• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملکوں کے اثر و نفوذ اور خوشحالی کا جائزہ لینے کیلئے دنیا میں مختلف پیمانے استعمال کئے جاتے ہیں جن میں پاسپورٹ کی طاقت کا پیمانہ بھی شامل ہے۔ سیاحت کے لئے کسی ملک کی ’’طاقت ِکشش‘‘ کا اندازہ وہاں خوبصورت اور تاریخی مقامات کی موجودگی اور سیاحوں کو میسر سہولتوں سے لگایاجاتا ہے۔ جبکہ کرنسی کی طاقت متعین کرنے میں وہاں کے لوگوں کی معاشی حالت، زراعت، صنعت و حرفت اور برآمدات کے اعداد و شمار مدد دیتے ہیں۔ گلوبل سٹیزن اینڈ ریڈینز ایڈوائزری فرم ہینلے اینڈ پارٹنرز بین الاقوامی ایئرٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے اعداد و شمار کی بنیاد پر ہر سال ایسی فہرست بناتی ہے جس سے مختلف مقامات کے پاسپورٹوں کی دنیا بھر میں رسائی کی طاقت کا اندازہ ہوتا ہے۔ 199مختلف ممالک کے پاسپورٹ پر 227مقامات کے ویزوں پر مرتب شدہ اس سال کی ’’پاسپورٹ طاقت‘‘ کی فہرست میں پاکستان کا نمبر98ہے اور اس پر صرف 33ممالک کا سفر کیا جاسکتا ہے جبکہ قیام پاکستان کے ابتدائی عشروں میں بھارت اور اسرائیل جیسے انگلیوں پر گنے جانے والے ممالک کے سوا پوری دنیا میں پاکستانی پاسپورٹ پر سفر کرنے والوں کو ویزا کی ضرورت نہیں پڑتی تھی۔ اس برس جاپانی پاسپورٹ سنگاپور کو پیچھے چھوڑ کردنیا کا طاقتور ترین پاسپورٹ بن چکا ہے جس پر 189ممالک کا بغیر ویزا سفر کیا جاسکتا ہے۔ دوسرے نمبر پر سنگاپور اور جرمن پاسپورٹ ہیں جن پر سفر کرنے والوں کو 188ممالک میں بغیر ویزا خوش آمدید کہا جاتا ہے۔ جنوبی کوریا، فرانس، فن لینڈ، اردن اور سویڈن اس فہرست میں مشترکہ طور پر تیسرے نمبر پر ہیں۔ اس درجہ بندی کا ذکر کرنے کا اصل مقصد پاکستانی پاسپورٹ کی وقعت بڑھانے کے اقدامات کی طرف توجہ دلانا ہے۔ اپنی سفارتکاری کو موثر و فعال بناکر، اپنی جنت نظیر وادیوں اور تاریخی مقامات تک زیادہ سیاحوں کو راغب کرکے اور وطن عزیز کے مجروح سافٹ امیج کو بحال کرکے نہ صرف مذکورہ مقصد حاصل ہوسکتا ہے بلکہ اپنی کرنسی مستحکم کرنے، معدنی وسائل کو بروئے کار لانے، معیشت بہتر بنانے اور اقوام عالم میں وقار بڑھانے میں بھی مدد ملے گی۔

تازہ ترین