاٹ نہ ہونے کا معاملہ بھی اس طرح کے معاملے میں سے ایک ہے حکومت کی طرف سے مسلسل نظر اندازی سمجھ سے بالا ترہے۔