• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
صدقۂ فطر کس پر واجب ہے؟

تفہیم المسائل

سوال:کیازکوٰۃ کی طرح صدقۂ فطر بھی صاحبِ نصاب پر واجب ہے ،یا ہر مسلمان پر واجب ہے ؟موجودہ مہنگائی کے دور میں مشاہدہ ہے کہ بعض سفید پوش گھرانے ایسے بھی ہوتے ہیں کہ جو صدقۂ فطر اداکرنے کے لئے رقم نہیں رکھتے ،تو کیا ایسے لوگوں پر بھی صدقۂ فطر واجب ہوگا ؟اگرواجب ہے تو کیا بعد میں رقم آنے پر اُن پر اُس کی قضا لازم ہوگی؟،(وقاص رحمٰن ،نکیال آزادکشمیر )

جواب: صدقۂ فطر کا نصاب بھی وہی ہے ،جو زکوٰۃ کا ہے یعنی جس شخص کے پاس 48ء87 گرام سونا یا36ء 612گرام چاندی یا اُس کے مساوی رقم موجود ہو ، اُس پر صدقۂ فطر واجب ہے۔ صدقۂ فطر کے وجوب کے لئے نصاب پر سال گزرنا یا سال بھرصاحبِ نصاب رہنا شرط نہیں کیونکہ صدقۂ فطر شخص پر واجب ہوتا ہے ، مال پر نہیں ۔ہر صاحبِ نصاب پر اس کی نابالغ اولاد کاصدقۂ فطر اداکرنابھی واجب ہے جبکہ وہ خود مالکِ نصاب نہ ہو، ورنہ صدقۂ فطر ان ہی کے مال سے ادا کیا جائے البتہ مجنون اولاد اگرچہ بالغ ہو، ان کا صدقۂ فطر والد پر واجب ہے جبکہ وہ مالکِ نصاب نہ ہوں۔ صدقۂ فطر نمازِ عید سے قبل اداکرنا افضل ہے ۔ اگر کسی شخص کے پاس عید الفطر کے دن یعنی یکم شوال المکرّم کو وقتی ضرورت سے زائد کم ازکم زکوٰۃ کے نصاب کے برابر رقم نہیں ہے، تو اُس پر صدقۂ فطر واجب نہیں ہوگا اور نہ ہی اُس پر بعد میں اُس کی قضا واجب ہوگی۔ ہاں! اگر عیدالفطر یعنی یکم شوال المکرم کو صاحبِ نصاب ہوتے ہوئے فطرہ ادانہ کیاہوتا تو جب تک اُسے ادانہ کیا جائے ،ساقط نہیں ہوتا ۔بعد میں جب بھی ادا کرے گا ادا ہی ہوگا قضا نہ ہوگا۔

اپنے مالی وتجارتی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

tafheem@janggroup.com.pk

تازہ ترین
تازہ ترین