• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میاں شہباز شریف نے اپنے دورِ اقتدار کی آخری پریس کانفرنس میں جہاں اپنی حکومتی کارکردگی جامع مفصل اور مدلل اسلوب میں پیش کی وہیں اپنے سیاسی حریفوں کو بھی آڑے ہاتھوں لیا..... اس سے بھی آگے بڑھ کر کہا جا سکتا ہے کہ بحیثیت مجموعی ن لیگ کی کارکردگی جتنی اچھی رہی ہے، میڈیا میں اتنی بہتر دکھائی نہیں دے رہی۔ عوامی سطح پر یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ ن لیگ کو صرف انفرااسٹرکچر اور وہ بھی محض سڑک کا ٹھرک ہے۔ انہوں نے کوئی نیا اسپتال چھوڑ شاید کوئی نیا کالج بھی قائم نہیں کیا جبکہ زمینی حقائق KP میں تو اس نوع کے ہو سکتے ہیں مگر پنجاب میں ہرگز نہیں۔ 2013 میں مسلم لیگ کو اقتدار ملا تو ملک توانائی کی قلت، دہشت گردی و شدت پسندی کے بحران اور کمزور معیشت جیسے مسائل کا شکار تھا۔ نواز شریف کی قیادت میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کرکے ہزاروں میگا واٹ بجلی کے منصوبے لگائے گئے۔ 2014 کے اختتام پر فیصلہ ہوا کہ کراچی میں قیامِ امن کے لئے آپریشن کیا جائے گا۔ اس کی ذمہ داری رینجرز کو سونپی گئی، یوں کراچی کے امن کو بحال کیا گیا۔
میاں شہباز شریف نے بحیثیت وزیر اعلیٰ پنجاب نہ صرف اپنے صوبے کی ہمہ جہتی ترقی کے لئے دن رات ایک کئے رکھا بلکہ وطنِ عزیز کے دیگر خطوں کی تعمیر و ترقی کے منصوبوں میں ہاتھ بٹانے کے لئے بھی پنجاب بڑے بھائی کا رول ادا کرتا رہا۔ خود پنجاب کے اندر مثالی تعمیر و ترقی کے لئے سڑکوں کے جال ہی نہیں بچھائے دیگر شعبہ جات میں بھی بے مثال کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس کے بالمقابل نیازی صاحب جو ساڑھے چار سالوں تک ہمیں جنگلہ بس کے طعنے دیتے رہے اور پھر اتنا مہنگا منصوبہ بنایا مگر پورا اُسے بھی نہ کر سکا۔ پشاور جیسے شہر کو اکھاڑ کے رکھ دیا۔ انہوں نے تو لاہور میں بھی ہمارے میٹرو منصوبے کو 22مہینوں تک التوا کا شکار بنائے رکھا، جو عوام پر ظلم تھا۔
وزیر اعلیٰ کی پریس کانفرنس میں پیش کی گئی تفصیلات پر سوالات کے علاوہ بھی کئی سوالات بنتے تھے۔ ہمارا خیال تھا کہ وہ پبلک سیکٹر میں بنائی گئی مختلف کمپنیوں اور ان میں دی جانے والی بھاری تنخواہوں کے حوالے سے ازخود کھل کر اظہارِ خیال کریں گے مگر ایسے نہیں ہوا تو اس حوالے سے سوال پوچھا گیا جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر یہ گناہ ہے تو مجھ سے پہلے بھی یہ گناہ ہو رہا تھا اور اگر یہ نیکی ہے تو مجھ سے قبل بھی یہ نیکی کی جا رہی تھی ۔ اس سلسلے میں انہوں نے مشرف دور اور KP کے حوالے سے بھی کچھ مثالیں پیش کیں انہوں نے مختلف وفاقی اداروں کی مثالیں بھی پیش کیں کہ وہاں کتنی بھاری تنخواہیں دی جارہی ہیں۔ مدعایہ کہ اگر کسی سے اسپیڈی کام لینا ہو تو پھر اُسے کچھ نہ کچھ ایکسٹرا مراعات بھی دینی پڑتی ہیں۔
ریحام خان کی کتاب کے حوالے سے ایک الزام ان دنوں پورے میڈیا میں گردش کر رہا ہے جس میں یہ کہا جا رہا ہے کہ ریحام خان کی کتاب چھپوانے کیلئے وزیراعلیٰ شہباز شریف نے ایک لاکھ پاؤنڈ دیے تھے۔ اگر چہ یہ محض الزام ہے لیکن وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی طرف سے براہِ راست اسکی وضاحت آنی چاہئے تھی ۔
میاں شہباز شریف نے اپنی پریس کانفرنس میں مقتدر اداروں کو خوش کرنے کے لئے انڈیاکے متعلق جو سخت زبان استعمال کی وہ ان کی ذمہ داری کے شایانِ شان تھی نہ وہ زیر بحث ایشو سے مطابقت میں تھی۔جگر اور گردے کے امراض میں مبتلا مریضوں کا دکھ قابلِ فہم ہے ہماری حکومتوں نے اگر اس حوالے سے ماقبل کچھ نہیں کیا تو اس میں انڈیا کا کیا قصور ہے جہاں گردے کی پیوند کاری کا بہترین اہتمام موجود ہے اسی وجہ سے اس موذی مرض کے شکار مریض اپنا علاج بھارت کروانے کے لیے جایا کرتے تھے اور ہمیں اپنے ہمسایہ ملک کا شکر گزار ہونا چاہئے کہ وہاں بہت سے پاکستانی مریضوں کا تسلی بخش علاج کیا گیا اور یوں وہ نئی زندگی حاصل کرتے ہوئے وطن واپس لوٹتے ہیں ۔ اس پر یہ کہنا کہ اس سے بھارت کو زرِ مبادلہ حاصل ہوتا ہے جو ہمارے خلاف جاتا ہے محض منفی پروپیگنڈہ اور منافرت پھیلانے والی بات ہے ۔۔خود آپ لوگ جو یورپ میں نسبتاً انتہائی مہنگے علاج کروانے جاتے ہیں تو کیا وہاں زرمبادلہ خرچ نہیں ہوتا۔ اگر آپ نے لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ بنایا ہے تو یہ ٍ یقیناً قابلِ تحسین اقدام ہے جو بہت پہلے اٹھایا جانا چاہئے تھا میاں صاحب کے الفاظ تھے کہ ’’یہاں کڈنی ٹرانسپلانٹ کے دو کامیاب آپریشن ہو چکے ہیں جبکہ جگر کی ٹرانسپلانٹ بھی جلد شروع ہو جائے گی جس دن یہاں جگر کی ٹرانسپلانٹ کا عمل شروع کیا تو وہ ہندوستان کے منہ پر ایک زناٹے دار طمانچہ ہو گا‘‘..... وزیر اعلیٰ کے منہ سے یہ الفاظ سنتے ہوئے ہمیں اپنے کانوں پر یقین نہیں آیا۔ پریس کانفرنس میں ان کی بروقت آمد پر بولے کہ آج یہ کیسے ہو گیا ہے؟ جواب دیا کہ سپریم کورٹ حاضری کا اثر ہے کیونکہ وہاں وعدہ کر کے آئے ہیں کہ آئندہ کسی معاملے میں کوئی سستی یا کوتاہی نہیں ہو گی ..... ویسے برق رفتاری سے کام کرنے کی جو روایت شہباز شریف نے ڈالی ہے اُس کا ریکارڈ کوئی مائی کا لعل توڑ نہیں سکے گا۔ انہوں نے UNDP کی رپورٹ کا حوالہ بھی دیا جس میں پنجاب کو دیگر صوبوں کے بالمقابل کارکردگی کے حوالے سے سب سے بہتر قرار دیا گیا ہے۔ شہباز شریف کے ان ترقیاتی کارناموں کو دیکھتے ہوئے پورے اعتماد کے ساتھ یہ کہا جا سکتا ہے کہ ان کا تقابل دوسرے صوبوں سے بنتا ہی نہیں ۔ پاکستانی عوام کا شعور تمام تر منفی پروپیگنڈہ مہمات کے باوجود کام کرنے والوں اور ناکارہ نعرے بازوں کے فرق کو بخوبی سمجھتا ہے ان کا عزم ، تجربہ اور خلوص مل کر وطنِ عزیز کو بدحالی سے نکال کر شاہراہ خوشحالی پر لا سکتا ہے ۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین