• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستانی قرضوں پرآئی ایم ایف بیل آئوٹ پیکیج کی گھنٹیاں بج گئیں

پاکستانی قرضوں پرآئی ایم ایف بیل آئوٹ پیکیج کی گھنٹیاں بج گئیں

پاکستانی قرضوں کے بڑھتے ہوئے حجم پر آئی ایم ایف بیل آئوٹ پیکیج کی گھنٹیاں بجنے لگیں۔پاکستان کو 5 ماہ میں 3ارب ڈالر ادا کرنے ہیں جبکہ ایک اور آئی ایم ایف پروگرام میں شمولیت کو روکنا مشکل ہے ۔

بلوم برگ کی تجزیاتی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو آئندہ 5 ماہ میں3 ارب ڈالر آئی ایم ایف، ورلڈ بینک، پیرس کلب اور چین کو ادا کرنے ہیںجبکہ دیوالیہ ہونے سے بچنے کے لئے بیل آؤٹ پیکیج کی ضرورت ہوگی جو آئی ایم ایف سے ملے گا۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معاشی صورتحال سستے خام تیل، آئی ایم ایف کے 6.6ارب ڈالر پیکیج اور چین کی 60 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے سبب معاشی نمو 10 سال کی بلند ترین سطح پر تھی تاہم چینی درآمدات کی وجہ سے ملک کا جاری خسارہ رواں سال 50فیصد بڑھ گیا ہے۔

پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر 3 سال کی کم ترین سطح پر ہیں اور اس صورتحال کی وجہ سے روپے کی قدر 2 مرتبہ کم ہوئی جبکہ خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ صورتحال کو مزید خراب کر رہا ہےاورساتھ ہی اسلام آباد پر بیجنگ کے بڑھتے قرضوں کی ادائیگی پر بھی سوال اٹھ رہے ہیں۔

بلوم برگ کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 2013 سے پاکستان کے قرضوں اور واجبات کی شرح 76 فیصد اضافے سے 92 ارب ڈالر ہوچکی ہے،یہ جی ڈی پی کا31فیصد ہےجبکہ وزیراعظم کا کہنا ہےکہ قرض نہ لئے جاتے تو پاکستان کی نمو کم ہوتی اور دنیا بھر میں ترقی قرضوں کے سبب ہی ہوتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کی فنانسنگ ضرورت ترقیاتی پذیر ممالک میں سب سے زیادہ ہےجبکہ آئندہ مالی سال میں ساڑھے 9 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضے لینا ہوںگےاور حکمران جماعت آئی ایم ایف پروگرام کی نفی کررہی ہے لیکن آئی ایم ایف پروگرام کو ٹالنا مشکل ہےتاہم 1980 سے اب تک پاکستان آئی ایم ایف سے 12 بیل آؤٹ پیکیج لے چکا ہے۔

تازہ ترین