• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سائنسی میدان میں آئے روز انقلابی تبدیلیاں رونما ہونے سے ریاستوں کی خوشحالی میں قدرتی وسائل کی اہمیت بتدریج کم ہورہی ہے جبکہ سائنس ، ٹیکنالوجی و جدت طرازی اقوام کی ترقی میں کلیدی اہمیت اختیار کرگئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ موجودہ دور میں سماجی ومعاشی ترقی کا واحد اور اہم ترین ستون صرف جدید علم و تعلیم ہی ہے۔جن ممالک نے یہ حقیقت تسلیم کی وہ آج مضبوط اقتصادی معیشت کے حامل ہیں۔اس تناظر میںآرمی چیف کی سربراہی میں قومی سطح پر پہلی ٹیکنالوجی یونیورسٹی کا قیام کم آمدنی والی معیشت سے طاقت ور علمی معیشت میں تبدیلی کی جانب یقیناًاہم قدم ہے۔یہ جامعہ اعلیٰ تعلیم یافتہ انجینئرز اور مختلف شعبوں کیلئے ماہر ورک فورس تیار کرے گی۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے این یوٹیک کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں کہا کہ نوجوانوں میں اعلیٰ تکنیکی مہارت کے فروغ کیلئے جدیدیو نیورسٹی کے قیام کا خواب پورا ہوگیا اور اس خیال کو عملی شکل دینے میںانتظامیہ کی کاوشیں قابل تحسین ہیں ۔ انہوں نے میرٹ اور اعلیٰ تعلیمی معیار برقرار رکھنے کی بھی ہدایت کی۔آئی ایس پی آ رکے مطابق یونیورسٹی میںماہ ستمبر سے تدریسی سرگرمیوں کا آغاز ہوجائے گا ۔ وطن عزیز میں عالمی معیار کے ٹیکنالوجی کے جدید تعلیمی مراکز کی کمی شدت سے محسوس کی جاتی رہی اگرچہ اس باب میں مختلف ادوار حکومت میں کئی اعلانات بھی کئے گئے تاہم عملی پیش رفت مشاہدے میں نہ آسکی۔اس ضرورت کا ادراک کرتے ہوئے گزشتہ سال قومی اسمبلی اورسینیٹ کی سائنس و ٹیکنالوجی کمیٹی نے صنعتی میدان میں ترقی اور سی پیک سے حقیقی فوائد اٹھانے کیلئے آرمی چیف کی سر براہی میںنیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے قیام کا بل منظور کیا تھا۔ اگر ہم ترقی کرنا چاہتے ہیں تو اعلیٰ معیار کے انسانی وسائل کی ترقی پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے اور اس باب میں بین الاقوامی معیار کی مزیدایسی جدید جامعات قائم کی جانی چاہئیں تاکہ ملک اقتصادی طور پر مستحکم ہو اور ہم ٹیکنالوجی کے میدان میں خودکفیل ہوکر جدید مشینری و مصنوعات تیار اور برآمد کرسکیں۔

تازہ ترین