• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اقوام متحدہ کی قائم کردہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے فروری میں ہونے والے اجلاس میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت پر پاکستان کو واچ لسٹ میں شامل کئے جانے کے معاملے پر آئندہ جون تک از سرنو جائزہ لے کر فیصلہ کرنے کا عندیہ دیا گیا تھا۔ اسی تناظر میں ایف اے ٹی ایف کے ایشیا پیسفک جوائنٹ ورکنگ گروپ کے اجلاس میں پاکستان کی جانب سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کی بابت آگاہ کئے جانے سے ایک طرف عالمی سطح پر دہشت گردی کیخلاف پاکستانی موقف موثر طور پر اجاگر ہوگا وہیں دوسری جانب ٹاسک فورس کے جون اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنے کے خطرےمیں بھی کمی کا امکان ہے۔ واضح رہے کہ عالمی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونے سے امداد،قرضوں اورسرمایہ کاری کی سخت نگرانی سے گزرنا ہوگا جس کے ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوںگے۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی وفد اجلاس میں دہشت گردی کیخلاف کئے جانے والے متعد داقدامات اور ایکشن پلان کے بارے میں آگاہ کرے گا۔ اس حقیقت کے ادراک کےباوجود کہ پاکستا ن کئی عشروں سے دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے اور اس کے خاتمے کی جنگ میں بے انتہا جانی و مالی قربانیاں اب تک دے رہا ہے ، عالمی سطح پرپاکستان پر دہشت گردوں کی معاونت کا الزام لگایا جانا افسوسناک امر ہے۔یہ دہرا رویہ خطے کےامن و استحکام کیلئے کسی طور فائدہ مند نہیں ۔ پاکستان خطے کا اہم ملک ہے اس پر کسی بھی قسم کی پابندیاں لگانے سے پہلے عالمی برادری کو اس کے مضمرات کا جائزہ لینا ہوگا۔ اسی طرح یہ صورتحال سفارتی میدان میں ہماری کمزور حکمت عملی کی بھی عکاسی کرتی ہے۔جس کا مظاہرہ ٹاسک فورس کے اجلاس میں اس وقت کھل کر سامنے آیا جب ترکی کے علاوہ کسی اور دوست ملک نے ہمارا ساتھ نہ دیا۔مضبوط سفارتی لابنگ کے ذریعے ہی ہم مشکلات کے گرداب سے نکل سکتے ہیں۔ وگرنہ دشمن قوتوںکی جانب سےپاکستان کو تنہا کرنے کی کوششوں کو تقویت ملتی رہے گی۔

تازہ ترین