• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لوڈشیڈنگ۔ گرمی ،سیاست ،افطار پا ر ٹیاں،پارٹی ٹکٹ اور سیاست سب عروج پر ہیں، اگر لوڈشیڈنگ کی بات کریں تواس نے تو ریکارڈ ہی توڑ دیئے ہیں کتنی بھی لوڈشیڈنگ ہو رمضان میں سحری،افطاری اورنماز تراویح کے وقت لائٹ نہیں جاتی تھی ۔لیکن اس بار تو عوام نے افطاری اور سحری بھی موم بتی کی ٹمٹاتی روشنی میں کی ہے۔ باقی حال تو مت پوچھیں ۔دوگھنٹے کے بعد ایک گھنٹہ بجلی جانے کا فارمولہ تو دیکھاتھا ہرآدھ گھنٹے کے بعد دو گھنٹے بجلی جانے والا نیا فارمولا اب دیکھا ہے ۔راولپنڈی اسلام آباد کے حوالے سے تو پا ور ڈویژن حکام کا کہنا ہے کہ روات کے گرڈا سٹیشن کا ایک بڑا ٹرانسفارمرجو بیرون ملک سے درآمدگی میں تاخیر کی وجہ سے بروقت انسٹال نہ ہوسکا جس کی وجہ سے جڑواں شہروں میں زیادہ لوڈشیڈنگ دیکھنے کو ملی۔ یہ بھی بتایاجارہا کہ رواں ماہ میں18742 میگا واٹ کی جنریشن کے مقابلے میں ڈیمانڈ23301 میگا واٹ ہے،یعنی4559 میگا واٹ کا شارٹ فال ہے لیکن یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ کئی علاقوں کے لیے بجلی تو وافر مقدار میں موجود ہے لیکن وہاں کا سسٹم اتنا لوڈ اٹھانے یا ریسو کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا ۔مثلاً پشاور کی اگر ڈیما نڈ 2800 میگا واٹ ہے تو اس کا ڈسٹری بیو شن سسٹم زیا دہ سے زیا دہ2200 میگا وا ٹ ریسیو کر سکتا ہے ،لیکن اس لو ڈسے بھی ڈسٹری بیو شن سسٹم بیٹھ جا ئے گا۔کیو نکہ پشاور کےلیے میں سسٹم کو اپ گریڈ کرنےکےلیے9 ارب روپے درکار ہیں۔ یہ بجلی کے تانے بانے تھے جو سلجھائے سلجھ نہیں رہے اور آئے روز حالات بد سے بد تر ہورہے ہیں کہنے والے یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’اچھی اچھی‘‘ بریفنگ اور اعداد کے تڑکے کے باوجود آنے والے دن زیادہ کٹھن ہوںگے۔ یوں گرمی جو آنکھیں دکھارہی ہے وہ عید کے بعد بھی’’عیدی‘‘ دینے کو تیار ہے اور لوڈشیڈنگ والےاپنے اندازمیں عیدی دیںگے۔ اس گرمی اور لوڈشیڈنگ میں سیاست کی گرمی بھی سر چڑ کربول رہی ہے۔’’ٹکٹ کٹائو لین بنائو‘‘ کے فارمولےپر عمل کرتے ہوئے بہت سارے امیدوار لائن بنا کر کھڑے رہے۔ لیکن دوسرے پچھلے دروازے سے آئے اور ٹکٹ کٹا کر چل دیئے۔ ٹکٹ کے حوالے سے جہاں دو بڑی سیاسی جماعتوں میں ٹکٹوںکے حصول کے کافی لے دے ہورہی ہیں۔وہاں ایک سیاسی پارٹی کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک لطیفہ چل رہا ہے کہ فلاں پارٹی کے نامعلوم افراد الیکشن لڑنےکے ایک امیدوار کے گھر پارٹی ٹکٹ پھینک کر فرار ہوگئے ہیں۔اس امیدوار نے باہر نکل کر شور مچادیا اورکہنے لگا ’’ میں تے ہونڈا ہی لیساں‘‘۔ سیاست کی بات کریں تو میاں نواز شریف جو پہلے ضد والی بیٹنگ کررہے تھے اب زچ کرنے والی بیٹنگ کررہے ہیں لیکن عید انکی گرمی،مچھروں یا شور شرابے والے ماحول کی بجائے کھلے اور ہوا دار ماحول میں ہوگی جہاں24 گھنٹے ٹھنڈا گرم پانی ۔ہوا دار کمرے اور وال ٹو وال کارپٹ ہوگا۔ اوراس سے پہلے کہ گرم اورگھٹے ہوئے ماحول کا ٹکٹ کٹتا وہ ٹکٹ کٹاکر اڑنے کے لیے تیار ہیں۔لیکن اپنا ٹکٹ کٹوانے کے ساتھ ساتھ انہوںنے ایک ٹکٹ پر ضد لگالی ہے جبکہ ٹکٹ لینے والے نے بھی ’’اڑپھس‘‘ کی عادت کی وجہ سے کہہ دیا ہے کہ ’’نہیں تو نہ سہی‘‘ ہم اپناجہاز خود اڑالیں گے اب دیکھنا یہ ہے کہ اپنی اپنی ضد کا نقصان کس کو ہوتاہے ۔آخری عشرے کے چند روزوں کی وجہ سے افطاریاں زوروں پر ہیں، سیاسی اور دنیاوی فائدے کے لیے لوگ جن شخصیات کو افطاری کےلیےبلانا چاہتے ہیں وہ آ نہیں پاتے اور بن بلائے نہ جانے کہاں سے خبر پاتے ہیں کہ تنہائی اور بے وفائی کا احساس ہی نہیں ہونے دیتے۔ لوڈشیڈنگ ،گرمی، سیاست ،افطارپارٹیاں،پارٹی ٹکٹ ان سب حوالوں سے ڈبل اور فل گرم پروگرام چل رہا ہے لیکن ان سب سے بڑھ کر سب سے اچھی بات ’’انصاف آپ کی دہلیز‘‘پر پورے زوروں پر ہے۔ کوئی اس پر کتنی ہی تنقید کرے۔ چیف صاحب کو نشانہ بنائے لیکن ہم تو چیف صاحب کی اس گرمی اور رمضان میں ٹھنڈ ماحول میں وقت گزارنے کی بجائے بھاگ دوڑ اور’’انصاف آپ کی دہلیزپر‘‘ پہچانے کی اسپرٹ کو بھرپور داد دیتے ہیں اور سلیوٹ کرتے ہیں۔’’انصا ف آ پکی دہلیز پر‘‘ بڑا پرا نا نعرہ تھا جسے چیف صا حب نے سچ کر دکھا یا ہے۔
twitter:@am_nawazish
SMS رائے: #AMN (SPACE)پیغام لکھ کر 8001پر بھیجیں

تازہ ترین