• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان اور ایران نہ صرف اچھے ہمسائے بلکہ ہمیشہ سے تاریخی مذہبی و ثقافتی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں اور ان کے مابین صنعتی و تجارتی تعلقات نہایت مستحکم بنیادوں پر چلے آرہے ہیں لیکن پاک چین اقتصادی راہداری اور گوادر بندرگاہ منصوبوں کو ناکام بنانے کے لئے بھارتی سازشوں کے باعث پیدا شدہ حالات سے ان دونوں ملکوں کی باہمی تجارت کو دھچکہ لگا ہے 2012 میں ان کی باہمی تجارت 3ارب ڈالر کی سطح عبور کر گئی تھی جو گر کر ایک ارب ڈالر پر پہنچ گئی۔ یہ دونوں کے لئے تشویشناک امر ہے۔ تاہم گزشتہ ایک سال کے عرصہ میں دونوں ملکوں کے درمیان وفود کے تبادلوں کے نتیجے میں اعتماد کی فضا بحال ہوئی ہے جمعہ کے روز اسلام آباد میں چیئرمین سینیٹ کے ساتھ ایرانی سفیر کی ملاقات میں بھی پارلیمانی روابط بڑھانے، دفاع اورسیکورٹی کے شعبے میں باہمی تعاون اور بالخصوص تفتان بارڈر کھولنے کے بارے میں ہونے والی بات چیت نہایت حوصلہ افزا رہی ہے۔ اس سے تجارتی حجم پھر سے اپنی بلند سطح پر آنے کے امکانات روشن ہو جائیں گے پاکستان اور ایران نہ صرف اقتصادی تعاون تنظیم کے بانی ارکان میں شمار ہوتے ہیں بلکہ دونوں ملکوں کی بہت سے عالمی معاملات میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے دونوں کے درمیان گیس پائپ لائن سمیت بہت سے دوسرے معاہدے موجود ہیں جنہیں مکمل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ایرانی سفیر مہدی ہنر دوست نے بھی چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی سے اپنی ملاقات میں پاک چین اقتصادی راہداری میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے جو نہایت حوصلہ افزا ہے۔ ایرانی رہنمائوں کے یہ اعلانات بھی خوش آئند ہیں کہ چاہ بہار، گوادر کی معاون بندرگاہ ہو گی ایران کے علاوہ افغانستان کو بھی سی پیک سے فائدہ اٹھانا چاہیئے کیونکہ پاکستان، ایران اور افغانستان جغرافیائی طور پر ایک دوسرے سے مربوط ہونے کے باعث باہمی تجارت سے کما حقہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

تازہ ترین