• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا میں قیام اور تعلیم کے دوران جہا ں کئی حیرا ن کن حقا ئق دیکھے وہا ںمیرےلیےڈولفن شو دلچسپی سے بھر پو ر تھا۔ڈولفن ایک خوبصورت اور انسان دوست مچھلی ہے۔میںنے اس شو میں دیکھا کہ ڈولفن مچھلی کس طرح اپنے سدھانے والے ٹرینرکے اشاروں پر اچھلتی، اپنے سر کے اوپر بنے سوراخ سے پانی کی خوبصورت پھوار چھوڑتی، ایک محدود تالاب میں چکر لگاتی نظرآتی تھیں۔ قدرت نے اسے دو رنگوںکے خوبصورت کمبی نیشن میں بنایاہے۔ اس کی چونچ یا منہ کے اوپر والا حصہ دم تک سیاہی مائل اور منہ سے دم تک سفید نچلا حصے کا خوبصورت امتزاج یہ قدرت کا ہی کام ہے۔ اس شو میں بچوں بڑوں دونوں کو دم بخود کرتی ان مچھلیوں کے کرتب سے چھوٹے بڑے سب دم بخود نظرآتےتھے۔جہاں اس مچھلی کی اچھل کود سے سب محظوظ ہورہے تھے وہاں پانی کے اس جانور کو سدھانے والے ٹرینرکے لیے سب حاضرین کی بے تحاشہ تالیاں تھیں کہ اس نے کس طرح کھلے سمندروں میں تیرنے والی اس ڈولفن کو اپنے تالاب میں اپنے اشاروں پر چلانا سکھا لیا ہے۔ ڈولفن کس طرح اپنے ٹرینر کی سیٹی پر اس کی طرف لپکتی ہوا سے بھرے بال کو ہوائوں میں اچھالتی اور پھر دھکیلتی ہوئی اس بال کو اپنے ٹرینر تک پہنچادیتی اور ٹرینر کس طرح اس کی پیٹھ پر بیٹھ کر تالاب کے چکرلگاتا۔میں نے پاکستان میں بلائنڈ ڈولفن کے بارے میں پڑھ رکھاتھا۔ڈولفن سمندر کے گرم ساحلی علاقوںمیں رہنا پسندکرتی ہے۔معصوم بچوں کی طرح اپنی غوں غوں سے اپنی نسل کی مچھلیوں کو پیغام رسائی دیتی ہیں مجھے اس بات نے بہت ہی حیران کیا جب ڈولفن پانی کے تالاب کی نچلی سطح سے عموداً کسی چیتے کی طرح بلندی پر جمپ کرکے پھر پانی میں شڑاپ سے گر کر گہرائی میں چلی جاتی اس میں انفرادیت اور حیران کن چیز یہ تھی کہ چیتا جب اوپری طرف عموداً جمپ کرتا ہے اسے زمینی سطح کی سپورٹ ہوتی ہے جہاں سے اسے پش ملتی ہے لیکن قدرت نے اس مچھلی کو یہ کمال عطا کررکھاہے کہ پانی جس پروزن دھنستا شروع ہوجاتاہے وہاںڈو لفن کسی سپورٹ کے بغیر فضا میںعموداًجمپ لگانے کی صلاحیت عطا کررکھی ہے۔مختصر یہ کہ ڈولفن ایک انسان دوست مچھلی ہے اور سدھائے بغیر بھی اور سدھانے کے بعد بھی اس میں ایک نظم ضبط نظرآتا ہے۔ لیکن ایک ڈولفن فورس ہماری پنجاب حکومت نے بھی بنارکھی ہے جس کو برق رفتار ہیوی بائیکس دینےکے ساتھ ساتھ بڑا جدید قسم کا لباس بھی دے رکھاہے۔ اس لباس اور کالے سفید دستانوںکے ساتھ ساتھ چمکتے گلاس والا ہیلمٹ انہیں بالکل ڈولفن کی لُک(Look) دیتا ہے ان کے موٹربائیکس کی جھلملاتی روشنیاں ان کے رعب،دبدبے، جدت اورچاک و چوبند ہونے کی عکاسی کرتی ہیں۔عموماً انہیں دو دو یا چارچارکے گروپس میں بھی شاہرائوں پردیکھاگیا ہے لیکن افسوس یہ ہے کہ اس جدت سے لیس ہونےکے باوجود یہ ڈولفن فورس نہ تو سدھائی گئی ہے اور نہ ہی انسان دوست بننے کا درس دیا گیا ہے کیونکہ گزشتہ روز اس ڈولفن فورس نے ایک کار کا پیچھا کرتےہوئےاپنی پیشہ ورانہ صلا حیت دکھا نے کی بجا ئے، اپنی اٹھکھیلیوں اور بد مستیو ں سے ایک جواں سال لڑ کے کو موت کے گھاٹ اتار کراس سے زندگی چھین لی ہے یہ پہلا موقع نہیں ، اس حوا لے سے ڈو لفن فو رس کی غیر پیشہ ورانہ حرکا ت کی خبریں آتی رہتی ہیں بلکہ میں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ ایک فیملی کو جو موٹر سائیکل پر جارہی تھی کو روک کر ڈولفن فو ر س کے اہلکا ربد تمیزی کر رہے تھے اور پھر اس موٹر سائیکل سوار کے ساتھ سفرکرنے والی اس کی فیملی کے سامنے اس بے چا رے مرد کو ایک تھپڑ بھی جڑ دیا۔مجھے نہیں معلوم کہ اسی فورس کو صرف ڈولفن کا رنگ دیاگیا ہے ،ڈولفن کے رنگ میں نہیںڈھالاگیا اور نہ ہی انسان دوستی کےلیے ’’سدھایا‘‘گیا ہے ،یا توان کو تربیت دی جائے یا ان کا نام ڈولفن سے تبدیل کرکے کسی اور جانور کے نام پر ان کو ٹائیٹل دے دیاجائے وہ جانور کون سا ہوسکتا ہے پنجاب حکومت کے دانشور تلاش کرہی لیںگے۔

تازہ ترین