• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد ہائیکورٹ، رمضان میں لاٹری شوز کےمعاملے کی سماعت

اسلام آباد ( آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ میں گزشتہ روز رمضان میں لاٹری شوز کے معاملے پر سماعت ہوئی،اسلام آبادہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کیس کی سماعت کی جبکہ شوکاز کے مرتکب اینکرز کے وکلاء عدالت میں پیش ہوئے۔عدالت نے استفسار کیا کہ ایک چینل کے مالک عدالت میں پیش کیوں نہ ہوئے جس پر ان کے وکیل نے کہا کہ اگر عدالت حکم دے تو آئندہ سماعت پر پیش ہوجائینگے جبکہ ایک اینکر کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پیمراحکم دے چکی ہے کہ 9؍ بجے کے بعد پروگرام کیا جا سکتا ہے جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ آپکے رمضان پروگرام میں جو ہوتاہے تو وہ سب معلوم ہے،ایک اداکارہ برہنہ جسم پر ٹیٹو بنواتی ہے،اسی اداکارہ کو آپ بطور مہمان پروگرام میں بلاتے ہیں۔ عدالت نے مزید کہا کہ ایک اور اینکر کہتا ہے کہ مجھے خفیہ ایجنسی کا ایجنٹ کہاجاتاہے اگر میں اس کا ایجنٹ نہ ہوں تو ’را‘ کا ایجنٹ بنوں، بہت مشکل ہے کہ کس کو محب وطن اور غدار سمجھیں، اگر میڈیا ریٹنگ میں کچھ کم ہوجائے تو کیا ہوجائے گا۔ رمضان میں متنازع اداکارہ کو بلاکر شوز کرواتے ہیں، سب پیسہ بنانے میں لگے ہیں، کسی کو پاکستان کی تعمیر میں دلچسپی نہیں۔ پیمرا کے وکیل کا کہنا تھا کہ پیمراعدالتی حکم پر من وعن عمل نہیں کراسکی، پیمرا قوانین کے مطابق 10؍ فیصد غیر ملکی مواد دکھایا جا سکتا ہے، کوئی بھی چینل لاٹری شوز نہیں دکھا سکتا۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ رمضان المبارک کسی بھی معاشرے میں خیر کی علامت سمجھا جاتا ہے، آپ لوگوں کو بلا کر ہمیں خوشی نہیں ہوتی۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے میزبان سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپکو شرم آنی چاہیے، صبح کے پروگرام میں معصوم بچیوں سے مجرا کرواتے ہو شرم آنی چاہیے۔ اینکر نے کہا کہ عدالت کی بہت عزت کرتا ہوں، میں ذاتی طور پر عدالت کے ایسے فیصلے کی حمایت کرتا ہوں، رمضان کے آغاز کے ساتھ ہی پروگرام کو ختم کردیا۔ جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے کہا کہ آپ غلطی تسلیم کرلیں نوٹس واپس لے لیں گے جس پر اینکر نے کہا کہ میں بھی آپکی طرح عاشق رسول ﷺ ہوں جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ میں عاشق رسول ﷺ نہیں آپ ہونگے میں تو عاشق رسول ﷺ کے جوتوں کی خاک بھی نہیں، رمضان پروگرامز میں آپ لوگ تجوید قرآن پروگرام کیوں نہیں کرتے۔جس پر اینکر نے کہا کہ آپکے حکم پر ہم نے اپنے پروگرامز میں پی ایچ ڈی اسکالرز کو بلایا۔ اینکر کے وکیل نے کہا کہ پیمرا نے تفریحی پروگرامز کی اجازت رات 9؍ بجے کے بعد دی۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ میں حضور اکرم ﷺ کے پاس لاٹری کا ٹکٹ لیکر کس منہ سے جاؤں گا، حج عمرہ صاحب استطاعت پر فرض ہے، ایک اینکر کی وجہ سے بڑے بڑے ٹائی ٹینک جیسے جہاز ڈوب جاتے ہیں، اینکر نے میری ذات کے حوالے سے بات کی جس کو اگنور کرتا ہوں۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ اینکر نے کہا کہ نمازبکتی ہے تو رمضان بھی بیچوں گا۔ جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ چینلز کے خلاف معاملہ نوٹس سے بڑھ چکا ہے، چینلز کیخلاف بہت سی شکایات ہیں، دیکھنا ہوگا کہ چینلوں کے مالکان کے تانے بانے کہاں ملتے ہیں جس کے بعد عدالت نے حکمنامہ لکھوانا شروع کردیا اور کیس کی مزید سماعت 30؍ مئی تک کے لئے ملتوی کر دی گئی۔
تازہ ترین