• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


سابق عراقی صدرصدام حسین اپنے لیے تیار کشتی میں خود کبھی سوار نہ ہوسکے تاہم اب وہ پائلٹس کی آرام گاہ میں تبدیل ہونے جارہی ہے۔

1981 میں تیار کی گئی کشتی کو’ بصرہ بریز‘ یعنی بصرہ کی ہواکا نام دیا گیا تھا جس کی تزئین و آرائش دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔

بیاسی میٹر طویل محل نما کشتی جس میں عالیشان بیڈروم، ڈائننگ روم، اور مہمانوں کےلیے سترہ کمرے ہیں ، صدام حسین نے اپنے لئے تیار کروائی تھی۔ ہمیشہ عراق سے دور رہنے کے باعث صدام اس کشتی میں سوار نہ ہوسکے۔

صدام حسین اپنے لیے تیار کشتی میں کبھی سوار نہ ہوسکے

اس کشتی پرکبھی سعودی عرب کا قبضہ رہا، پھر اردن کے ہاتھ لگ گئی، عراق کو واپس ملی تو صدام حیات نہ رہے ۔

حکومت اس کےخریدار کو تلاش کرنے میں ناکام رہی،گزشتہ دو سالوں سے یہ کشتی یونیورسٹی کا کردار ادا کر رہی ہے،سمندری زندگی کے بارے میں تحقیق کرنے والے یہاں آتے ہیں۔

صدام حسین اپنے لیے تیار کشتی میں کبھی سوار نہ ہوسکے

کشتی کے کیپٹن کا کہنا ہے کہ یہ صدارتی کشتی اچھی حالت میں ہے، اس کے دو انجن اور جنریٹر بلکل صحیح کام کر رہے ہیں،وقتاً فوقتاً اس کی دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔

بصرہ کی بندرگاہ کو ایک اسٹیشن کی ضرورت ہے جہاں سمندری پائلٹ آرام کرسکیں لہذاحکام نے اسے پائلٹس کی آرام و تفریح کےلیے ہوٹل میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تازہ ترین