• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ڈالر کی اونچی اڑان ،121 روپے کا ہو گیا

انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر نے اونچی اڑان بھری، انٹربینک میں ڈالر 5 روپے 38 پیسے مزید مہنگا ہوکر ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح 121 روپے پر جا پہنچا۔

6 ماہ میں ڈالر 15 روپے 46 پیسے مہنگا ہوگیا، جسے آئی ایم ایف پروگرام میں جانے کا عندیہ قرار دیا جارہا ہے۔

27مارچ 2018 ء سے 115 روپے 50 پیسے پر خاموش بیٹھے ڈالر نے پھر چھلانگ لگائی اور انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے دوران امریکی ڈالر 5 روپے 38 پیسے مہنگا ہوگیا، جس سے انٹربینک میں ڈالر 121 روپے کی بلند ترین سطح پر جا پہنچا۔

اسٹیٹ بینک کے اعداوشمار کے مطابق امریکی ڈالر 6 ماہ میں 15 فیصد سے زائد مہنگا ہوچکا ہے ، 7 دسمبر 2017ء کو انٹربینک میں ڈالر 105 روپے 54 پیسے پر تھااور اب 6 ماہ میں امریکی ڈالر 15 روپے 46 پیسے مہنگا ہوکر 121 روپے کی بلند ترین سطح پر جا پہنچا۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈالر مہنگا ہونے کی وجہ بیرونی ادائیگیاں اور کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر بنے ہیں، ماہانہ ایک ارب ڈالر کی ادائیگیاں زرمبادلہ ذخائرکو کم کررہی ہیں، جنہیں کم از کم 3ماہ کی درآمدات کے مساوی رکھنا ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ روپے کی قدر کم کرکے اسے بیلنس کیا جاتا ہے لیکن روپے کی قدر کم ہونے کا دوسرا پہلو بھی ہے، ہم اپنی زیادہ تر ضروریات درآمدات سے پورا کرتے ہیں، روپے کی قدر میں کمی مہنگائی کا طوفان لاتی ہے۔

معاشی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت کے بیرونی قرضوں کا حجم روپے میں بڑھ جاتا ہے، آج بھی ڈالر کے جھٹکے نے قرض کا بوجھ مزید 350ارب بڑھا دیا ہے، جس کو مزید نئے قرض لے کر ہی پورا کیا جائے گا اور اس کا بوجھ عوام پر ہی آئے گا۔

تازہ ترین