• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مولانا روم ایک دن حوض کے کنارے بیٹھے اپنے شاگردوں کو درس دے رہے تھے۔ وہاں سے مولانا شمس تبریزی کا گزر ہوا، انہوں نے عام سا لباس پہنا ہوا تھا، جس پر جگہ جگہ پیوند لگے ہوئے تھے۔ مولانا نے اپنی چند کتابیں تالاب کے کنارے رکھی ہوئی تھیں۔ شمس تبریزی اْن کے قریب گئے اور کتابوں کی طرف اشارہ کر کے پوچھنے لگے، یہ کیا ہے؟ مولانا نے نظر اٹھا کر انہیں دیکھا اور کہنے لگے، یہ تمہاری سمجھ سے اوپر کی چیز ہے، مولانا شمس تبریزی نے اٹھا کر وہ تمام کتابیں تالاب میں پھینک دیں۔ مولانا جلال الدّین اپنا سر پکڑ کر بیٹھ گئے اور کہنے لگے، میری برسوں کی محنت آپ نے ایک لمحہ میں ضائع کر دی، اب اس نقصان کا ذمہ دار کون ہے؟ یہ سن کر مولانا شمس تبریزی مسکرائے اور تالاب میں اتر گئے۔ ایک ایک کتاب کو پانی سے نکال کر مولانا روم کے ہاتھ میں تھمایا۔ مولانا روم کی آنکھیں اْس وقت حیرت زدہ ہو گئیں، جب انہوں نے دیکھا، کہ کتابوں پر پانی کا ایک قطرہ بھی نہیں۔ انہوں نے حیرت سے پوچھا، یہ کیا معاملہ ہے۔ مولانا شمس تبریزی مسکرا کر کہنے لگے، ’’یہ تمہاری سمجھ سے اوپر کی بات ہے‘‘۔ کہتے ہیں، کہ مولانا روم نے بڑھ کر مولانا شمس تبریزی کا ہاتھ چھوما اور اْسی دن سے اْن کے مرید ہو گئے اور مرتے دم تک رہے۔ اس حکایت کا اصل مفہوم جس میں کہا گیا ہے کہ ’’یہ تمہاری سمجھ سے اوپر کی بات ہے‘‘ کو ڈاکٹر غلام قادر فیاض ہی اصل میں سمجھ سکے ہیں، انہوں نے ہونٹ اور تالو کٹے مریضوں کے مفت علاج اور پلاسٹک سرجری کے لئے 2003ء میں فیصل آباد میں (Cleft Lip And Association Of Pakistan) کلیپ کی بنیاد رکھی، کیونکہ پاکستان دنیا بھر میں چین، بھارت اور انڈونیشیا کے بعد چوتھا بڑا ملک ہے، جہاں ہونٹ و تالو کٹے بچوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ دنیا بھر میں ہر تیسرے منٹ کے بعد ایسا بچہ پیدا ہوتا ہے، جس کا ہونٹ یا تالو کٹا ہوا ہوتا ہے، سال میں کل تقریباً ایک لاکھ پچھتر ہزار سے زائد ایسے بچے پیدا ہوتے ہیں، جبکہ پاکستان میں ہر سال 10ہزار سے زائد ایسے بچے پیدا ہوتے ہیں جن کا پیدائشی طور پر ہونٹ یا تالو کٹا ہوتا ہے۔ اس خوف ناک مرض کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے، کہ دس ایسے بچوں میں سے ایک بچہ اپنی پہلی سالگرہ منانے سے پہلے ہی دنیا سے رخصت ہوجاتا ہے۔ پاکستان میں اس وقت 70ہزار سے زائد لوگ بغیر سرجری کے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ کلیپ اب تک 35ہزار سے زائد غریب ومستحق بچوں کی فی سبیل اللہ سرجری کر چکا ہے۔ یہ علاج حساسیت کے اعتبار سے بہت مہنگا ہے۔ جس کی بناء پر غریب لوگ یہ علاج نہیں کرا سکتے۔ 2008ء میں انسانی خوبیوں سے مالا مال شخصیت جناب عبدالستار ایدھی نے ڈاکٹر غلام قادر فیاض پر حاجی محمد حنیف طیب کے تصدیقی ٹیلی فون کے بعد اعتماد کرتے ہوئے، پورے 50لاکھ روپے دئیے، جس سے ڈاکٹر غلام قادر فیاض نے فیصل ٹائون لاہور میں کلیپ جنرل اسپتال قائم کیا۔ جب ذہن میں لوگوں کی احساس کمتری ختم کرنا مقصد بن جائے، تو پھر سفر ختم نہیں ہوتا، بلکہ سفر کو تیز سے تیز تر کرنا پڑتا ہے۔ دوسروں کے دکھوں کو اپنا دکھ سمجھنے والے ڈاکٹر غلام قادر فیاض اور ان کی پوری ٹیم کی انتھک محنت کی بدولت اللہ تعالیٰ نے انہیں ساڑھے گیارہ کنال جگہ مین فیروزپور روڈ لاہور پر 16کروڑ روپے میں حاصل کرنے کا موقع دیا، اب تک دو کروڑ اوپر لگا چکے ہیں۔ بہتر سے بہتر کی جستجو انسان کو کبھی بیٹھنے نہیں دیتی، ان کا خیال ہے، کہ ان شاء اللہ یہ اسپتال 4سو مریضوں کو ایک ہی وقت میں داخلے اور علاج کی سہولت فراہم کرے گا۔ ان کا پہاڑ کی طرح مضبوط ارادہ ہے، کہ یہ اسپتال غریب، معذور، مستحق، لاچار، بے بس اور بے کس افراد کے لئے پناہ گاہ کی حیثیت اختیار کرے گا اور پاکستان تو پاکستان ہمسایہ ممالک خصوصاً افغانستان کو بھی اس سے مستفید کیا جاسکے گا۔ کیونکہ ماضی میں وہ افغانستان میں بھی تالو کٹے مریضوں کا علاج کر چکے ہیں۔ یاد رہے کلیپ 2004سے 2018تک کم وبیش 8سو سے زائد ڈاکٹروں کو پلاسٹک سرجری کی تربیت دے چکا ہے اور ان کی خواہش ہے، کہ وہ کلیپ اسپتال میں کٹے ہوئے ہونٹ اور تالو، چہرے کی بدنمائی، زخموں کے بدنما نشان، جلے ہوئے مریضوں میں جلد کا بے حد سکڑ جانا، پیدائشی اندھا پن، ٹیڑھے پائوں اور دل کے سوراخ جیسی بیماریوں کے مفت علاج کا انتظام بھی کیا جائے۔ روٹری کلب امریکہ اور کینیڈا کے ارکان 2013ء میں کلیپ اسپتال کی خدمات کو تسلیم کرچکے ہیں اور آج تک ساتھ عملاً کھڑے بھی ہیں، اسی طرح سوئیزرلینڈ کی بین الاقوامی تنظیم کی سربراہ ڈورس شنائڈر اور جرمنی میں بچوں کی تنظیم کے سربراہ گرہارڈ میئر 2015ء سے ڈاکٹر غلام قادر فیاض کے کام کو تسلیم کر چکے ہیں۔ کلیپ کی باقی خوبیوں کے ساتھ ایک بڑی خوبی یہ بھی ہے کہ وہ 32رکنی سرجری ٹیم کے ہمراہ لاہور سے نکل کر سندھ، خیبرپختوا، بلوچستان اور آزاد کشمیر کے دیہی علاقوں میں بھی آپریشن کرتے ہیں، تاکہ پسماندہ اور دور دراز علاقوں کے مریضوں کو گھر کی دہلیز پر یہ سہولت فراہم کی جائے۔ ڈاکٹر غلام قادر فیاض پاکستان کا وہ چمکتا ستارہ ہیں، جو امریکہ کی تنظیم Operation Smileکے تعاون سے روانڈہ کے شہریوں کے تالو کٹے بچوں کا آپریشن کرکے ان کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیر چکے ہیں۔ ڈاکٹر غلام قادر فیاض اور ان کی ٹیم اب تک پاکستان کے 143مختلف مقامات کے 30ہزار سے زائد اور کابل افغانستان میں ایک ہزار سے زائد ہونٹ اور تالو کٹے مریضوں کی مفت سرجری کرکے دنیا میں سب سے زیادہ ہونٹ اور تالو کٹے مریضوں کی پلاسٹک سرجری کرنے کا اعزاز حاصل کر چکی ہے۔
میری مائوں، بہنو، بھائیو اور بیٹیو چونکہ ’’مسکرانا اور بولنا سب کا حق ہے‘‘ آپ کی اور خاص طور پر وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف کی تھوڑی سی کوشش سے ان مریضوں کی زندگی بدل سکتی ہے، آئیں آگے بڑھیں، جس طرح ڈاکٹر غلام قادر فیاض کی خدمات کو دیکھ کر عبدالستار ایدھی نے فیاضی کا مظاہرہ کرکے 50لاکھ روپے دے کر اس اسپتال کی بنیاد رکھی تھی، قدم بڑھائیں! فیروز پور روڈ لاہور ساڑھے گیارہ کنال پر جس میں تین بیسمنٹ اور11فلور پر مشتمل یہ منصوبہ صرف اور صرف ’’دو ارب پچاس کڑور‘‘ کا انتظار کررہا ہے، جبکہ اگر یہی منصوبہ حکومت پنجاب شروع کرے، تو اس منصوبہ پر4ارب کی خطیر رقم درکار ہوگی۔ میں وزیراعلیٰ پنجاب اور فیصل ایدھی سے اپیل کروں گا کہ وہ عبدالستار ایدھی کے اس ادھورے مشن کی تکمیل کے لئے ڈاکٹر غلام قادر فیاض کے فیض کو ناصرف عام کریں، بلکہ اس فیض کا خود بھی حصہ بن جائیں، اور دوستوں کو بھی اس مسکراہٹیں بکھیرنے والے عمل میں شامل کریں، خدا ترس اور نیک نام میاں محمد شریف کے محنتی صاحبزادے میاں محمد شہباز شریف اس لئے بھی خصوصی مہربانی فرمائیں کہ یہ اسپتال اسی علاقہ میں موجود ہے، جہاں سے وہ ایم پی اے بن کر وزیراعلیٰ پنجاب کی کرسی پر موجود ہیں۔ میں ڈاکٹر غلام قادر فیاض کو رائے دوں گا، کہ اگر میرے اس کالم کو وزیراعلیٰ پنجاب یا ان کے اسٹاف نے پڑھنے زحمت کی اور وزیراعلیٰ پنجاب نے آپ سے رابطہ کیا، تو میری آپ سے درخواست ہے، کہ اس اسپتال کا نام ’’شہباز شریف کلیپ اسپتال‘‘ رکھ دیں۔
اس ہفتہ علامہ محمد شہزاد مجددی کی کتاب قرآن پاک کے فضائل، خصائص اور آداب پر مبنی ایمان افروز مجموعہ ’’قرآنی رسائل‘‘ بذریعہ ڈاک ملی، یہ ایک ایسی جاندار کتاب ہے جو صحیح احادیث کے حوالہ جات سے مزین ہے۔ آج جمعہ ہر دکھ درد کی دوا بس درود مصطفی ﷺ 80بار قارئین ضرور پڑھ لیں۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین