چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ مجھے فخر ہے کہ ہم کامیاب ہوئے اور ایک کرپٹ وزیراعظم منی لانڈرنگ پر مجرم ٹہرایا گیاجبکہ ایک ممبر نے مجھے کہا تھا کہ کوئی شرم ہوتی ہے حیا ہوتی ہے، آج دیکھ رہا ہوں کہ وہ ممبر یہاں نہیں ہے۔
قومی اسمبلی اظہار خیال کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا کہ جو لوگ منی لانڈرر کا دفاع کررہے تھے کیا ان کا ضمیر مطمئن تھا، یہ پوچھناکہ آپ کا پیسا کہاں سے آیا اور کیسے باہر گیا، اس میں کیا غلط تھاجبکہ ہم صرف اللہ کو امپائر مانتےہيں۔
قومی اسمبلی میں فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے بل کی منظوری پر عمران خان کا کہنا تھا کہ آج یہ فیصلہ نہ کرتے تو قبائلی علاقے میں جو خلا تھاوہ پورا نہ ہوتا ، باہر سے لوگ پھر سے انتشار پھیلا سکتے تھےجبکہ خطرہ یہ تھا کہ بیرونی ایکٹرز اسے استعمال کرکے ملک میں دہشت گردی نہ کرنے لگ جائيں۔
عمران خان نے بتایا کہ قبائلی علاقے کے لوگوں کو پاکستانی ہوتے ہوئےبھی کوئی تسلیم نہیں کرتا تھا،ایوان کو خبردار کرنا چاہتا ہوں کہ اس میں خطرات ہیں کوئی اسے آسان کام نہ سمجھے جبکہ قبائلی عوام سستا اور فوری انصاف چاہتے ہیں تاہم انضمام کے مخالفین کمزوریاں اچھاليں گے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ قبائلی علاقے کو الگ صوبہ بنانے کا مطالبہ ناقابل عمل ہے،میں نے اور میری پارٹی نے جو بھی موقف اپنایا، ہمارا بنیادی کام عوامی مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ 22 جماعتوں نے سپریم کورٹ میں کہا کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی،کیا ہمارا مطالبہ غلط تھا کہ 413 درخواستوں میں سے صرف چار کو چیک کرلیا جائےاور جب ہمیں سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن سے رسپانس نہيں ملاتب ہم نے ایک سال بعد دھرنا دیا۔