• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جیو نیٹ ورک کا اتحاد رمضان :جشن ”قیام پاکستان “ پرچموں کی بہار

جیو نیٹ ورک کا اتحاد رمضان :جشن ”قیام پاکستان “ پرچموں کی بہار

ماہ رمضان اپنی برکتیں اور رحمتیں سمیٹ کر رُخصت ہورہا ہے لیکن اختتامی ایام میں بھی پاکستان کی سب سے مقبول اور کامیاب نشریات ”اتحاد رمضان“ میں لوگوں کی دلچسپی کا رجحان بدستور قائم ہے۔ 27 رمضان المبارک کو عید کی خریداری کے مصروف لمحات کو پس پشت ڈال کر ناظرین اپنے قیمتی لمحات اس نشریات میں گزارنے آئے۔ ٹرانسمیشن کے دوران شب قدر کے فضائل بیان کئے گئے۔ سمیع خان اور رابعہ انعم کی میزبانی میں 27رمضان کی مناسبت سے ”قیام پاکستان“ کے موضوع پر دلچسپ گفتگو ہوئی اور ”قیام پاکستان“ کا جشن بھی منایا گیا۔ اس موقع پر حاضرین نے سبز ہلالی پرچم تھا مے ہوئے تھے، اتحاد رمضان کا پورا سیٹ وقفے وقفے سے ”پاکستان زندہ باد“ کے نعروں سے گونجتا رہا۔ پاکستان کی ترقی اور بقا کیلئے قربانیاں دینے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ ننھے قوالوں کا دھمال دیکھنے والا تھا۔ فصیح الدین سہروردی نے بھی اپنے کلام سے سماں باندھا۔ ”جذبہ خدمت“ میں پاکستان کی خدمت اور اس پر جان نچھاور کرنے والے لوگوں اور اداروں کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیا۔ مہران بیس حملے میں شہید ہوکر ستارہ بسالت کا اعزاز پانے والے پاکستان نیوی کے لیفٹیننٹ یاسر عباس کے والدین نے آنکھوں میں آنسو اور چہرے پر مسکراہٹ لئے اتحاد رمضان میں شرکت کی۔ والدین کا کہنا تھا کہ ہمیں بیٹے کی شہادت پر فخر ہے۔ ایسی شہادت کے بعد وطن اور دین کے ساتھ محبت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ جب تک ملک میں بلند حوصلہ جوان موجود ہیں اس ملک پر آنچ نہیں آسکتی۔ اُن کا کہنا تھا کہ یاسر نے نیوی جوائن کرنے کے بعد اپنے کئی دوستوں سے کہا تھا کہ میں شہادت کا مرتبہ پاؤں گا۔ شہادت سے تین دِن قبل اس نے اپنے ساتھی سے ذکر کیا تھا کہ میں دہشت گردوں سے مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہوجاؤں گا اور شہادت کی جس طرح اس نے منظر کشی کی تھی اُسی طرح وہ شہید ہوا۔ یاسر کے والد نے بتایا کہ میں آج بھی اُسے اپنے اندر محسوس کرتا ہوں۔ اُنہوں نے یاسر کی یاد میں ایک نظم بھی سنائی۔ حاضرین نے شہید کے والدین کا کھڑے ہو کر استقبال کیا۔ تھیلیسمیا کے مرض میں مبتلا 27 برس کے جتن بھی دُکھی انسانوں کو حوصلہ دینے پہنچے۔ جتن خود تھیلیسیمیا کا مریض ہے لیکن اپنی مدد آپ کے تحت 80 فیصد تھیلیسیمیا کے بچوں کی مدد کررہا ہے۔ اس لڑکے نے 60 سے 70 بچے خود ایڈاپٹ کر رکھے ہیں اور اپنی آمدن کا 80 فیصد اُن پر خرچ کرتا ہے۔ جتن نے عوام الناس کو کزنز میرج روکنے ، شادی سے قبل ٹیسٹ کرانے اور تھیلیسیمیا کے مریضوں کیلئے خون کے زیادہ سے زیادہ عطیات دینے کی اپیل کی۔ پاکستان کے ننھے معماروں کا مستقبل بہتر بنانے کی جدوجہد میں مصروف ”ایس او ایس چلڈرن ولیجز“ کے نمائندگان نے ٹرانسمیشن کی رونق بڑھائی۔ اس ادارے کی انچارج مسز زاہدہ ہاشمی نے بتایا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد سے یہ ادارہ دُنیا کے مختلف ممالک میں انتہائی اعلیٰ کام کررہا ہے، تعلیم، صحت، اچھا ماحول اور بہترین بچپن ہر بچے کا حق ہے جو یہ ادارہ ہر مستحق بچے کو فراہم کرتا ہے۔ پاکستان میں اس ادارے کے ذریعے ہماری تیسری نسل پروان چڑھ رہی ہے۔ ہم تمام بچوں کو کیئر فری بچپن دیتے ہیں۔ آج ہمارے ادارے سے نکلنے والے بچے نا صرف کمیشنڈ آفیسرز ہیں بلکہ مسلح افواج میں اور مختلف بینکوں میں اور دیگر بڑے اداروں میں بھی کام کررہے ہیں۔ چھوٹی عمر میں اس ادارے کے ذریعے پروان چڑھنے والی عائشہ نے بتایا والد کے انتقال کے بعد 98ءمیں ہم تمام بہن بھائی اس ادارے میں آگئے تھے، بہترین تعلیم حاصل کرکے آج میں ایس آئی یو ٹی میں ادیب رضوی صاحب کے ساتھ اسسٹنٹ کے طور پر کام کررہی ہوں۔ ایک اور شخص ذیشان نے بتایا والدہ کے انتقال کے بعد 8 سال کی عمر میں، میں اس ادارے میں پہنچ گیا تھا پھر اِسی ادارے سے تعلیم حاصل کی۔ ایشیا پیسیفک کونسل میں 4 بار پاکستان کی نمائندگی کرچکا ہوں۔ اب میں خود ایک بیٹے کا باپ ہوں اور اس کے بہترین مستقبل کیلئے مزید جدوجہد کررہا ہوں۔ پاکستان اور دُنیا بھر کے مسلمانوں کیلئے غیر معمولی خدمات انجام دینے والے حاجی رفیق پردیسی نے بھی اس ٹرانسمیشن میں چار چاند لگائے۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان کو ہم اپنی ماں سمجھتے ہیں، چھوٹے تھے تو بچپن میں ماں نے ہماری خدمت کی تھی اب ہم اِس کی خدمت کررہے ہیں۔ اُنہوں نے بتایا میں پوری دُنیا گھوم چکا ہوں، پاکستان جیسی قوم کہیں نہیں دیکھی۔ دُعا کرتا ہوں پاکستان میں اچھی قیادت آجائے تو بہت سے لوگوں کے بہت سے کام آسان ہو جائیں گے۔ شام کے حالات پر ایک دستاویزی فلم دکھائی گئی ۔ مسلمانوں پر ہونے والے ظلم پر شرکاءنے پر اثر گفتگو کی اور پاکستان کے آزاد ہونے پر خدا کا شکر ادا کرنے اور بافخر قوم ہونے کا احساس دلایا۔ شیف ناہید انصاری نے ماہ رانی زعفرانی بریانی اور کھجور حلوہ بنا کر پیش کیا۔ عالمی شہرت یافتہ نعت خواں اویس قادری کے کلام نے ٹرانسمیشن کی شان بڑھائی۔ ”صدائے حسان“ میں نعت خوانوں کے درمیان کوئی مقابلہ نہیں ہوا اویس رضا قادری سمیت سب بچوں نے قومی نغمے پڑھے، تمام نعت خوانوں نے پاکستان کے گیت گائے۔ ننھے روزہ داروں نے پہلا روزہ افطار کرکے خوشی کا اظہار کیا۔ ستائیسویں شب کے روح پرور لمحات اور سحر نشریات کا آغاز ممتاز مذہبی اسکالر جنید اقبال کی میزبانی میں شروع ہوا۔ عالمی شہرت یافتہ نعت خواں اویس رضا قادری، مفتی نعیم، مولانا طارق شازلی ، ممتاز علمائے کرام اور سمیع خان نے شرکت کی۔ تمام شرکاءنے شب قدر کے فضائل بیان کرتے ہوئے پُر کیف روحانی سماں باندھ دیا۔ مادرِ وطن کی ترقی اور اُمت مسلمہ کی یکجہتی کیلئے خصوصی دُعائیں بھی کی گئیں۔ تلاوت، حمد، نعت اور ذکر و اذکار کا یہ سلسلہ طلوع فجر تک جاری رہا۔

تازہ ترین