• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ اسمبلی میں ہندو میرج ترمیمی ایکٹ 2018ء کا بل پاس کیا گیا ہے ، جو کہ موجودہ سندھ اسمبلی میں پاس ہونے والا آخری بل ہے۔ہندو بیوہ خاتون کو پہلے اپنے شوہر کی وفات کے بعد دوسری شادی کا حق حاصل نہ تھا اور وہ اپنی عمر کے قطع نظر شوہر کی وفات کے بعد ساری زندگی تنہا گزارنے پر مجبور تھی۔ہندو میرج ایکٹ 2018ء کے تحت ہندو بیوہ خاتون کو شوہر کی وفات کے 6ماہ بعد دوسری شادی کا حق دے دیا گیا ہے۔بل کے متن کے مطابق اگر ہندو عورت اپنے شوہر سے خوش نہیں یا اگر شوہر اسکی ضروریات پوری نہیں کر سکتا تو خاتون اپنی مرضی سے شوہر سے علیحدگی بھی لے سکتی ہے۔اس کے علاوہ عورت اور مرد اگر چاہیں تو اپنی مرضی سے بھی علیحدہ ہو سکتے ہیںاور علیحدگی کی صورت میں مرد کو اپنے بچوں کا نان نفقہ بھی ادا کرنا ہو گا۔ہندو مرد اگر اپنی پہلی بیوی کو بتائے بغیر دوسری شادی کرے گا تو اُسے 6ماہ کی سزا ہو گی اور 5ہزار جرمانہ بھی ادا کرنا ہو گا۔بل کے تحت شادی کرنے والے لڑکے اور لڑکی کی عمر کم از کم 18سال ہونی چاہئے۔اس بل کا اطلاق ہفتہ سے سارے صوبے میں کر دیا گیا ہے۔ جو کہ نہایت خوش آئند امر ہے۔اس بل کی منظوری سے دنیا بھر میں پاکستان کا مثبت پہلو اجاگر ہو گا۔ ترمیمی ایکٹ بل سندھ میں شوہر کی وفات کے بعد کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزارنے والی خواتین کیلئے خوشحال زندگی کی نوید ثابت ہو گا۔اس سے پہلے 2017ء میںایوان ِ زیریں اور ایوان بالا میں ہندو میرج ایکٹ کا بل منظور کیا گیا تھا جس کے تحت ہندوبرادری کو باقی پاکستانیوں کی طرح اپنی شادی رجسٹرڈ کروانے کا حق حاصل ہوا تھا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس بل پر سو فیصد عملدرآمد کو یقینی بنانے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے تاکہ شوہر کی وفات کے بعد مشکلات میں گھری ہندو خواتین کی زندگی سہل بنائی جا سکے۔دوسرے صوبوں کو بھی اقلیتوں کے مفادات کے پیش نظر ایسے اقدا مات کرنا چاہئیں۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین