• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ چند ہفتوں کے دوران افغان صدراشرف غنی کی دعوت پر وزیراعظم شاہدخاقان عباسی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ اور دیگر حکام کے افغانستان کے دوروں کے جواب میں خیر سگالی کے طور پر افغانستان کے اعلیٰ سطحی وفد کا پاکستان آکر آرمی چیف، قومی سلامتی کے مشیر اور ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن کی قیادت میں پاکستانی حکام سے اتوار کے روز ملاقاتیں کرنا ایک خوش آئند عمل ہے اور اس سے جو برف پگھلتی دکھائی دے رہی ہے اس حوالے سے سب سے پہلا قدم باہمی اعتماد کی بحالی ہے جس کی ضرورت کو دونوں طرف سے بجا طورپر محسوس کیا گیا۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغان وفد سے بات چیت کے دوران زور دیتے ہوئے یہی کہا کہ طویل تنازعات کے باعث پاکستان اور افغانستان دونوں ہی بری طرح سے متاثر ہوئے ہیں انہوں نے اس بات پر زوردیا کہ دونوں ممالک اپنی سر زمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہ ہونے دیں۔ دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں کی ملاقات میں پاکستان کی جانب سے لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ کی یہ بات کہ افغانستان میں امن پاکستان کی ترجیحات کا لازمی جزو اور پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا ضامن ہے مہمان وفد کے گوش گزار کرنا ضروری تھا ۔ اس موقع پر افغان وفد کے سربراہ محمد حنیف اتمر نے بھی آپس کے تحفظات دور کرنے پر زور دیا ان ملاقاتوں کو جونہایت خوشگوار ماحول میں ہوئیں، آگے بڑھنے کے لئے نتیجہ خیز بنانا وقت کی ضرورت ہے۔ دونوں وفودنے بجا طور پر امن و یک جہتی کے لئے ترجیحات کی ضرورت، بارڈر مینجمنٹ، پاک افغان ایکشن پلان برائے امن و یک جہتی، سڑکوں، ریلوے نیٹ ورک جیسی ضروریات پر بجا طور پر اتفاق کیا۔ سردست دونوں ملکوں کو جس صورت حال کا سامنا ہے اسے فوری طور پر دورکیا جانا چاہیئے۔ اس طرح نہ صرف مسائل کی گتھی سلجھ سکے گی بلکہ طویل عرصہ سے رکی ہوئی ترقی کا پہیہ رواں دواں کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین