• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پلاٹ پر زکوٰۃ کس صورت میں ہوگی؟

تفہیم المسائل

سوال:بچوں کے لئے اِس نیت کے ساتھ پلاٹ خریداکہ اُن کی شادی پر کام آئے گا ،کیا اِس پر زکوٰۃ ہے ؟یا تووہ اُس پر گھر بنائے گا ،یا اُسے خود بیچ دے گا ،یا والد پلاٹ بیچ کر شادی میں خرچ کرے گا یا جہیز میں دے دے گا ۔بچے بالغ ہوگئے ہیں مگر پلاٹ اُن کے سپرد نہیں کیا ،زکوٰۃ کون دے گا ؟(فیصل گھڑیالی ،کراچی)

جواب: ذاتی استعمال کا مکان زکوٰۃ سے مستثنیٰ ہے، اسی طرح ذاتی مکان کے لئے خریدا ہوا پلاٹ بھی زکوٰۃ سے مستثنیٰ ہے۔ ایسے مکانات، پلاٹس، دکانیں یا فلیٹس جو کاروباری اور تجارتی مقاصد کے لئے ہیں، یعنی نفع کمانے کی غرض سے خریدے گئے ہیں، ان سب کی مالیت پر زکوٰۃ ہے، اور اس میں قیمت ِخرید کا اعتبار نہیں ہے، بلکہ موجودہ قیمتِ فروخت (Market Value) کا اعتبار ہوگا۔سوال میں جو صورت آپ نے بیان کی ہے،اُس کے مطابق وہ پلاٹ والد ہی کی ملکیت ہے ۔وہ اپنی مرضی سے اس پر تصرُّف کرے گا ،خواہ فروخت کرکے شادی پر خرچ کرے یا بیٹیوں کو جہیز میں دے یا اپنا گھر بنائے۔ لہٰذا یہ مالِ تجارت کے حکم میں ہے اوران پر بازاری قیمت کے مطابق زکوٰۃ فرض ہے ۔

اپنے مالی وتجارتی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

tafheem@janggroup.com.pk

تازہ ترین
تازہ ترین