• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت اور روس پہلی بار افغانستان میں مشترکہ منصوبے پر کام کرینگے

رپورٹ(رفیق مانگٹ)بھارت اور روس پہلی بار افغانستان میں ایک مشترکہ منصوبے پر کام کریں گے، اس سے قبل بھارت چین کے ساتھ بھی افغانستان میں مشترکہ منصوبے پر کام کرنے کا فیصلہ کرچکا ہے۔ نئی دہلی اور ماسکو کاافغانستان میں مشترکہ منصوبے پر کام کرنے کا فیصلہ سوچی میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی او روسی صدر ولادیمیر پوتین کے درمیان چھ گھنٹے کی بات چیت کے بعد ہوا۔ یہ فیصلہ رواں ہفتے کے آغاز میں ہوا جس میں دونوں ممالک افغانستان میں پہلی بار ممکنہ طور پر ترقیاتی شعبے میں ایک مشترکہ منصوبہ شروع کریں گے۔ اس پیش رفت سے چند دن قبل چینی صدر ژی جن پنگ اور بھارتی وزیراعظم مودی کی چینی شہر ووہان میں غیر رسمی سربراہی اجلاس کے دوران ملاقات ہوئی ، چار گھنٹے کی ملاقات میں چینی صدر اور بھارتی وزیراعظم نے افغانستان میں ایک منصوبے پر اکھٹے کام کرنے کا ایک فیصلہ کیا تھا۔ذرائع نے بھارتی اخبار کو بتایا کہ سوچی میں ملاقات کے دوران مودی نے افغانستان میں مشترکہ منصوبے کی تجویز پیش کی، جسے پیوتن نے فوری قبول کرلیا جب کہ ووہان ملاقات میں چینی صدر ژی جن پنگ نے مودی کو افغانستان میں ایک منصوبے پر مشترکہ طور پر کام کرنے کی تجویز دی تھی۔روس چاہتا ہے کہ عالمی برادری اور خاص کر امریکا طالبان سے بات چیت کرے یا آنے والے برسوں میں خونی جنگ کا سامنا کرنے کیلئے تیار رہے ۔ افغان میڈیا کے مطابق روس اور بھارت کے مشترکہ منصوبے کی نوعیت اور لاگت کے متعلق کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئی۔طالبا ن حکومت کے خاتمے کے بعد بھارت نے افغانستان میں مختلف منصوبوں میں دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ جن میں سلمیٰ ڈیم،افغان پارلیمنٹ کی عمارت،زارنج دلارم ہائی وے اور دیگر منصوبے ہیں۔2016کے آخر پرافغان صد اشرف غنی کے دورہ بھارت میںایک ارب ڈالر کے پیکج کا اعلان کیا گیا۔اخبار کے مطابق حالیہ سالوں میں روس کی پاکستان کے ساتھ بڑھتی قربت کے پیش نظر، بھارت نے انسداد دہشت گردی کا مسئلہ اٹھایا اور پاکستان پر دنیا بھر میں دہشت گردی کی حمایت کا الزام لگایا جس پر بیجنگ کی طرح ماسکو نے بھی پاکستان کی حمایت کرتے ہوئے یہ موقف اپنایا کہ پاکستان خوددہشتگردی کا شکار ہے ۔ اخبار کے مطابق روس کے خلاف امریکی پابندیوں کے منفی اثرات بھارت اور روس کے دفاعی معاہدوں پر بھی پڑے ہیں ،تاہم مودی او رپیوتن ملاقات میں اس پر بات چیت نہیں کی گئی۔ بتایا گیا کہ دونوں ممالک رواں برس سالانہ سربراہی اجلاس کے دوران دفاع، جوہری اور تجارتی شعبوں سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔مودی سالانہ سربراہی اجلاس کے لئے روس کا دورہ کریں گے جو سوچی میں غیر رسمی سربراہی اجلاس سے مختلف ہے۔
تازہ ترین