• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کا سب سے زیادہ دباؤقدرتی وسائل پر پڑا ہے ان میں توانائی کاشعبہ سب سے آگےہے جس کی شرح نمونہ ہونے کے برابر ہے۔پاور سیکٹر کابحران اسی کا نتیجہ ہے۔نگران وزیراعظم جسٹس(ر)ناصرالملک نے پٹرولیم معاملات کوحل کرنے کےلئے فوری اقدامات کے تحت آئندہ آنے والی منتخب حکومت کی سہولت کیلئے جامع پالیسی تیار کرنے کی جو ہدایت کی ہے،اسے ٹھوس اورکم از کم پانچ سالہ مدت کی بنیادوں پرموثر بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔جیسا کہ وزیراعظم کوپٹرولیم سیکٹر کے بارے میں ایک اجلاس کے دوران بریفنگ میں بتایا گیا کہ ملک کی توانائی کی موجودہ ضروریات 79.58ملین ٹن ہے یہ ضروریات 38فیصدگیس، 34فیصد آئل،6فیصد ایل این جی،ایل پی جی،ہائیڈرل اورکوئلے کے ذریعے پوری کی جارہی ہیں۔ان وسائل میں ہائیڈرل کاحصہ بمشکل ایک اعشاریہ پانچ فیصد بنتا ہے جو تشویشناک بات ہے حالانکہ پاکستان جیسے قدرتی وسائل سے مالامال ملک کیلئے قیام پاکستان کے ابتدائی برسوں میں ہائیڈرل وسائل کی فراوانی کے پیش نظر اسی شعبے پرتوانائی کے حصول کی بنیاد رکھی گئی تھی۔پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بہت سے ملکوں کے مقابلے میں زیادہ ہیں یہی وجہ ہے کہ آج ہرشعبے میں پیداواری لاگت ہوشربا حدتک بڑھ گئی ہے جس سے معیشت انتہائی مشکلات کاشکار ہے۔وزیراعظم کوبتایا گیا کہ ملک میں گیس صارفین کی تعداد88لاکھ اوراسمیں ہرسال پانچ لاکھ کا اضافہ ہورہاہے دوسری طرف اس کی ملکی پیداوار میں بتدریج کمی کارجحان ہے جس کے باعث ایل این جی کی موجودہ ضرورت جو اس وقت ایک ہزار ملین کیوبک فٹ یومیہ ہے2030میں بڑھ کر 3600ہوجائے گی جبکہ یہ ضرورت گزشتہ سال ستمبر میں500یومیہ تھی۔ضرورت اس بات کی ہے کہ وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق موجودہ اوربالخصوص آنے والے مشکل وقت کوسامنے رکھتے ہوئے ایسی پالیسی تشکیل دی جائے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین