سعودی وزیر داخلہ کے معاون برائے آپریشنز سعید القحطانی کا کہنا ہے کہ مملکت میں خواتین کے گاڑی چلانے کے حوالے سے تمام امور مکمل کر لیے گئے ہیں اور اس سلسلے میں شاہی فرمان پر عمل درآمد اپنے وقت پر ہو گا۔
القحطانی نے خواتین کی جانب سے ٹریفک کی خلاف ورزیوں اور انہیں حراست میں رکھنے کے لیے کمرے بنائے جانے کے حوالے سے کہا کہ ’ ہمیں اس نا امیدی کی کیا ضرورت ہے۔ ہم حراستی کمروں سے آغاز کیوں کریں ؟
اللہ نے چاہا تو خواتین کی جانب سے ٹریفک کی خلاف ورزیاں نہیں ہوں گی۔ میں توقع رکھتا ہوں کہ خواتین کی ڈرائیونگ زیادہ سلامتی کی حامل اور محفوظ ہو گی اور اس حوالے سے شاذ و نادر ہی کسی کوحراست میں لینے کی نوبت آئے گی"۔
انہوں نے یہ بات جدہ میں ٹریفک سے متعلق ایک خصوصی فورم کے افتتاح کے موقع پر کہی۔
القحطانی کے مطابق وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود بن نائف ٹریفک کے حوالے سے جدید ترین ٹیکنالوجی کے استعمال پر بھرپور توجہ دے رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ روڈ سیکورٹی کے لیے ٹیکنالوجی کو وسیع پیمانے پر استعمال میں لایا جا رہا ہے۔
القحطانی نے اس جانب توجہ دلائی کہ جنرل سیکورٹی اور دیگر سیکورٹی سینکڑ وں میں تربیت یافتہ خواتین پہلے سے موجود ہیں جن کی تعداد میں اضافے کی ضرورت ہے۔
وزیر داخلہ کے معاون نے بتایا کہ عسکری شعبوں اور دیگر شہری اسامیوں کے سلسلے میں خواتین کی بھرتی کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
القحطانی نے باور کرایا کہ آئندہ ماہ سے مملکت میں خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت سے متعلق شاہی فرمان پر عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ملک کے کام آئے گا اور گھروں کے اندر موجود ورکرز کو کم کرے گا۔
القحطانی کے مطابق خواتین کے ساتھ مکمل احترام اور اعتماد کے ساتھ برتاؤ کیا جانا چاہیے۔