نئی حلقہ بندیوں کے بعد یوں تو بہت ساری نشستوں کے خدوخال بدل گئےلیکن کراچی کے مشہور این اے246 کی اہمیت میں کمی نہ آئی۔ یہ حلقہ کبھی متحدہ قومی موومنٹ کا گڑھ ہواکرتا تھا لیکن اب پیپلزپارٹی کا مضبوط قلعہ ہے۔
کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقہ دو سو چھیالیس کو مقبول ترین حلقہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا،عزیز آباد اور اطراف کے علاقوں پر مشتمل یہ حلقہ 2002 سے 2013 کے انتخابات تک ایم کیو ایم کا گڑھ رہا لیکن نئی حلقہ بندی کے بعد 2018 کے انتخابات میں اس حلقے کی نوعیت تبدیل ہوچکی اور اب این اے 246 لیاری کو قرار دیا گیا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ کراچی میں عزیز آباد ایم کیو ایم جبکہ لیاری پیپلزپارٹی کی سیاسی طاقت کی علامت کے طور پر مشہور ہے۔ یوں اس حلقے کی نوعیت تو بدل گئی مگر اہمیت اُسی طرح برقرار ہے۔
این اے دو سو چھیالیس کو ضمنی انتخاب سےعروج ملا ،پی پی سے ہجرت کرکے متحدہ آنے والے نبیل گبول دوبارہ اپنے سیاسی قبلہ اول کی طرف لوٹ گئے تو عزیزآباد کی نشست پر نیا معرکے کا آغاز ہوا۔
پی ٹی آئی نے متحدہ کے گڑھ میں عمران اسماعیل کو اتارا جبکہ پتنگ کے نشان پر کنور نوید جمیل لڑے، مقابلے میں بلے کو شکست ہوئی لیکن این اے دو سو چھیالیس قومی سیاست میں توجہ کا مرکز بن گیا۔
تازہ حلقہ بندیوں سے بہت کچھ تبدیل ہوا لیکن این اے دو سو چھیالیس کی مقبولیت میں کمی نہیں آئی،یہ نشست ایک گھر سے دوسرے گھر چلی گئی، آج این اے دو سو چھیالیس پیپلزپارٹی کا گڑھ لیار ی ہےجہاں سے عام انتخابات میں چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کا نام گردش میں ہے، یوں ایک بار پھراین اے دو سو چھیالیس کا خبروں میں خوب چرچا ہوگا۔