• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

بنگلہ دیش میں ٹوائلٹ کو خواتین کرکٹ کا ٹریننگ سینٹر بنا دیا گیا 

بنگلہ دیش میں ٹوائلٹ کو  خواتین کرکٹ کا ٹریننگ سینٹر بنا دیا گیا 

بلا شبہ کسی بھی عمارت کی بنیاد رکھنے کیلئے ریتی بجری ، روڑی اور سیمنٹ کی ضرورت پیش آتی ہے تاہم اگر جذبے سچے ہوں تو انسان پہاڑوں کو محض تیشے کی مسلسل ضربات لگا کر اس بنجر زمین سے نہر بھی نکال دیتا ہے۔ یہی صورت حال زندگی کے دوسرے شعبوں میں دیکھنے کو ملتی ہے۔ بنگلہ دیش میں خواتین کرکٹ کی زبوں حالی دیکھتے ہوئے ایک مقامی کوچ نے خواتین کرکٹ کے لئے فنڈز کی کمی اور معاونت سے نمٹنے کے لئے ایک منفرد اور جدید طریقہ تلاش کر کے اپنے مقصد میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ بنگلہ دیش میں خواتین کرکٹ ابھی تک ابتدائی مراحل طے کر رہی ہے۔ حکومت کی جانب سے خواتین کو اس میدان میں بڑھنے کیلئے کوئی وسائل مہیا کئے گئے اور نہ ہی ان کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ ملک بھر میں صرف بوگرا ، کھلنا، رنگ پور ،گائے بندھا اور جیسور جیسے مٹھی بھر شہروں میں خواتین کرکٹ سے دلچسپی پائی جاتی ہے۔ دارلحکومت ڈھاکہ میں ٹریننگ کیلئے ویمن کرکٹ کی چند نرسریاں موجود ہیں۔ بوگرا کو صرف مسلم اکثریتی علاقہ ہونے کی وجہ سے اہمیت حاصل ہے۔دارلحکومت ڈھاکا سے200 کلومیٹر شمال میں واقع شہر  بوگرہ کے شہید چاندھو اسٹیڈیم پر ایک ٹریننگ کیمپ چلانے والے مسلم الدین نے کئی برسوں تک خواتین کرکٹ کی بہتری کیلئے حکام سے رابطے کر کے ان کو اپنی ہر ممکن سپورٹ کی پیشکش بھی کی۔ تاہم کسی بھی جگہ سے مثبت جواب نہ ملنے پر انہوں نے اسٹیڈیم کے ٹوائلٹ کو اپنا دفتر بنا کر لڑکیوں کو کرکٹ کے کھیل میں اپنے جوہر دکھانے کیلئے حوصلہ افزائی کی۔ اسٹیڈیم کا استعمال میں نہ آنے والا یہ ٹوائلٹ ہی ان کا دفتر بنا اور یہاں ہی کرکٹ سے متعلقہ سازوسامان رکھنے کی گنجائش نکالی گئی۔ مسلم الدین بوگرہ اسپورٹس ایسوسی یشن کے زیر انتظام گزشتہ 11 برسوں سے اسسٹنٹ کوچ کی حیثیت سے کرکٹ کے فروغ کے لئے جنون کی حد تک مصروف رہے۔ ٹوائلٹ میں قائم کئے گئے کیمپ کو اونچے طبقے سے تعلق رکھنے والے عہدیدار کسی بھی صورت سپورٹ کرنے کیلئے تیار نہیں تھے۔ ابتدائی طور پر بوگرہ کرکٹ ایسوسی ایشن نے اسلام الدین کی نگرانی میں کام کرنے والے ٹریننگ کیمپ کی حمایت کی۔ تاہم ڈسٹرکٹ ویمن اسپورٹس باڈی کو پروگرام سے باہر نکالے جانے کے بعد اسلام الدین نے عہد کیا کہ وہ اپنی آخری سانس تک اپنے مشن کو کامیاب بنانے کی جستجو جاری رکھیں گے۔ یہ ان کا خود سے کیا گیا عہد تھا جس کی پاسداری کرتے ہوئے انہوں نے ویمن کرکٹ کے فروغ کے لئے اپنے دن رات ایک کر دیئے۔ ان کی انتھک محنت ہی تھی کہ اس کیمپ نے بنگلہ دیش کو متعدد انٹرنیشنل ویمن کرکٹرز فراہم کر دیں۔۔ خدیجہ الکبریٰ ، ریتو مونی اور شرمین اختر جیسی ورلڈ کلاس ویمن کرکٹرز اسی کیمپ کی پیداوار ہیں۔ مقامی بنگلہ دیشی ہفت روزہ ’’پروتھم آلو‘‘ کے مطابق اس ٹوائلٹ کا حجم  تقریبا 35-40 مربع فٹ ہے. ٹوائلٹ میں تین اسٹال منہ ہاتھ دھونے کے لئے چند واش بیسن ،آئینے ،بیٹس ، گیندیں، وکٹیں (اسٹمپس)، پریکٹس کرنے کیلئے نیٹ اور دیگر سامان بھرا ہوا ہے، معروف کرکٹرز کی تصاویر دیوار پر لٹکی ہوئی ہیں جبکہ واش بیسن کرکٹ کی گیندوں سے بھرا ہوا ہے۔ مسلم الدین نے پروتھم آلو کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ     ہمارے پاس ایک اور کمرہ تھا بھی جس کے بارے میں ہمیں بتایا گیا کہ اسے آپ کو واپس کرنا ہوگا۔  اس ہدایت کے پیش نظر ہم کو وہ کمرہ چھوڑنا پڑ گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے اس ٹوائلٹ کے لئے پوچھا کیونکہ یہ کسی  استعمال میں نہیں تھا. میرے کھلاڑیوں اور میں نےاس کمرہ کو منظم کرنے  کرنے کے لئے بہت محنت سے کام کیا تھا. ہم  گزشتہ تین سالوں  سے یہاں اپنی زیر استعمال اشیا رکھ رہے ہیں۔ ٹوائلٹ کی تبدیل شدہ صورت دیکھ کر خود بنگلہ دیش کرکٹ کے مرکزی عہدیداروں کو بھی حیرت تھی ۔ ہمارے نتائج نے انہیں بھی ششدر کر دیا تھا۔ مسلم الدین کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد پروفیشنل کرکٹر تیار کرنا نہیں تھا بلکہ بنیادی مقصد بنگلہ دیش میں ویمن کرکٹ کو فروغ دییا ہے۔ بنگل دیش کرکٹ بورڈ کے اعلیٰ ترین منتظم نظم العابدین فہیم جو کہ اب ملک میں ویمن کرکٹ کے انچارج بھی ہیں،ٹوائلٹ سے جنم لینے والی ویمن کرکٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ’’ مسلم الدین جیسے کرداربنگلہ دیش میں خواتین کرکٹ کی ترقی میں ایک تبدیلی لائے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ میں مسلم کو ذاتی طور پر جانتا ہوں۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ وہ کسی غیر ملک سے متاثر ہوکر ملک میں خواتین کرکٹ کو فروغ نہیں دے رہے بلکہ وہ اپنے ہی ملک میں خواتین میں کرکٹ کے شوق کو دیکھ کر متحرک ہوئے ہیں۔ وہ اپنی پلیئرس کو کلب اور ملکی و بین القوامی سطح پر کھیلتے ہوئے دیکھ کر خوش ہوتے ہیں۔بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے سلیکٹر حبیب البشر کی دوران ٹریننگ کیچ پکڑنے، بلا تھامنے اور گیندوں کو ان کی نوعیت سمجھتے ہوئے شارٹ لگانے کے گر سمجھانے انتہائی متاثر کن ہیں۔ انہوں نے بنگلہ دیش کو قومی اور بین الاقوامی سطح کی جو خواتین کرکٹرز دی ہیں وہ بہت شاندار ہیں۔ ان کی تربیت یافتہ کرکٹرز کی آمد سے ملک میں اس کھیل کی جڑیں مضبوط ہوئی ہیں۔انہوں نے امر پر حیرت کا اظہار کیا کہ مسلم الدین نے یہ نتائج مقامی سطح پر تربیت کے ذریعے دئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ان کی جانب سے دی جانے والی ٹریننگ اور انٹرنیشنل لیول کی ٹریننگ میں کوئی فرق محسوس نہیں کرتا۔ واضح رہے کہ فی الوق بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کرنے والوں میں نگار سلطانہ ،جہاں آرا عالم، رومانہ احمد، فرغانہ حق ، خدیجتہ الکبریٰ، فہیمہ  خاتون، رتو مونی، عائشہ رحمان، ناہیدہ اختر، پنا گھوش، ثریا عظمین، جنت الفردوس، شرمین سلطانہ، سبحانہ موستاری اور سلمی خاتون شامل ہیں۔ای ایس پی این کے ایک تخمینہ کے مطابق اس وقت بنگلہ دیش میں تقریباً300 خواتین کرکٹرزکسی نہ کسی سطح پر ٹریننگ لے رہی ہیں۔ ڈھاکہ میں 22 کلبس خواتین کو دو جہتی بنیادوں پر تربیتی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔ توقع کی جارہی ہے کہ اب جلد ہی ڈویژن کی سطح پر انڈر18 کرکٹ ٹریننگ پروگرام بھی شروع کیا جائے گا۔  

تازہ ترین
تازہ ترین