اسلام آباد (ماریانہ بابر، ایجنسیاں)پاکستان نے شنگھائی تعاون تنظیم میں واضح کیا ہے کہ دہشتگردی کو کسی مذہب یا انفرادی ملک اور قوموں سے نہیں جوڑنا چاہئے، اسلام آباد شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے ساتھ مل کر دہشتگردی، عسکریت پسندی اور علیحدگی پسندوں کیساتھ جنگ کیلئے رکن ممالک کیساتھ تعاون کے لئے تیار ہے ، شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے سیکورٹی سیکرٹریز کی تیرہویں کانفرنس اسلام آباد میں منعقد ہوئی جس میں پاکستان، بھارت، چین، قازقستان، کرغزستان، روس، تاجکستان اور ازبکستان کے قانونی ماہرین نے شرکت کی ۔چین کی مرکزی کابینہ کے رکن اور چین کے وزیر تحفظ عامہ جاوْکھہ جی نے کانفرنس کی صدارت کی۔پاکستان کی نمائندگی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کی۔ اس موقع پر کانفرنس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کا ملک دہشتگردی کے خاتمے کے لئے رکن ممالک کیساتھ تعاون کے لئے تیار ہے ، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی کوششیں جاری رکھے گا ، ہمیں عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور اصولوں کا خیال رکھنا چاہئے دہشتگردی کو کسی بھی مذہب، ملک یا قوم سے نہیں جوڑا جاسکتا ، ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی کو جانی و مالی نقصان کا سامنا رہا اور معیشت کو 120ارب ڈالر کا نقصان ہوا ، رکن ممالک دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہمارے تجربے سے سیکھیں ۔ کانفرنس کے دوران اتفاق کیا گیا کہ رکن ممالک امن و امان کے لیے تعاون کو ترجیحی حیثیت دیتے ہوئے سیکورٹی تعاون کی قانونی بنیاد کو مضبوط بنائیں گے اور موجودہ تعاون کے معیار کو بلند کریں گے۔اس کے ساتھ ساتھ خطے میں انسداد دہشت گرد ی کے متعلقہ اداروں کی تعمیر کو آگے بڑھائیں گے تاکہ رواں سال جون میں ہونے والی چھنگ تاو سمٹ کے لئے مضبوط سیاسی اور سکیورٹی کی بنیاد فراہم کی جائے۔انہوں نے نامہ نگاروں کو کانفرنس کے ثمرات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ فریقین کا متفقہ خیال ہے کہ انٹیلی جنس تبادلوں اور مشترکہ کارروائی کو مضبوط بنایا جائے گا اور سیکورٹی کے شعبے میں روابط اور کارروائی کی صلاحیت کو فروغ دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ون بیلٹ ون روڈ کے تحت تعاون سمیت بین الاقوامی تزویراتی منصوبوں کی سلامتی کو یقینی بنانا چاہیے، تاکہ متعلقہ رکن ممالک کے صنعتی و کاروباری اداروں اور انکے عملے کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔علاوہ ازیں فریقین نے سکیورٹی کے لئےتعاون کے نظام اور خطے میں انسداد دہشت گردی کے اداروں کی استطاعت کو بہتر بنانے پر بھی اتفاق کیا۔