• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کے نصف سے زائد بچّے محرومی یا پسماندگی کے شکار ہیں۔ غیرملکی میڈیا کا بچّوں کے تحفظ کی تنظیم ’’سیو دی چلڈرن‘‘ کے حوالے سے کہنا ہے کہ ایک ارب 20کروڑ بچّوں اور بچیوں کی زندگیاں دائو پر لگی ہیں۔ عالمی میڈیا میں بھی وقتاً فوقتاً ایسی تصاویر نظر آتی ہیں جن سے پناہ کے لئے نقل مکانی کرنے والے خاندانوں میں شامل یا تنہا بچّوں کی بھوک، مہاجرت کی صعوبتوں اور گولیوں کا نشانہ بننے کی کیفیت کا اندازہ ہوتا ہے مگر عراق پر امریکی حملے، فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی فوجوں کی یلغار، کشمیریوں پر بھارتی فوجوں کے ہاتھوں ڈھائے جانے والے مظالم کی جو تصویری جھلکیاں وقتاً فوقتاً سامنے آئیں، اصل صورتحال ان سے کہیں زیادہ سنگین ہے۔ خوراک کی کمی، بھوک اور خوف کے عالم میں زندگی بسر کرنا صرف مغربی اور وسطی افریقہ کے بچّوں کا مسئلہ نہیں۔ انتہائی ترقی یافتہ ملکوں میں بھی ان کے اپنے ہی بعض علاقوں کے قدیم باشندے اور قریبی پسماندہ علاقوں سے غیر قانونی طور پر سرحد پار کر کے آنے والے افراد اور ان کے بچّے روپوشوں کے انداز میں خوف، جبر اور سمجھوتوں کی زندگی گزار رہے ہیں ۔ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ مسلح تنازعات، غربت اور خاص طور پر بچّوں کے ساتھ روا رکھا جانے والا ناروا سلوک دنیا بھر کے نصف سے زیادہ بچّوں کی محرومی و پسماندگی کے اسباب میں شامل ہے۔ کم عمری کی شادیاں، جبری مشقّت اور ناقص خوراک نے بھی صورتحال کے بگاڑ میں کردار ادا کیا۔ یہاں کچھ ایسے مسائل کا ذکر بے محل نہ ہوگا جن کا عام طور پر نوٹس نہیں لیا جاتا۔ برطانوی نشریاتی ادارے نے اس ضمن میں پٹنہ اور لکھنؤ سمیت بھارتی شہروں کے اسکولوں میں 8سے 12سال کی عمر کے مسلم بچّوں کو طنز کا نشانہ بنائے جانے کی نشاندہی کی ہے۔ بعض ممالک میں رنگ اور نسل کی بنیاد پر رکھے جانے والے امتیازی سلوک کے باعث کئی نسلوں کی پوری زندگیاں خوفزدگی کی کیفیت کا نمونہ ہیں۔ یہ سب ایسی باتیں ہیں جن کی روک تھام کیلئے ان سب قوتوں اور حلقوں کو سنجیدگی سے کام کرنا چاہئے جو دنیا کو دہشت گردی سے پاک اور پرامن دیکھنا چاہتے ہیں۔

تازہ ترین