• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گرمیوں کاآغاز ہوتے ہی مشروبات اورپھلوں کااستعمال بڑھ جاناایک قدرتی امر ہے طبی ماہرین کے مطابق اگرمشروبات آلودہ اورپھل خراب ہوں تو اکثراوقات یہ گیسٹروکاباعث بنتے ہیں۔گیسٹرو منہ پیٹ کی بیماری ہے،جس سے مریض کے جسم میں پانی اورنمکیات کی کمی واقع ہوجاتی ہے۔گزشتہ ایک ہفتے کے دوران وفاقی دارالحکومت سمیت سند ھ اورپنجاب کے مختلف شہروں میں متعدد افراد کے اس مرض کاشکار ہونے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں صرف پمز میں ایک ہفتے کے دوران چار ہزار مریض لائے گئے جو گیسٹرو کاشکارتھے۔ایسی صورتحال میں اگرذراسی بھی لاپروائی برتی جائے توحالات بگڑنے میں دیر نہیں لگتی۔طبی ماہرین گیسٹرو کے بڑھتے ہوئے رجحان کوناقص غذا اورآلودہ پانی اورمرغن غذاؤں کی وجہ قرار دے رہے ہیں معالجین کے مطابق افطار میں تلی ہوئی چیزیں،پکوڑے سموسے وغیرہ خالی پیٹ اوردیگر غذاؤں کے ساتھ کھانے سے معدہ اورنظام انہضام متاثر ہوتاہے۔جس سے پیٹ میں درد اورقےآنا خارج از امکان نہیں ۔شہریوں کوکھانے پینے میں اعتدال سے کام لینا چاہئے۔مزید برآں بازار میں بکنے والے ناقص مشروبات گلے سڑے پھلوں کی چاٹ اورکارخانوں میں ناقص اورآلودہ پانی سے بننے والی برف کے استعمال سے گریز کرنا چاہئے آج کل تربوز کااستعمال عام ہے ،بعض حالات میں یہ نقصان بھی پہنچا سکتا ہے۔یہاں یہ بات باعث تشویش ہے کہ صحت کے مقامی ادارے،شہری انتظامیہ کے ذمہ دار اہل کار اس ساری صورتحال سے واقف ہونے کے باوجود چشم پوشی سے کام لیتے ہیں حالانکہ بازار میں فروخت ہونے والی غذاؤں اورمشروبات پرنظررکھنا ان کی ذمہ داری ہے اوراس کےلئے قوانین بھی موجود ہیں۔مزید برآں شہریوں کو خود بھی اپنی خوراک کاخیال رکھنا چاہئے خاص کر بچوں کےکھانے پینے پربڑوں کونظر رکھنی چاہئے۔ذرا سی بے توجہی یالاپرواہی کسی بڑے نقصان کاباعث بن سکتی ہے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین