• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ملک میں دو بار انتخابات موخرہوکر نئی تاریخ کو منعقد ہوئے

میڈیا میں آنے والی متعدد سازشی افواہوں کے باوجود 26مئی 2018 کو صدر مملکت ممنون حسین نے ملک میں 25جولائی کو قومی اور صوبائی اسمبلی کے عام انتخابات کا اعلان کردیا۔

اگلے ہی روز27 مئی کو حکومت اور حزب اختلاف نے سابق چیف جسٹس (ر) چیف جسٹس ناصرالملک کے نام پر اتفاق کر لیا،پھر31مئی2018 کوقومی اسمبلی نے کامیابی سے اپنی میعاد مکمل کی جس کے بعد قوم اب نئے انتخاب کے لیے تیار نظر آرہی ہے۔

خدشات کے باوجود امید ہے کہ الیکشن بروقت اور شیڈول کے مطابق ہی ہوں گے لیکن اگر ایسا نہ ہوا تو ہماری انتخابی تاریخ میں یہ واقعہ پہلی مرتبہ نہیں ہوگا، وطن عزیز میں اس سے قبل بھی انتخابات دو مرتبہ پنی پہلی اعلان شدہ تاریخ کے بجائے موخر ہوکرنئی تاریخ کو منعقد ہوئے ۔

انیس سو ستر کے انتخابات

اس سلسلے میں پہلا واقعہ 7دسمبر1970 کو منعقد ہونے والے عام انتخابات ہیں،یہ اپنی باقاعدہ اعلان کردہ تاریخ سے دو ماہ بعد منعقد ہوئے ،قصہ کچھ یوں ہے کہ ملک میں مارشل لا ءکا نفاذ تھا ، 28نومبر1969 کو آرمی چیف صدر آغا یحییٰ خان نے قوم سے خطاب میں کہا کہ ملک میں آئندہ انتخابات15اکتوبر1970کوایک آدمی ایک ووٹ کی بنیاد پر ہوں گے،جس کے بعد پروگرام کے مطابق جنوری1970 سے سیاسی سرگرمیاں بحال کردی گئیںاور تمام سیاسی جماعتیں ووٹرز کی ہمدری حاصل کرنے کی تک و دو میںلگ گئیں۔28مارچ1970 کوایک بار پھر صدر یحییٰ خان نے قوم سے خطاب میں الیکشن قوانین سے آگاہ کیا ۔اس اعلان کو لیگل فریم ورک آرڈر کا نام دیا گیا تھا۔

مشرقی اور مغربی ملک کے دونوں بازووں میں انتخابی گہما گہمی جاری تھی کہ جولائی کے آخری عشرے میں مشرقی پاکستان کوبدترین سیلاب کا سامنا کرنا پڑا،سیلاب نے مشرقی پاکستان کی صورتحال ابتر کردی۔گھمبیر صورتحال دیکھتے ہوےکئی سیاسی جماعتوں کی جانب سے جذبہ خیرسگالی کے تحت انتخاب ملتوی کرنے کی اپیل سامنے آنے لگی،تاہم دلچسپ بات یہ تھی کہ اس وقت کی مشرقی پاکستان کی سب سے مقبول جماعت عوامی لیگ کے سربراہ شیخ مجیب نے چاٹگام میں ایک جلسے عام میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کہ انتخاب کسی صورت ملتوی نہیں ہونے چاہئیں ان کا کہنا تھا کہ مشرقی پاکستان میں سیلاب ہرسال کا معمول ہے اور جتنی جلدی ہوسکے عوامی حکومت اقتدار سنبھالے تاکہ اس مسئلے کا مستقل حل تلاش کیا جاسکے ۔

صوبے کی سیلابی صورتحال کے جائزے کے دورے کے دوران ڈھاکا سے ہی 5اگست 1970 کوصدر یحییٰ خان نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات دو ماہ کےلیے ملتوی کیے جارہے ہیں اب قومی اسمبلی کے انتخابات5اکتوبر کے بجائے 7دسمبراور صوبائی کے19دسمبر کو ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ سیلاب کی غیریقینی صورتحال کے پیش نظر اکتوبر میں انتخاب ناممکن ہوگیا ہے،اگر تاریخ میں توسیع نہ کی جاتی تو اس بات کی ضمانت نہیں دی جاسکتی تھی کہ پولنگ میںزیادہ سے زیادہ لوگ حصہ لے سکیں۔

دوہزار آٹھ کے انتخابات

ملک میں دوسری مرتبہ عام انتخاب مقررہ تاریخ سے ملتوی ہوکر 15فروری2008 کو ہوئے،اس کا قصہ کچھ یوں ہے کہ ملک میں جنرل پرویز مشرف کرسی صدارت پر متمکن تھے۔ملک میں ایمرجنسی کا نفاذ تھا جب چیف الیکشن کمشنر قاضی محمد فاروق نے انتخابی شیڈول اعلان کرتے ہوئے قومی و صوبائی اسمبلی کے انتخابات 8جنوری2008 کا اعلان کیا۔ملک میں امن و امان کی صورتحال مخدوش اور سیاسی صورتحال ابترتھی،کئی مقامات پر دہشت گردی کے واقعات رونما ہوچکے تھے،اس بدلی صورتحال میں تقریبا ایک عشرے کے بعد ملک کے صف اول کے دوسیاسی رہنما پیپلزپارٹی کی محترمہ بے نظیر بھٹو اور ن لیگ کے میاں محمد نواز شریف جلاوطنی ختم کرکے انتخابی مہم چلارہے تھے۔

اندرونی و بیرونی دبائو پر صدر پرویز مشرف نے 15دسمبر ہنگامی حالت ختم، آئین بحال کرنے کا اعلان کیا انہوں نے اس موقع پر عوام اور دنیا سے شفاف انتخابات کا وعدہ بھی کیا۔انتخابی مہم جاری تھی تاہم جے یو آئی ایف کے علاوہ ایم ایم اے، پی ٹی آئی اور پونم نے انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہوا تھالیکن حزب اقتدار ق لیگ ایم کیو ایم سمیت اپوزیشن جماعت پی پی پی اور ن لیگ اپنی انتخابی مہم چلارہیں تھیںکہ27دسمبر2007 کوسابق وزیراعظم پی پی پی کی چیئرپرسن بے نظیر بھٹوجب اپنی انتخابی مہم کے سلسلے میں لیاقت باغ راولپنڈی کے عوامی جلسے سے خطاب کرکے روانہ ہورہیں تھیں کہ ایک دہشت گردی کے واقعے میں شہید ہوگئیں۔

اس موقع پر 30کارکن بھی نشانہ بنے،واقعے پر ملک سوگ میں ڈوب گیا،ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال بے قابو ہوگئی۔صدر جنرل پرویز مشرف کی اتحادی جماعتوں کی جانب سے انتخابات ملتوی کرنے کی اپیلیں آنے لگیں ،تاہم اپوزیشن کی بڑی جماعتیں پیپلزپارٹی اور ن لیگ نے الیکشن ملتوی کرنے کی تجویز مسترد کردی ۔پی پی کے سینئر چیئرپرسن مخدوم امین فہیم کا کہنا تھا حکمرانوں کی من مانی روکنے کےلیے تمام سیاسی جماعتیں انتخابات میں حصہ لیں۔

ن لیگ اور پی پی پی نے انتخابات کے التواء کی مخالفت کرتے ہوئے واضح کیا کہ اگر حکومت نے زبردستی انتخابات ملتوی کرنے کی کوشش کی تو پھر دونوں جماعتیں مشترکہ اورمتفقہ لائحہ عمل مرتب کرکے احتجاج کریں گے،تاہم 2فروی2008 کو الیکشن کمیشن نے اعلان کیا کہ بے نظیر کی شہادت کے بعد ملک میں انتخابی عمل رک گیا ہے۔8جنوری کو انتخاب ممکن نہیں،عام انتخابات اب چالیس روز کے بعد 18فرروری2008 کو ہوں گےسیاسی جماعتیں التوا ءخوشدلی سے قبول کریں۔

تازہ ترین