ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز شریف نے احتساب عدالت میں 128 میں سے 46 سوالوں کے جواب ریکارڈ کرا دیئے ، بتایا کہ جب گلف اسٹیل مل لگی تو ایک سال کی تھی۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے دائر ریفرنس کی سماعت کی، اس موقع پر نامزد تینوں ملزمان نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کمرہ عدالت میں موجود رہے۔
مریم نواز نے اپنے بیان کے آغاز پر پاناما کیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم اور اس کی رپورٹ پر تنقید کی اور کہا کہ جے آئی ٹی اور جے آئی ٹی رپورٹ اس کیس میں غیر متعلقہ ہیں جب کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی افسران کی جے آئی ٹی میں تعیناتی مناسب نہیں تھی۔
مریم نواز نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی تفتیشی رپورٹ ہے جو ناقابل قبول شہادت ہے، جے آئی ٹی سپریم کورٹ کی معاونت کے لئے بنائی گئی تھی ، اس ریفرنس کے لئے نہیں ۔
نواز شریف کی صاحبزادی نے کہا کہ 'میری اطلاعات کے مطابق بریگیڈیئر نعمان سعید ڈان لیکس کی انکوائری کمیٹی کا حصہ تھے جس کی وجہ سے سول ملٹری تناؤ میں اضافہ ہوا۔مریم نواز نے کہا کہ جے آئی ٹی میں تعیناتی کے وقت نعمان سعید آئی ایس آئی میں نہیں تھے، انہیں آؤٹ سورس کیا گیا کیونکہ ان کی تنخواہ بھی سرکاری ریکارڈ سے ظاہر نہیں ہوتی۔
انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہاکہ جے آئی ٹی ارکان پر تحفظات سے متعلق ان کا بھی وہی موقف ہے جو نواز شریف کا تھا، سپریم کورٹ میں دی گئی دستاویزات میں نہیں کہا گیا کہ لندن فلیٹس کی بینیفشل مالک رہی ہوں۔
مریم نواز نے بتایاکہ جب گلف اسٹیل مل لگی تو ایک سال کی تھی ، حدیبیہ پیپر ملز کے قرض سے متعلق ذاتی طور پر علم نہیں۔
بیان ریکارڈ کرانے کے دوران مریم نواز اور جج کے درمیان دلچسپ مکالمہ اس وقت ہوا جب مریم نواز لکھے بیان میں کومہ اور فل اسٹاپ بھی پڑھنے لگیں جس پر جج محمد بشیر نے انہیں کہا کہ آپ کامہ نہ پڑھیں جس کا جواب دیتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ میرے وکیل نے پڑھنے کو کہا تو میں نے پڑھ دیا۔
اس موقع پر کیس کی سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔