• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صحت کسی بھی ملک و قوم کا سب سے بنیادی شعبہ سمجھا جاتا ہے یہاں تک کہ بہت سے ترقی یافتہ ملکوں میں حکومت نے عوام کا سو فیصد علاج معالجہ اپنے ذمہ لے رکھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہاں علاج معالجہ کی سہولتوںکی فراہمی حکومت کی سب سے بڑی ترجیح ہے۔ ایک مشہور برطانوی طبی جریدے کی جاری کردہ فہرست کے مطابق علاج معالجے کی سہولتوں کی فراہمی اور معیار کے اعتبار سے195ملکوں میں پاکستان کا نمبر154واں ہے۔ فہرست میں بھارت پاکستان سے آگے ہے جس کی145 ویں پوزیشن ہے جبکہ دیگر سارک ممالک بنگلہ دیش، بھوٹان اور سری لنکا کی پوزیشن بھارت سے بھی بہتر ہے۔ یہ صورت حال ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے اس کی بڑی وجہ قومی بجٹ میں اس بنیادی شعبہ کا حصہ محض تین فیصد کے لگ بھگ ہوناہے اس وقت 21کروڑ کی آبادی میں سرکاری اسپتالوں کی موجودہ تعداد صرف1167ہے۔ اس کے برعکس پرائیویٹ اسپتالوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے لیکن یہ غریب عوام کی دسترس سے باہر ہیں، ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق 107ملکوں میں پاکستان43ویں نمبر پر آتا ہے جہاں ملک کی ساڑھے تین کروڑ کی آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ یہ لوگ پرائیویٹ اسپتال تو دور کی بات، سرکاری اسپتالوں میں بھی سہولتوں کے فقدان کے باعث علاج معالجے سے محروم رہتے ہیں۔ ان حالات کا ایک فائدہ اتائیوں نے اٹھایا جو سستے علاج کے نام پرغریبوں کی صحت سے کھیلتے رہے۔ اب ایک طرف ملک کی آبادی بڑھ رہی ہے دوسری طرف موجودہ سہولتیں جو پہلے ہی ناکافی ہیں خدشہ ہے کہ صحت کے شعبے میں تیزی سے ترقی کرتی ہوئی دنیا میں پاکستانی غریب عوام کی حالت اس سے بھی زیادہ پست نہ ہو جائے۔ حالات کا تقاضا ہے کہ صحت کے شعبے کو حقیقت میں ترقی دینے کےلئے آئندہ آنے والی وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنی ترجیحات کا از سر نو تعین کریں۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین