• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

متحدہ عرب امارات میں عالمی مشاعرے جن میں پاکستان اور ہندوستان کے بلکہ دنیا بھر سے نامور شعراء شرکت کرتے ہیں۔پہلے بڑے پیمانے پرمنعقد ہوتے تھے ،اب ممتاز منتظم و شاعر ظہورالسلام جاوید تن تنہا یہ سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بہت حوصلے، لگن اور محنت سے دیار غیر میں ظہورالسلام جاوید اردو کی شمع روشن کئے ہوئے ہیں۔ اردو عالمی زبان ہے یہ نہ صرف ہماری قومی بلکہ ہمارے منفرد تشخص کا روپ ہے۔ اس زبان کی مٹھاس، تہذیب اور شناخت کو برقرار رکھنے میں مشاعرے اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ پاکستان بزنس پروفیشن کونسل ابوظہبی نے عالمی اردو مشاعرہ 2018ء کا اہتمام ابوظہبی چیمبر آف کامرس آڈیٹوریم ابوظہبی میں کیا اور ساتھ ساتھ مشاعرےکے بانی اور معروف ادبی شخصیت ظہورالسلام جاوید کے جشن کا بھی اہتمام کیا گیا۔ جس کی صدارت سفیر پاکستان معظم احمد خان نے کی۔ جب کہ پروفیسر اوج کمال نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ آغاز عادل فہیم نے تلاوت قرآن پاک سے کیا۔ ممتاز ثناء خوان ڈاکٹر اکرم شہزاد نے ظہورالسلام جاوید کی تحریر کردہ نعت انتہائی خوش الحانی سے پیش کی۔ یہ جشن اور عالمی مشاعرہ کئی حصوں پر مشتمل تھا۔ جس میں جشن، دستاویزی فلم، مکالمہ، گائیکی اور 13 واں عالمی مشاعرہ تھا۔ مقررین میں سید قیصر انیس، ڈاکٹر کلیم قیصر، عباس تابش، ڈاکٹر ہادی شاہد، نسیم اقبال اور اوج کمال شامل تھے۔

بین الاقوامی اردو مشاعرہ

جشن ظہورالسلام جاوید پر ندیم اور مدثر کی تیار کردہ دستاویزی فلم پیش کی گئی۔ اس موقعے پر سفیر پاکستان معظم احمد خان نے ظہورالسلام جاوید کے فن و شخصیت پر ڈاکٹر کلیم قیصر اور اشفاق احمد عمر کی مرتب کردہ کتاب ’’کہتی ہے تجھ کو خلق کیا‘‘ کی رونمائی کی گئی (230 صفحات پر مشتمل اس دیدہ زیب و باتصویر کتاب میں 43 قلم کاروں کے مضامین شامل ہیں۔ پاکستان بزنس اینڈ پروفیشنل کونسل ابوظہبی اور اہل قلم یو اے ای کی جانب سے جاوید کو ان کی 45 سالہ ادبی خدمات پر یادگاری شیلڈ بھی پیش کی گئی۔

پروفیسر اوج کمال نے ظہورالسلام جاوید کے بارے میں کہا کہ یہ 1965ء سے شعر کہہ رہے ہیں۔ بلند بالا اور حوصلہ مند شاعر ہیں۔ جو خیالی دنیا میں نہیں رہتے بلکہ مسائل کا ادراک کرتے ہوئے ثابت قدمی سے ترقی کی منزلیں طے کررہے ہیں۔ یہ بنیادی طور پر انجینئر ہیں پاکستان آرمی سے ریٹائر ہونے کے بعد بسلسلہ روزگار دبئی آگئے۔ حصول معاش کے ساتھ ساتھ اردو ادب و زبان کے فروغ کے لیے دن رات کام کیا۔ امارات میں سب سے زیادہ عالمی مشاعرے منعقد کروانے کا اعزاز رکھتے ہیں اب صورت حال یہ ہے کہ 12 عالمی اردو مشاعروں کے آرگنائزر، صحافی اور شاعر کی حیثیت سے یو اے ای کی تمام ریاستوں میں ادبی تقریبات کی ضرورت بن گئے ہیں۔

نسیم اقبال نے کہا کہ 12 عالمی مشاعروں کے انعقاد کے دوران جاوید نے اپنے والد محترم انعام الرحمن انعام گوالیاری کی یاد میں دسواں عالمی مشاعرہ منعقد کرواکے ایک فرمابردار بیٹے کا جو کردار ادا کیا ہے وہ قابل تقلید ہے۔ ان کے اس اقدام پر تمام حاضرین نے کھڑے ہوکر تالیوں کی گونج سے نوازا۔

بین الاقوامی اردو مشاعرہ

ڈاکٹر ہادی شاہد نے کہا کہ جاوید نے ابوظہبی کو عالمی سطح پر اردو زبان و ادب کا مرکز بنانے میں اہم کردار ادا کیاہے۔ ان کے مجموعہ کلاب ’موسم کا اعتبار نہیں‘ اردو ادب میں گراں قدر اضافہ ہے۔ نوجوان نسل کے ممتاز شاعر عباس تابش نے کہا کہ جاوید آسمان ادب کے مہر تاباں ہیں۔ انہوں نے اپنی عمر کا بیشتر حصہ اردو زبان و ادب کی ترویج و اشاعت کی نذر کیا۔ جو قابل ستائش اقدام ہے۔ ان کی شاعری آسان فہم، دل کش، انداز خوب صورت تراکیب، لاجواب تشیہات، اخلاقی قدروں اور سماج دوستی کی غماز ہے۔ ڈاکٹر کلیم قیصر نے کہا کہ ظہورالسلام جاوید ایک ادبی و علمی گھرانے کے چشم و چراغ ہیں ان کے والد اردو کے معتبر شاعر تھے۔

سفیر پاکستان و صدر مجلس معظم احمد خان کے صدارتی خطاب سے قبل 13ویں عالمی مشاعرے کے مجلہ کی تقریب رونمائی کی گئی۔ صدر محفل نے کہا کہ ظہورالسلام جاوید عالمی سطح پر دنیائے ادب کا اہم نام ہے۔ انہوں نے زبان و ثقافت کی جو خدمت کی ہے وہ ایک ناقابل فراموش کارنامہ ہے۔ صاحب جشن ظہورالسلام جاوید نے کہا کہ جن محبتوں نے مجھے نیا عزم و حوصلہ بخشا۔ میں اہلیان امارات کا ممنون و شکر گزار ہوں۔ اس موقعے پر سامعین کے بے حد اصرار پر ظہورالسلام جاوید نے دو غزلیں سناکر خوب داد حاصل کی۔ ایک مرحلے پر صاحب جشن ظہورالسلام جاوید سے ایک مختصر مکالمہ ترتیب دیا گیا جس کے ناظمین ڈاکٹر ہادی شاہد اور ترنم احمد تھیں جنہوں نے سوال و جواب کے ذریعے صاحب جشن کی ادبی خدمات پر سیر حاصل گفتگو کی۔

تقریب کے آخری دور میں پروفیسر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم کی صدارت میں عالمی مشاعرہ منعقد ہوا۔ جس میں عباس تابش، احمد سلمان، وجہہ ثانی (پاکستان) ڈاکٹر کلیم قیصر، امروہو وجے تیواڑی (بھارت)، ڈاکٹر زبیر فاروق (عرب امارات)، ناہید ورک (امریکا)، خالد سجاد (کویت)، فرزانہ خان نینا (برطانیہ)، قمر ریاض (مسقط) نے کلام سے سامعین کو ڈھیروں داد دینے پر مجبور کیا۔ پروفیسر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم نے اپنے پراثر کلام اور ترنم کے ساتھ سناکر شرکائے محفل سے خوب داد سمیٹی۔

صاحب صدر نے آخر میں کہا کہ ظہورالسلام جاوید کی شخصیت میں ایک عجب طرح کی مقناطیسیت پائی جاتی ہے جو بھی ایک بار ملتا ہے۔ ان کا گروید ہوجاتا ہے۔کامیاب مشاعرے پر منتظم اعلیٰ جاوید کو شرکاء اور مہمانوں نے مبارک باد دی اور کہا کہ یہ سلسلہ جاری رہنا چاہئے۔ ان مشاعروں کے انعقاد سے ہماری تہذیبی اور ثقافتی اقدار زندہ ہیں۔

تازہ ترین